ویانا: انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی رپورٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے امریکا اور یورپی یونین نے ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ جان کیری نے ویانا میں آئی اے ای اے کی رپورٹ وصول کی، جس میں کہا گیا ہے کہ 'ایران نے جولائی میں عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کی پاسداری کی ہے'۔

جان کیری نے امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے دیئے جانے والے اختیارات کے تحت دستاویزات پر دستخط کیے، جو اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ امریکی حکومت نے رپورٹس وصول کرتے ہوئے امریکی کانگریس کی جانب سے ایران پر لگائی جانے والی پابندیوں کو اٹھا لیا ہے۔

اس موقع پر جان کیری کا کہنا تھا کہ 'میں تصدیق کرتا ہوں کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ ایران نے اپنے دعووں کی پاسداری کی ہے ۔۔۔ جس کے بعد امریکا کی جانب سے پابندی اٹھائے جانے کے وعدے پر عمل درآمد کیا جارہا ہے'۔

مزید پڑھیں: ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدہ طے

دوسری جانب امریکی صدر براک اوباما نے واشنگٹن میں ایران پر امریکی کانگریس کی سابقہ پابندیوں کو کالعدم ​قرار دینے کے لیے ایک ​ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کردیئے ہیں۔

اس سے قبل یورپی یونین نے بھی آئی اے ای اے کی پیش کردہ رپورٹ کے بعد ایران پر موجود اقتصادی پابندیاں اٹھانے پر اتفاق کیا۔

یورپی یونین کے 28 ممبر ممالک کی جانب سے منظور کیے جانے والے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے اسے تحریری شکل دینے کا کام ابھی باقی ہے، تاہم یہ خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ اسے جلد تحریری شکل دے دی جائے گی۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی امور کی سربراہ فریڈریکا موگرینی نے ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے جوہری معاہدے پر عمل کیا ہے جس کی وجہ سے ایران پر عائد پابندیاں ختم کی جارہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران نے عالمی توانائی ایجنسی کے اہلکاروں کے ساتھ تعاون کیا اور دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ایرانی اقدامات قابل تعریف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جوہری معاہدہ: ایرانی پارلیمنٹ سے منظور

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے جوہری تفتیش کاروں نے ایران پر موجود عالمی اقتصادی پابندیوں کو اٹھانے کی اجازت دینے کی تجویز دی تھی۔

انٹر نیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا کہنا تھا کہ 'تفتیش کاروں نے تصدیق کی ہے کہ ایران نے عالمی برادری سے ہونے والی رواں سال جولائی کے معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے لیے تمام مطلوبہ اقدامات اٹھائیں ہے ۔۔۔۔۔ '۔

ادھر ایرانی صدر حسن روحانی نے عالمی طاقتوں سے ہونے والے جوہری معاہدے پر عمل درآمد کو ایرانی عوام کے لیے 'شاندار کامیابی' قرار دیا۔

اپنے ٹوئٹ میں انھوں نے کہا کہ 'میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں اور ایرانی عوام کی عظمت کی تعظیم کرتا ہوں'۔

امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے ایران پر سے اقتصادی پابندیاں اٹھائے جانے کے اعلان کے بعد ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے ویانا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران مزکورہ فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے ایرانی عوام کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ 'ایران کے عوام کے لیے آج خوشی کا دن ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تمام فریقین کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

ادھر فرانس نے ایران سے اقتصادی پابندیاں اٹھائے جانے کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ 'ایران کے جوہری معاہدے پر عمل درآمد کے آغاز کو خوش آمدید کہتے ہیں'۔

مزید پڑھیں: ایرانی جوہری معاہدہ: سعودی عرب کے خدشات برقرار

فرانس کے وزیر خارجہ لارینٹ فیبیئس کا کہنا تھا کہ وہ خطے کے دیگر مسائل کے حل کے لیے ایران سے ایسے ہی 'تعاون کے جذبے' کی اُمید کرتے ہیں۔

یہاں ایک جاری بیان میں انھوں نے کہا کہ 'یہ امن اور استحکام کے لیے ایک اہم قدم ہے'۔

واضح رہے کہ پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد ایران اربوں ڈالر مالیت کے منجمد اثاثے حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی منڈی میں تیل بھی فروخت کرسکے گا۔

ایران میں دنیا کا چوتھا بڑا تیل کا ذخیرہ اور دوسرا بڑا گیس کا ذخیرہ موجود ہے۔

یاد رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں، جن میں روس، برطانیہ، فرانس، چین، جرمنی اور امریکا شامل ہیں، کے درمیان دو سال کے طویل سفارتی مذاکرات کے بعد جوہری معاہدہ تشکیل پایا تھا۔

ایران میں 1979 کے انقلاب کے بعد امریکا اور ایران میں موجود ایک دوسرے کے مخالف قانون سازوں کا کہنا تھا کہ اس معاہدے پر ووٹنگ ہونی چاہیے۔

اس معاہدے کے تحت ایران اپنا جوہری پروگرام بند کردے گا جس کے بعد ایران پر موجود عالمی پابندیاں ختم کردی جائیں گی تاکہ وہ اقتصادی ترقی میں شامل ہوسکے۔

ایران اور امریکا میں قیدیوں کا تبادلہ

یاد رہے کہ ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھنے کے امکانات کے پیش نظر امریکا اور ایران نے سمجھوتے کے تحت ایک دوسرے کے گیارہ قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔

ایران نے جن چار ایرانی نژاد امریکیوں کو رہا کیا ان میں امریکی روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جیسن رضیان بھی شامل ہیں، جنہیں گزشتہ سال ایران نے جاسوسی کے الزام میں قید کی سزا دی گئی تھی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی رپورٹ میں جیسن کے علاوہ جن تین لوگوں کے نام لیے ان میں سابق میرین عامر حکمتی، پادری سعید عابدینی اور ایک کاروباری شخصیت سیماک نامازی شامل ہیں۔

دوسری جانب، امریکا نے اپنی جیلوں میں قید سات ایرانیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایرانی نیوز ایجنسی آئی آر این اے کے مطابق، امریکا اور ایران کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کے تحت امریکا غیر قانونی طور پر اسلحہ کی خریداری میں ملوث 14 ایرانیوں کو بے دخل نہیں کرے گا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (1) بند ہیں

Faisal Hussain Jan 18, 2016 06:46pm
Its time to face 2nd front besides our boundaries.