کراچی: جماعت اسلامی، پی ٹی آئی قائدین کو شکست، متحدہ آگے

اپ ڈیٹ 06 دسمبر 2015
بلدیاتی انتخابات کے آخری مرحلے میں 2 کروڑ 40 لاکھ شہری حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں — فائل فوٹو/ اے ایف پی
بلدیاتی انتخابات کے آخری مرحلے میں 2 کروڑ 40 لاکھ شہری حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں — فائل فوٹو/ اے ایف پی

کراچی: کراچی کے بلدیاتی انتخابی معرکے میں بڑے بڑے برج الٹ گئے۔

بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے میں کراچی کے 6 اضلاع اور پنجاب کے 12 اضلاع میں غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔

کراچی کے چھ اضلاع میں اب تک سامنے آنے والے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج میں ایم کیو ایم کو دوسری پارٹیوں پر واضح برتری حاصل ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کراچی کے صدر نجمی عالم، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان اور پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر علی زیدی شکست کھا گئے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے تمام سینئر سیاست دانوں مثلاً وسیم اختر اورریحان ہاشمی نے میدان مارلیا۔

پی ٹی آئی نے کراچی میں اپنی شکست تسلیم کرلی۔ پی ٹی آئی رہنما عارف علوی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ’ایم کیو ایم نے کراچی کی بیشتر نشستیں حاصل کی ہیں، وہ اس کامیابی پر ایم کیو ایم کو مبارک باد دیتے ہیں‘۔

دوسری جانب پنجاب کے 12 اضلاع میں پولنگ ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور اب تک ظاہر ہونے والے نتائج کے مطابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ آگے ہے۔

آج صبح ساڑھے 7 بجے سے شام ساڑھے 5 بجے تک بلاتعطل جاری رہنے والی پولنگ کے دوران کئی مقامات پر ہاتھا پائی اور پرتشدد واقعات رپورٹ ہوئے۔

پولنگ کے دوران کراچی کے مختلف علاقوں میں پرتشددواقعات میں بارہ افرادزخمی ہوئے۔

پنجاب میں لڑائی جھگڑے کے تیرہ واقعات میں پندرہ افراد زخمی ہوئے، جبکہ بیس مقدمات درج کر کے سینتیس افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

پنجاب

پنجاب کے 12 اضلاع راولپنڈی، سیالکوٹ، ملتان، راجن پور، ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ، جھنگ، لیہ، نارووال، رحیم یار خان، بہاولپور اور خوشاب میں پولنگ ہوئی۔

ان اضلاع کے ایک کروڑ 78 لاکھ سے زائد مرد اور خواتین ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے تقریباً سوا 5 ہزار بلدیاتی نمائندوں کا انتخاب کر رہے ہیں.

بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے کے لیے ان 12 اضلاع میں 14 ہزار 470 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے جبکہ عدالتی معاملات کی وجہ سے ضلع راولپنڈی کی 16 یونین کونسلوں میں پولنگ نہیں ہوئی۔

پنجاب کے 12 اضلاع میں 18 چیئرمین اور وائس چیئرمین الیکشن سے پہلے ہی منتخب ہوچکے ہیں۔ یونین کونسل کے لیے جنرل نشستوں پر 520 امیدواروں کو بلامقابلہ منتخب قرار دے دیا گیا۔

ووٹ ڈالنے کیلئے آئی ہوئی دلہن — ڈان نیوز اسکرین گریب
ووٹ ڈالنے کیلئے آئی ہوئی دلہن — ڈان نیوز اسکرین گریب

راولپنڈی میں دلہن ولیمے کے روز ووٹ ڈالنے پہنچ گئی۔ نوبیاہتا دلہن کا کہنا تھا کہ شادی ہے تو کیا ہوا، ووٹ تو ڈالوں گی۔

کراچی

کراچی میں ایک میٹروپولیٹن کارپوریشن اور 6 اضلاع شرقی، غربی، وسطی، جنوبی، ملیر اور کورنگی کی ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کے لیے تقریباً ساڑھے 5 ہزار امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے۔

فوٹو: ایم کیو ایم حقیقی واٹس ایپ
فوٹو: ایم کیو ایم حقیقی واٹس ایپ

شہر قائد میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں 70 لاکھ 80 ہزار سے زائد ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

خیال رہے کہ کراچی کے 5 اضلاع سے 52 امیدوار بغیر مقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔

چھ اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے لیے 4 ہزار 141 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جن میں سے 234 کو نارمل، 2 ہزار 116 کو حساس جبکہ ایک ہزار 791 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا۔

خالد مقبول صدیقی — فوٹو: فیس بک
خالد مقبول صدیقی — فوٹو: فیس بک

الیکشن کمیشن کی جانب سے رینجرز اور فوجی اہلکاروں کو کسی بھی پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے کا اختیار حاصل تھا۔

انتخابات کے دوران قیام امن کے لیے شہر میں فوج کی 10 کمپنیاں، رینجرز کے 7 ہزار 400 اہلکار اور پولیس کے 35 ہزار سے زائد اہلکار تعینات تھے.

حافظ نعیم — فوٹو: فیس بک
حافظ نعیم — فوٹو: فیس بک

ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس

کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فاروق ستار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام لگایا کہ لانڈھی میں جعلی ووٹ ڈلوائے گئے۔

فاروق ستار نے دعوی کیا کہ حریفوں نے 25 پولنگ اسٹیشن پر قبضہ کیا جبکہ ایم کیو ایم کے 50 سے زائد مرد پولنگ ایجنٹس پر تشدد بھی ہوا۔

ایم کیو ایم نے لانڈھی کے 25 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کیا.

دوسری جانب الیکشن کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم یا کوئی اور جماعت دوبارہ پولنگ کیلئے باضابطہ درخواست دے۔

ڈان نیوز کے مطابق حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ دھاندلی یا پولنگ روکنے کے ثبوت ملے تو جائزہ لیں گے، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اس معاملے پر مجاز افسر ہیں۔

جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کی پریس کانفرنس

جماعت اسلامی کے کراچی کے امیر انجینر نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ کراچی میں لانڈھی میں مظلومیت کا روانہ رویا جا رہا ہے جبکہ دیگر علاقوں میں شہریوں کو خوفزدہ کیا جا رہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کے اتحاد کے باعث شہری ووٹ ڈالنے کے لیے نکل رہے ہیں۔

آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (2) بند ہیں

ajmal khan Dec 06, 2015 01:22am
دنگل بلدیاتی ہو یا عام کسی کو تو جیتنا ہی ہوتا ہے کبھی مقابلہ برابر بھی رہتاہے قبل ازانتخاب ہر امیدوار یا گروپ عوامی رائے کے حصول کے لیے جھوٹے یاسچے وعدوں یا دعوﺅں سے خودکو سورما بنانے کی کوشش ضرور کرتا ہے کراچی کے انتخابات اب حساس ہی نہیں ایک عہد اور نسل کومتاثر کرتے ہیں ہونا تو چاہیے تھا کہ جس طرح حکومتی مشنری حساس ایام میں پلاننگ کرتی ہے اسی طرح ان مواقع پر بھی خود کواہل ثابت کرے ۔ ضلع وسطی کے علاقہ نارتھ کراچی میں متعدد پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ اوقات میں رینجرز کم از کم میں نے نہیں دیکھی۔ امیدواروں اور ان کی رہنماﺅں نے اگرچہ اپنی اپنی مہم اپنے اپنے انداز میں چلائی اور کامیاب یا ناکام ہوئے ان کی بھی وجوہ ہے مگر سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ حق رائے دہی کا تناسب ہمیشہ کی طرح کم رہا جبکہ اکثریت ووٹ ڈالنے پر گھروں سے باہر نہ نکلی کیا آئینی یا قانونی طور پر الیکشن میں60سے 70 فیصد ووٹ پڑنے کی شرط عائد نہیں کی جا سکتی؟ کیا جمہوریت یہی اکثریت ووٹ نہ ڈالے اور حکومت اقلیتی ووٹوں سے بن جاثے؟ مورثی سیاست اور ایک امیدوار کے بار بار انتخاب لڑنے پر بھی پابندی لگنی چاہیے۔
Nizamuddin Ahmad Aali Dec 06, 2015 04:16am
MQM: This is your responsibility to deliver to your people what they deserve. Pakistan Zindabad.