لندن: برطانیہ کی میٹرو پولیٹن پولیس نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کے قائد الطاف حسین اور دیگر افراد کے خلاف فی الحال فرد جرم عائد کرنے کے لیے شہادتیں ناکافی ہیں۔

ایم کیو ایم نے اپنے اعلامیے میں بتایا کہ میٹروپولیٹن پولیس نے پیر کی شام الطاف حسین کو ان کے وکلاء کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں جاری تفتیش کے سلسلے میں الطاف حسین اور ایم کیوایم کے سینئرارکان محمد انور اور طارق میر کی ضمانت منسوخ کردی گئی ہے

میڈیا رپورٹس کے مطابق لندن پولیس نے پیر کو کہا کہ کیس کی تحقیقات جاری رہیں گی لیکن الطاف حسین اور دیگر افراد کو پولیس اسٹیشن آنے کی ضرورت نہیں۔

میٹرو پولیٹن پولیس کے مطابق، کیس کی تحقیقات مکمل ہونے کی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی جاسکتی۔

خیال رہے کہ اس کیس کے سلسلے میں ایم کیوایم کے قائد کو کل برطانوی پولیس کے سامنے پیش ہونا تھا۔

دوسری جانب مزکورہ کیس کی قانونی حیثیت سے واقف ایم کیو ایم کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ برطانوی تفتیش کار منی لانڈرنگ کے حوالے سے تحقیقات کا سلسلہ جاری رکھے گے تاہم ایم کیو ایم کے دفاتر سے چھاپے کے دوران قبضے میں لی گئی رقم کی فوری واپسی کا امکان نہیں۔

ذرائع نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پولیس کی ضمانت کے منسوخ ہونے سے مراد ہے کہ اب الطاف حسین بین الاقوامی دوروں جاسکتے ہیں اور پر موجود سفر کی پابندی ختم ہوگئی ہے اور اگر تفتیش کاروں کو کوئی نیا ثبوت ملتا بھی ہے تو الطاف حسین ان کے سامنے پیش ہونے کے پابند نہیں ہیں۔

ان دنوں لندن میں مقیم ایم کیو ایم کے رہنما واسع جلیل نے ڈان کو تصدیق کی ہے کہ الطاف حسین کا پاسپورٹ انھیں واپس کردیا جائے گا۔ تاہم قبضے میں لی گئی رقم کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ 'مزکورہ رقم کے حوالے سے ہمارے وکیل ایک یا دو روز میں ہمیں بتادیں گے'۔

مزکورہ خبر کے نشر ہونے کے بعد ایم کیو ایم کے کارکنوں نے بڑی تعداد پارٹی کے مرکز نائن زیرو پہنچ کر جشن منایا۔

یاد رہے کہ الطاف حسین کی جانب سے ہفتے کے دن 9 اراکین پر مشتمل پارٹی کی سپریم کونسل کا اعلان کردیا گیا تھا جس کا مقصد ان کی 'غیر موجودگی' میں پارٹی کے معاملات کی دیکھ بحال کرنا تھا۔

بعد ازاں ایک جاری بیان میں الطاف حسین کا کہنا تھا کہ میٹروپولیٹن پولیس کی جانب سے ان کی ضمانت کی منسوخی کے فیصلے پر وہ مطمئن ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'وہ اب بھی منی لانڈنگ میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہیں اور دنیا بھر میں اپنے لاکھوں کارکنوں اور ماننے والوں کی حمایت کے شکر گزار ہیں'۔

الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کیس میں میٹروپولیٹن پولیس نے تین جون 2014 کو گرفتار کرنے کے کچھ روز بعد انہیں رہا کردیا۔ اس کیس میں ان کی ضمانت میں کئی بار توسیع ہو چکی ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں دو سال قبل پولیس نے الطاف حسین کے دفتر اور گھر پر چھاپہ مارنے کے بعد وہاں سے لاکھوں پاؤنڈز برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن میں گرین لین کے علاقے میں اس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ کام سے گھر کی طرف آ رہے تھے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Ali Feb 02, 2016 01:53am
No one was really expecting justice from UK. There is a reason that UK gives asylum to all the crooks. And it's not like they don't know who is behind all the killings and extortions in Karachi. Iran was quite correct when it refused to deal with UK and decided to negotiate directly with U.S. It knew very well the nature of this country.