اسلام آباد: پاکستان علماء کونسل (پی یو سی) کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی نے حکومت پنجاب سے درخواست کی ہے کہ وہ تحفظ خواتین ایکٹ کی متنازع شقوں کو نکال دیں۔

ان کا حالیہ بیان رواں ہفتے کے آغاز میں ان کے تحفظ خواتین ایکٹ کے حق میں دینے گئے بیان سے متصادم ہے۔

اسلام آباد میں علماء کنوینشن سے خطاب کرتے ہوئے طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں متعارف کروایا جانے والا تحفظ خواتین ایکٹ کو مکمل طور پر ختم نہیں کرنا چاہیے، لیکن اس کے حوالے سے علماء کے تحفظات کو دور کیا جانا چاہیے.

انھوں نے کہا کہ تحفظ خواتین ایکٹ کی کچھ شقیں معاشی قدروں، شریعت اور آئین سے متصادم ہیں، جن پر نظرثانی ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: علامہ طاہر اشرفی تحفظ خواتین بل کے حامی

حافظ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ 'اسلام خواتین کو حقوق فراہم کرتا ہے اور ان کے خلاف کسی قسم کے تشدد کی اجازت نہیں دیتا'۔

خیال رہے کہ طاہر اشرفی نے دیگر مذہبی اسکالرز کے برعکس رواں ہفتے کے آغاز میں مذکورہ قانون کی حمایت کی تھی۔ اس وقت ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر کے علماء کو مذکورہ قانون پر تنقید کرنے کے بجائے مثبت تجاویز کے ساتھ سامنے آنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں علماء سے کہتا ہوں کہ وہ لڑکیوں کی تعلیم، ملک سے جہیز اور دیگر سماجی برائیوں کے خاتمے کیلئے ذمہ دارانہ کردار ادا کریں'۔

واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی نے رواں سال 24 فروری کو ایک بل منظور کیا تھا جس کے بعد مذہبی حلقوں کی جانب سے اس کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علماء نے مذکورہ بل کی مخالفت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: تحفظ خواتین ایکٹ کیخلاف وفاقی شرعی عدالت سے رجوع

یاد رہے کہ تحفظ خواتین ایکٹ کو پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور کیا گیا جبکہ مذکورہ اسمبلی سے تعلق رکھنے والے جماعت اسلامی کے اراکین نے مختلف ٹی وی شوز پر متعدد بار اس کی مخالفت کی تھی۔

مذکورہ بل کا مزاق اڑاتے ہوئے جمعت علماء اسلام ف کے رہنما مولانا فضل الرحمان نے ملک میں 'شوہروں کے حقوق کے تحفظ' کے قانون کا مطالبہ کیا تھا۔

رواں سال 3 مارچ کو اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) نے کہا تھا کہ پنجاب اسمبلی کی جانب سے کونسل کی رضامندی کے بغیر بل کی منظوری پر صوبائی اسمبلی پر آئین کا آرٹیکل 6 لاگو ہوتا ہے، جو کہ غداری سے متعلق ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں