اسلام آباد: گزشتہ سال پاکستان میں 324 افراد کو سزائے موت دی گئی جن میں اکثریت ان افراد کی تھی جن کا کسی دہشت گرد تنظیم یا حملے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

جسٹس پراجیکٹ پاکستان کی رپورٹ کے مطابق 2015 میں پھانسی دینے والے ممالک میں پاکستان کا تیسرا نمبر تھا جبکہ صرف چین اور ایران ہی اس فہرست میں پاکستان سے آگے ہیں۔

پاکستان نے دسمبر 2014 میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد سے پھانسیوں پر عائد پابندی کو ہٹادیا تھا۔

بعدازاں دی جانے والی پھانسیوں میں سے صرف 39 ایسے افراد کو پھانسی دی گئی جن کا تعلق کسی معروف عسکریت پسند گروپ سے تھا یا یہ کسی دہشت گرد حملے میں ملوث پائے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پھانسی پانے والوں میں کم عمر، نفسیاتی امراض کا شکار یا ایسے افراد بھی شامل تھے جن کا منصفانہ ٹرائل نہیں کیا گیا۔

ڈائریکٹر ڈیتھ پینلٹی ٹیم مایا فویا نے کہا کہ حکومتی دعوے اور حقیقت آپس میں مماثلت نہیں رکھتے۔

'جن کو پھانسی دی جاتی ہے وہ اکثر غریب اور غیر محفوظ ہوتے ہیں، یہ کہنا مشکل ہے کہ ایسے افراد کو پھانسی دینے سے پاکستان محفوظ ہوجائے گا۔'

وزارت داخلہ کے ترجمان سے اس حوالے سے تبصرہ لینے پر رابطہ نہیں ہوسکا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ پھانسیوں پر غیر اعلانیہ پابندی صرف عسکریت پسندی سے متعلق کیسز پر ہٹائی جارہی ہے تاہم بعد میں اس کا دائرہ کار بڑھاکر تمام کیسز تک کردیا گیا۔

حکومتی اہلکاروں نے گزشتہ سال رائٹرز کو بتایا گھا کہ یہ پالیسی عسکریت پسند حملوں کو روکنے کے حوالے سے کامیاب ثابت ہورہی ہے۔

2014 کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ اس کا تعلق پھانسی دیے جانے کی پالیسی سے ہے یا پھر فوج کی جانب سے عسکریت پسندوں کو ٹھکانوں کو نشانہ بنانے سے۔

پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے مطابق 2014 کے مقابلے میں 2015 میں پاکستان میں عسکریت پسند حملوں میں 48 فیصد کمی ہوئی ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Syed Feb 19, 2016 04:20am
پاکستان میں جتنا ظلم، قتل و غارت اور دہشت گردی گزشتہ پچیس سال سے ہو رہی تھی اُس کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اسلام کے قانونِ قصاص کے تحت اگر پاکستان کا دنیا میں پہلا نمبر بھی ہو جائے تو پریشانی نہی بلکہ یہ بات باعثِ اطمینان ہونی چاہیے کیونکہ قرآنی قانون کے مطابق قصاص میں زندگی ہے!