نئی دہلی: آل پارٹیز حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) نے ہندوستانی پنجاب کے علاقے پٹھان کوٹ میں ایئر بیس پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان ہونے والے ممکنہ مذاکرات کو ڈی ریل کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔

آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ مولوی عمر فاروق نے سری نگر سے ڈان کو بتایا کہ حملے کے ذمہ دار مسلح افراد ’ایسے عناصر ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان ماحول کو خراب کرنا چاہتے ہیں‘۔

اے پی ایچ سی کی ایگزیکو کونسل کے اجلاس کی صدارت عمر فاروق نے کی جس میں شریک مولانا محمد عباس انصاری، پروفیسر عبدالغنی بٹ، بلال غنی لون، مختار احمد واضا اور محمد مصدق عادل نے پٹھان کوٹ حملے کی مذمت کی۔

پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مذاکرات کی بحالی کو ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے اجلاس میں یہ حل پیش کیا گیا کہ دونوں ممالک کی جانب سے مذاکراتی عمل کی بحالی کے لیے گزشتہ ماہ سے جاری مثبت اقدامات کی حمایت کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ایئر بیس حملہ: ہندوستان نے ’خامیوں' کا اعتراف کرلیا

اجلاس میں کہا گیا کہ ’یہ بات انتہائی مثبت ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت نے مذاکرات کی بحالی کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں اور دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نے ذاتی طور پر امن کے حصول میں دلچسپی لی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ان کی کاوشوں کو سراہتے ہیں اور زور دیتے ہیں کہ امن عمل کو جرات مندانہ انداز میں آگے بڑھائیں، ساتھ ہی ہم مسئلے کے حل کے لیے مزید جرات مندانہ اقدامات کی جانب توجہ مرکوز کرنے کی درخواست کرتے ہیں، جس میں مسئلہ کشمیر بھی شامل ہے‘۔

اجلاس میں مزید کہا گیا کہ ’اس موقع پر ہم پٹھان کوٹ پر ہونے والے حملے پر اپنے شدید خدشات کا اظہار کرتے ہیں‘۔

’جیسا کہ ہم ماضی میں دیکھ چکے ہیں کہ جب بھی پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جاتے ہیں، اس موقع پر ایسے واقعات کے ذریعے مذاکراتی عمل کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایسے عناصر جو ماحول خراب کرنے کی کوششیں کررہے ہیں اور مذاکرات کو ڈی ریل کررہے ہیں،وہ دراصل جنوبی ایشیاء کے عوام کے مفادات کے خلاف کام کررہے ہیں‘۔

مزید کہا گیا کہ ’ذہن میں جوہری عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے، اس طرح کے واقعات خطے کے مستقبل کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں اور ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایک سنگین بحران کو متحرک کر سکتے ہیں‘۔

حریت کی قرار داد میں زور دیا گیا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے وزرائے اعظم امن کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات اور مذاکرات کے عمل کو دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جاری رکھیں۔

یہ بھی پڑھیں: پٹھان کوٹ حملہ: پاکستان سے فوری کارروائی کا مطالبہ

قرارداد میں کہا گیا کہ ’یہ اہم ہے کہ مذاکراتی عمل کو ڈی ریل نہ ہونے دیا جائے۔ ہم دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کی جانب سے مذاکرات کے لیے مثبت ماحول پیدا کرنے کے لیے تعاون کو سراہتے ہیں۔ جس کے لیے ضروری ہے کہ مذاکراتی عمل کو آگے بڑھایا جائے، تنازعات کا حل پیش کیا جائے اور تشدد سے چھٹکارے کی کوششیں کی جائیں۔

قرار داد میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ پاکستان اور ہندوستان کی قیادت کو ’تمام فعال اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنا چاہیے تاکہ مذاکراتی عمل کو زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل ہو سکے، اس عمل کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ دونوں ممالک کے سیاسی مخالفین اور عام عوام اس کی وسیع حمایت کریں‘۔

اس کے علاوہ ’جموں و کشمیر کے عوام، جو اس (مسئلہ کشمیر) کے بنیادی اسٹیک ہولڈرز ہیں، کو کامیاب مذاکراتی عمل کے مقصد کے لیے اس میں شامل کرنا ہوگا‘۔

خیال رہے کہ ہندوستانی ایئربیس حملے کے بعد سے انڈین سیکیورٹی ایجنسیز ہائی الرٹ پر ہیں۔

ہندوستانی پنجاب میں پٹھان کوٹ کے ایئر بیس پر ہونے والے حملے کے دوران سات ہندوستانی فوجی جبکہ 6 حملہ آور مارے گئے تھے، یہ آپریشن کئی روز تک جاری رہا.

ہندوستان نے مذکورہ حملے کی ذمہ داری پاکستان میں موجود ایک کالعدم تنظیم جیش محمد پر عائد کی اور پاکستانی حکام کو اس حملے کے حوالے سے کچھ اہم معلومات فراہم کرتے ہوئے ان کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔

یہ خبر 7 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں