عمران فاروق قتل: الطاف حسین کے خلاف مقدمہ

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2016
عمران فاروق کو 2010 میں لندن میں قتل کیا گیا تھا .... فائل فوٹو
عمران فاروق کو 2010 میں لندن میں قتل کیا گیا تھا .... فائل فوٹو

اسلام آباد: حکومت پاکستان نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ الطاف حسین کے خلاف پانچ سال قبل لندن میں قتل ہونے والے پارٹی کے سینئر رہنما عمران فاروق کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا.

مقدمہ ہفتہ کو فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے ڈائریکٹر انعام غنی کی مدعیت میں درج کیا گیا.

مقدمے میں ایم کیو ایم کے رہنما محمد انور اور افتخار حسین کے علاوہ معظم علی خان، خالد شمیم، کاشف خان کامران اور سید محسن علی بھی نامزد ہیں.

مقدمے میں ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی سازش اور قاتلوں کومدد فراہم کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں.

ایف آئی اے کی جانب سے درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات 34، 109، 120بی،302اور 7 شامل کی گئی ہیں.

مقدمہ درج کرنے پر ایم کیو ایم کے مقامی سینئر رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ اس پیش رفت کی ٹائمنگ دیکھنا بہت ضروری ہے۔

خیال رہے کہ ایف آئی اے نے یہ مقدمہ اس روز درج کیا جب کراچی میں بلدیاتی انتخابات ہو رہے تھے۔

ڈاکٹر خالد مقبول نے ایم کیو ایم کے ووٹرز کو انتہائی باشعور قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مقدمے کا انتخابات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

قبل ازیں، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے 4 روز قبل اعلان کیا تھا کہ ڈاکٹر عمران پاکستانی تھے لہذا حکومت کا فرض ہے کہ وہ اس کیس کی تحقیقات کرے۔

یہ بھی پڑھیں : عمران فاروق قتل : مقدمہ پاکستان میں درج کرنے کا اعلان

واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن میں گرین لین کے علاقے میں اس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ گھر جا رہے تھے۔

جون 2013 میں عمران فاروق کو قتل کرنے کے جرم میں 2 پاکستان نژاد افراد کو لندن میٹرو پولیٹن پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : برطانیہ: عمران فاروق قتل کیس میں نئی پیش رفت

بعد ازاں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے ایک ڈاکومینٹری میں دو پاکستانیوں کے اس قتل میں ملوث ہونے کا دعویٰ کیا تھا.

ان دونوں ملزمان کے ویزا فارم کی توثیق کراچی کے ایک بزنس مین نے کی تھی جو 2010ء کے دوران الطاف حسین کے بھتیجے افتخار حسین سے مسلسل رابطے میں رہے۔

رواں برس اپریل میں چوہدری نثار نے عمران فاروق قتل کیس کے مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا تھا۔

مزید پڑھیں : عمران فاروق قتل کیس: معظم علی رینجرز کے حوالے

کراچی کے علاقے عزیز آباد میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو کے قریب سے سے گرفتار ہونے والے معظم علی کو اس کے اگلے روز ہی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے ریمانڈ پر رینجرز کے حوالے کیا گیا۔

معظم علی پر عمران فاروق کے مبینہ قاتلوں کو مالی اورلاجسٹک مدد فراہم کرنے کا الزام ہے۔

بعدازاں ایم کیو ایم نے معظم علی سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔

جون 2015 میں فرنٹئیر کارپس ( ایف سی ) نے بلوچستان میں پاک-افغان سرحد کے قریب متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل میں مطلوب مزید دو ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران فاروق قتل:دو مطلوب ملزم افغان سرحد سے گرفتار

ایف سی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ گرفتار ہونے والے محسن علی اور خالد شمیم کا تعلق کراچی کی ایک سیاسی پارٹی سے ہے۔

آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

الیاس انصاری Dec 05, 2015 09:27pm
برطانیہ ، جہاں یہ قتل ہوا ہے ، نے ابھی تک کسی کو نامزد نہیں کیا جبکہ پاکستان میں ، جہاں آج تک لیاقت علی خان قتل کیس حل نہیں ہوا ، ملزمان تک نامزد کر دیئے گئے ہیں - ناطقہ سر بہ گریبان سے اسے کیا کہئے