ممبئی: ہندوستان کے دارالحکومت ممبئی میں خواتین کیلئے پبلک ٹوائیلٹ کی فراہمی کے حوالے سے جاری مہم کی خواتین ورکرز نے مردوں کو ان کی مہم میں شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ صنفی حساسیت سے مسائل جلد حل ہوسکتے ہیں۔

'رائٹ ٹو پی' یا 'پیشاب کرنے کے حق' کی مہم 33 غیر منافع بخش تنظیموں کی مشترکہ اقدامات کا حصہ ہے، جس کا مقصد ممبئی میں خواتین کیلئے مفت، صاف اور محفوظ عوامی ٹوائیلٹ کی کمی پر توجہ دلانا ہے۔

خیال رہے کہ ہندوستان کے 2 کروڑ 20 لاکھ آبادی والے دارالحکومت ممبئی میں گیارہ ہزار میں سے ایک تہائی ٹوائیلٹ خواتین رقم کی ادائیگی کی صورت میں استعمال کرسکتی ہیں۔

رائٹ ٹو پی مہم سے جڑی ایک کارکن سوپریا سونر کا کہنا تھا کہ 'حکام کی جانب سے صنفی بے حسی کے باعث خواتین اور مردوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات عدم مساوات کا شکار ہیں'۔

'اس لیے ہم ان مردوں کو، جو کھلے میں پشاب کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ ان کے پاس بھی اس قدر سہولیات موجود نہیں ہیں تو وہ بھی ہماری مہم میں شمولیت کیوں اختیار نہیں کرلیتے'۔

ہندوستان میں معاشرتی تبدیلوں کو فروغ دینے کے حوالے سے ایک غیر منافع بخش تنظیم 'داسرا' کے مطابق مناسب صفائی کی کمی کے باعث ہندوستان کو ہر سال اپنی مجموعی ملکی پیداوار کا 6 فیصد کے برابر خرچ کرتا ہے۔

اس قسم کے مسائل کا سامنا اکثر ممبئی کی آدھی آبادی کو کرنا پڑتا ہے، جو تعمیراتی سائٹس اور سڑکوں پر کام کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ یہاں خواتین کیلئے بنائے گئے پبلک ٹوائیلٹ اکثر گندے ہوتے ہیں، جن کے دروازے ٹوٹے ہوئے اور ان میں پانی اور بجلی کی کمی کا سامنا بھی ہوتا ہے۔ جن علاقوں میں پبلک ٹوائیلٹ نہیں ہیں وہاں خواتین کو رفاع حاجت کیلئے مناسب جگہ کی تلاش میں جنسی ہراساں کرنے اور ریپ کے واقعات پیش آتے ہیں۔

ممبئی میں 100 سے زائد مقامات پر خواتین کیلئے پبلک ٹوائیلٹ بنانے کی نشاندہی کی گئی تھی۔

تاہم سونر کا کہنا تھا کہ 'کچھ بھی تعمیر نہیں ہوا ہے اور فنڈز ضائع ہوگئے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ خواتین کے وقار سے متعلق ہے'۔

'ہم ممبئی کارپوریشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس حوالے سے کچھ سوچیں، اور ہم ان مردوں سے جو کھلے میں پشاب کرتے ہیں، مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حکام پر دباؤ کیلئے مذکورہ مہم میں شامل ہوں'۔

داسرا کے مطابق ٹوائیلٹ کی کمی کا مسئلہ ملکی سطح پر موجود ہے، ہندوستان کی تقریبا آدھی نوجوان لڑکیوں کو جن کی تعداد 6 کروڑ 30 لاکھ ہے پرائیویٹ ٹوائیلٹ تک رسائی حاصل نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کی 2014 کی ایک رپورٹ میں اس صورت حال کو 'انتہائی المناک' قرار دیا گیا ہے کہ ہندوستان میں ہر 100 افراد کیلئے موبائل فون، ٹوائیلٹ کی تعداد سے زیادہ ہیں۔

یاد رہے کہ ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی نے 2014 میں 'کلین انڈیا مشن' مہم کا آغاز کیا تھا، جس کا مقصد حفظان صحت کو بہتر بنانے اور عوامی سطح پر رفاع حاجت کو ختم کرنے کے لئے فنڈز کی فراہمی میں اضافہ کرنا تھا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

solani Mar 10, 2016 07:56pm
Ab aurat jae to jae kahan, ye masla kese hal ho, bahot ziyada (urbanization and without planning) ka ye masla hae, bimari ziyada phelne ka khatra or sehat ka nuksaan.