سست طرز زندگی ذہانت کے لیے تباہ کن

02 دسمبر 2015
یہ انتباہ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے— کریٹیو کامنز فوٹو
یہ انتباہ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے— کریٹیو کامنز فوٹو

کیا آپ اپنا نوجوانی سے ہی اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے عادی ہیں؟ اگر ہاں تو یہ عادت درمیانی عمر میں دماغی افعال کو شدید نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتی ہے۔

یہ انتباہ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔

امریکا میں ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر ٹیلیویژن دیکھتے ہوئے اور نوعمری سے ہی ورزش سے دور بھاگتے ہوئے گزارتے ہیں وہ طویل المعیاد بنیادوں پراپنی ذہانت کو شدید نقصان پہنچا رہے ہوتے ہیں۔

اگرچہ یہ بات تو کافی عرصے سے طبی ماہرین کہہ رہے ہیں کہ سست طرز زندگی اور بہت زیادہ وقت اسکرین کے سامنے گزارنا جسمانی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے مگر یہ پہلی تحقیق ہے جس میں اس طرز زندگی اور درمیانی عمر میں ذہانت میں کمی کے درمیان تعلق پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

اس تحقیق کے دوران محققین نے 18 سے 30 سال تک 3200 افراد کے طرز زندگی جیسے ورزش اور ٹیلی ویژن کی عادات وغیرہ کا جائزہ 25 برسوں تک کیا۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ جو لوگ ہفتہ بھر تین سے چار گھنٹے ٹیلی ویژن کے سامنے گزارتے ہیں اور ورزش نہیں کرتے وہ پچیس برس بعد ذہانت اور دماغی صلاحیتوں کے ٹیسٹوں میں ناقص اسکور لیتے ہیں۔

ناردرن کیلیفورنیا انسٹیٹوٹ فار ریسرچ اینڈ ایجوکیشن کے محققین کے مطابق ہم نے دریافت کیا ہے کہ کم جسمانی سرگرمیاں اور بہت زیادہ ٹی وی دیکھنا درمیانی عمر میں بدترین دماغی کارکردگی کا باعث بنتا ہے۔

یہ تحقیق طبی جریدے جاما سائیکاٹری میں شائع ہوئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں