خارجہ سیکریٹری مذاکرات:ہندوستان کا دوبارہ غور کا عندیہ

اپ ڈیٹ 05 جنوری 2016
ہندوستان کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
ہندوستان کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

نئی دہلی: ہندوستان کا کہنا ہے کہ پٹھان کوٹ ایئربیس آپریشن کے مکمل ہونے کے بعد ہی پاکستان سے طے شدہ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔

اطلاعات ہیں کہ نئی دہلی نے جاری بحران کے حوالے سے اسلام آباد کو کچھ ’اہم اطلاعات‘ فراہم کیں تھیں۔

ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے سیکریٹری خارجہ کے طے شدہ مذاکرات سے قبل قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح پر ایک مذاکراتی اجلاس منعقد کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان، پاکستان سے مذاکرات کے تمام پہلوؤں پر غور کررہا تھا اور اس حوالے سے ’حمتی اعلان‘ رواں ہفتے کیے جانے کا امکان تھا۔

ہندوستان کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کا کہنا تھا کہ ’میں سمجھتا ہوں کے آپریشن کو مکمل ہونے دیا جائے جس کے بعد حکومت ایسے معاملات پر اپنے نقطہ نظر پر غور کرے‘۔

مزید پڑھیں: پٹھان کوٹ آپریشن آخری مراحل میں داخل، حکام

انھوں نے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت ہونے والے نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کی، جس میں دہشت گرد حملوں کے حوالے سے بحث کی گئی تھی۔

دہشت گردوں کی شناخت کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ارون کا کہنا تھا کہ ’ہم اس مقام پر موجود ہیں جہاں آپریشن ابھی جاری ہے اور اس لیے یہ میرے لیے بہتر نہیں ہوگا کہ میں اس کے علاوہ اس پر کچھ مزید بات کروں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آپریشن مکمل ہونے میں وقت درکار ہے جیسا کہ بیس کی لمبائی 24 کلومیٹر تک ہے‘۔

حملہ آوروں کے بارے میں مبہم اور متضاد رپورٹس

ہندوستان کے ایئربیس پر ہونے والے حملے کی رپورٹس مبہم اور متضاد ہیں، جیسا کہ یہ دعویٰ کیا جارہا تھا کہ پانچ حملہ آور ہلاک کیے گئے ہیں تاہم لاشیں 6 افراد کی پیش کی گئی ہیں۔

وزیر خزانہ ارون جیٹلی کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز حملہ آوروں کو ایک مخصوص حصے تک محدود کرنے میں کامیاب ہوگئیں جس کے باعث ایئربیس پر موجود اسٹریٹجک اثاثوں کو کسی بھی نقصان سے محفوظ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پٹھان کوٹ: ایک بار پھر مقابلہ شروع، 11 اہلکار ہلاک

ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ دھماکا خیز مواد موجود ہونے کے باعث ایئربیس پر آپریشن مکمل کرنے کے لیے وقت درکار ہے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کی کیونکہ مسلح افراد پٹھان کوٹ ایئربیس پر موجود اسٹریٹجک اثاثوں کو نقصان پہنچانے کے لیے آئے تھے۔

’حملہ آور تربیت یافتہ اور خود کش اسکواڈ کا حصہ تھے۔ جب اس قسم کا فدائین حملہ ہوتا ہے تو اس میں بڑے نقصان کا اندیشہ موجود ہوتا ہے، کمپلکس بڑا ہے اور ایئربیس کی لمبائی 24 کلومیڑ ہے اس لیے آپریشن کو مکمل کرنے میں وقت درکار ہے‘۔

دہشت گردی کے خلاف تعاون کی پاکستانی پیش کش

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے کہا تھا کہ ’پاکستانی حکومت ہندوستانی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے اور ان کی جانب سے فراہم کردہ معلومات پر کام جاری ہے‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ہندوستان کے ساتھ تعاون "دہشت گردی کے مؤثر طریقے سے مقابلے اور اس کے خاتمے کے عزم " کے لیے تھا۔

واضح رہے کہ ایئر بیس پر حملہ کرنے والوں کے حوالے سے کچھ معلومات ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دووال نے اپنے پاکستانی ہم منصب لفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کو فراہم کی تھیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندوستان نے دہشت گردوں اور ان کے پاکستان میں موجود مبینہ سہولت کاروں کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک بات چیت کو ٹریس کیا تھا اور اس کے ثبوت پاکستان کو فراہم کیے گئے۔

مزید پڑھیں: کشمیری گروپ نے پٹھان کوٹ حملے کی ذمہ داری قبول کر لی

اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ان پانچ دہشت گردوں نے پاکستان میں درجنوں کالز کی تھیں۔ ہندوستان کا دعویٰ ہے کہ یہ کالز کالعدم جیش محمد کے پاکستان میں موجود نیٹ ورک کے درمیان ہوئی ہیں۔

یاد رہے کہ ہندوستان نے پٹھان کوٹ ایئربیس حملے کے دوران ہی پاکستان پر الزام لگانا شروع کردیا تھا کہ یہ حملہ پاکستان میں موجود ایک کالعدم گروپ کی کارروائی ہے۔

تاہم ہندوستانی الزامات اور دعوؤں کے جواب میں پاکستان نے اسے دہشت گری کے خاتمے کے لیے تعاون کی پیش کش کی تھی۔

یہ خبر 5 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں