پشاور: چوہے کے کاٹنے سے 8 ماہ کا بچہ ہلاک

اپ ڈیٹ 19 فروری 2016
حذیفہ کی تدفین مقامی قبرستان میں کی گئی—۔فوٹو/ علی اکبر
حذیفہ کی تدفین مقامی قبرستان میں کی گئی—۔فوٹو/ علی اکبر

پشاور: صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ایک 8 ماہ کا بچہ چوہے کے کاٹنے سے ہلاک ہوگیا.

بچے کے والد قاری خالد نے بتایا کہ چوہے نے اُن کے بیٹے حذیفہ کے چہرے اور ناک پر اُس وقت کاٹا، جب وہ رات کو گہری نیند سو رہے تھے.

قاری خالد اپنے بیٹے حذیفہ کی تصویر دکھا رہے ہیں—۔فوٹو/ علی اکبر
قاری خالد اپنے بیٹے حذیفہ کی تصویر دکھا رہے ہیں—۔فوٹو/ علی اکبر

انھوں نے بتایا، 'صبح جب میری آنکھ کھلی تو میں نے ایک بڑے چوہے کو کمرے سے نکل کر بھاگتے ہوئے دیکھا، جبکہ میرا بیٹا خون میں لت پت پڑا تھا'.

قاری خالد کے مطابق وہ فوری طور پر اپنے بیٹے کو لے کر قریبی ہسپتال بھاگے، جہاں ڈاکٹروں نے حذیفہ کی موت کی تصدیق کردی.

انھوں نے بتایا کہ دن بھر مزدوری کے بعد وہ اتنی گہری نیند سوئے تھے کہ برابر میں ہی موجود اپنے بیٹے کو چوہے کے کاٹے جانے کا بھی انھیں علم نہ ہوسکا.

ایک مقامی رہائشی مالک کے مطابق 2010 میں آنے والے سیلاب کے بعد سے یہاں چوہوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے اور اب تب تک 5 بچے چوہے کے کاٹنے کی وجہ سے ہلاک ہوچکے ہیں.

2010 میں آنے والے سیلاب کے بعد سے اس علاقے میں چوہوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے—۔فوٹو/ علی اکبر
2010 میں آنے والے سیلاب کے بعد سے اس علاقے میں چوہوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے—۔فوٹو/ علی اکبر

انھوں نے مزید بتایا کہ علاقے میں پائے جانے والے چوہے اتنے بڑے ہیں کہ وہ بلیوں سے بھی خوفزدہ نہیں ہوتے، علاقے کے لوگ ان چوہوں کی وجہ سے بہت پریشان ہیں اور بچوں کو گھر میں اکیلا نہیں چھوڑ سکتے.

مالک کا کہنا تھا کہ انھوں نے مقامی حکومت کو اس حوالے سے متعدد درخواستیں دی ہیں، لیکن اب تک اس مسئلے کا نوٹس نہیں لیاگیا.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad khan Feb 20, 2016 02:05am
بچے کی موت پر افسوس ھوا لیکن چوہے کے کاٹنے کی زمہ داری حکومت پر نہ ڈالی جائے اگر محلے والے چوہوں کا تدارک نہیں کرسکتے تو انکو شرم سے ڈوب مرنا بہتر ھے