پاکستان اور ہندوستان کے قومی سلامتی مشیروں کی اتوار کو بنکاک میں ایک مختصر اور غیر اعلانیہ ملاقات اور مشترکہ بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نئی دہلی اپنی حالیہ پوزیشن سے پیچھے ہٹ کر جموں و کشمیر پر مذاکرات کے لیے بھی تیار ہے.

پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ اور ان کے ہندوستانی ہم منصب اجیت دوال کے درمیان ہونے والی خوشگوار ملاقات کو سیاسی پنڈٹ، حالیہ بہار الیکشن کے 'سائیڈ افیکٹس' کی صورت میں دیکھ رہے ہیں، جس میں ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو شکست سے دوچار ہونا پرا.

دوسری جانب باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف اور نریندرا مودی کے درمیان حال ہی میں پیرس میں ہونے والی مختصر ملاقات سے بھی سرد مہری کی برف پگھلی ہے جبکہ برطانیہ اور امریکا بھی دونوں رہنماؤں کے مابین تمام معاملات پر مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کی نئی کوشش کے حامی ہیں.

بنکاک مذاکرات سے یہ افواہیں بھی جنم لے رہی ہیں کہ ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج، افغانستان کے حوالے سے کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان آئیں گی.

تاہم واضح رہے کہ اتوار تک صرف سیکریٹری خارجہ ایس جے شنکر اور ان کے سفارتی وفد کو ہی ویزے دیئے گئے.

بنکاک ملاقات سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ سشما سوراج کے دورہ پاکستان کے امکانات روشن ہیں.

مزید پڑھیں:بینکاک میں پاک-انڈیا مذاکرات

پاکستان اور ہندوستان کے سیکریٹری خارجہ بھی بنکاک مذاکرات کے موقع پر موجود تھے.

مشترکہ بیان میں کہا گیا، " پاکستان اور ہندوستان کے وزرائے اعظم کی ہیرس میں ہونے والی ملاقات کے تناظر میں دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کی خارجہ سیکریٹریز کے ہمراہ خوشگوار اور تعمیری ماحول میں ملاقات ہوئی."

"ملاقات پاک- ہند وزرائے اعظم کے پر امن، مستحکم اور خوشحال جنوبی ایشیاء کے وژن کے تناظر میں کی گئی اور اس موقع پر امن و سلامتی، دہشت گردی، جموں و کشمیر اور لائن آف کنٹرول پر کشیدگی سمیت دیگر معاملات پر بات چیت کی گئی."

"ملاقات کے دوران تعمیری اور مثبت تعلقات کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا."

سشما سوراج کی اسلام آباد میں 'ہارٹ آف ایشیا' کانفرنس میں شرکت کے امکانات روشن ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ اس میں آذربائیجان، چین، ایران، قازقستان، روس، سعودی عرب، تاجکستان، ترکی، ترکمانستان اور متحدہ عرب امارات کے نمائندے بھی شرکت کریں گے.

اس طرح ہندوستان کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے کہ وہ سشما سوراج کو اس اعلیٰ سطحی کانفرنس میں شرکت کے لیے بھیجے.

سفارتی ذرائع کے مطابق اب تک ایران، ترکی، چین، قازقستان اور سوئیڈن کے وزرائے خارجہ نے اپنی شرکت کا اشارہ دیا ہے جبکہ روس اور امریکا کی بھی اس کانفرنس میں نمایاں شرکت کا امکان ہے، جو ہندوستان کے لیے دلچسپی کا باعث ہے.

جبکہ افغان صدر اشرف غنی کی موجودگی بھی ہندوستان کے لیے ایک اہم کشش ہے.

پاکستان اور ہندوستان کے مابین مذاکرات دونوں جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کے الزامات کے باعث جنوری 2014 سے معطل ہیں.

اس حوالے سے دونوں رہنماؤں نے متعدد بار کوششیں کیں، جس میں وزیراعظم نواز شریف کی مئی 2014 میں نریندرا مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت، دونوں رہنماؤں کے مابین نومبر 2014 میں کھٹمنڈو میں سارک کانفرنس کے موقع پر خفیہ ملاقات اور رواں برس جولائی میں شنگھائی تعاون تنظیم کے موقع پر روس کے شیر اوفا میں سائیڈ لائن ملاقات بھی شامل ہے.

اس کے ساتھ ساتھ دونوں رہنماؤں کے مابین مختلف مواقعوں پر ٹیلیفونک اور خطوط کے ذریعے بھی رابطہ ہوتا رہا، تاہم پیرس میں ہونے والی مختصر ملاقات سے پہلے ہونے والی یہ تمام کوششیں رائیگاں ہوتی ہوئی نظر آئیں اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات معمول پر آتے ہوئے نظر نہیں آئے.

بنکاک میٹنگ سے باخبر ایک سینیئر پاکستانی عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ نواز شریف اور نریندرا مودی کے مابین پیرس میں ہونے والی ملاقات کے بعد صرف 'مذاکرات برائے مذاکرات' کا عمل شرع ہوا ہے.

مذکورہ عہدیدار کے مطابق "مودی حکومت جامع مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہے. ان ملاقاتوں میں ہماری گفتگو صرف ایک باہمی اتفاق کے مذاکرات کے فریم ورک کے حوالے سے ہوئی. دیکھتے ہیں کہ آئندہ یہ چیزیں کیا رخ اختیار کرتی ہیں."

ذرائع کے مطابق دونوں ممالک نے پہلے سنگاپور میں ملاقات کا منصوبہ بنایا تاہم بعد میں بنکاک کا انتخاب کیا گیا.

یہ خبر 7 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی.

آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں