میں اتحاد پر یقین رکھتا ہوں, سرفراز احمد

اپ ڈیٹ 06 اپريل 2016
سرفراز احمد نے کہا کہ ان کی کتاب میں سینئر کی اہمیت بھی وہی ہے جو جونیئر کی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
سرفراز احمد نے کہا کہ ان کی کتاب میں سینئر کی اہمیت بھی وہی ہے جو جونیئر کی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

کراچی: پاکستان کے نئے ٹی ٹوئنٹی کپتان سرفراز احمد نے ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں مایوس کن نتائج کے بعد قیادت کا منصب ملنے کو بڑا چیلنج قرار دیا ہے۔

سرفراز احمد جنہیں منگل کو پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کی جانب سے شاہد آفریدی کی جگہ قیادت کا منصب سونپا گیا، نے کہا کہ وہ اپنی زیر قیادت کھلاڑیوں کے درمیان خوشگوار ماحول برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔

قومی ٹی ٹوئنٹی کے کپتان نے ڈان سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی قیادت کرنا سب سے بڑا اعزاز ہے کیونکہ بہت سے لوگوں میں سے صرف چند کو یہ اعزاز نصیب ہوتا ہے۔ ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں ایک سال سے نائب کپتان ہونے کی وجہ سے مجھے ہر میچ کی بنیاد پر صورتحال کا جائزہ لینے کا موقع ملتا ہے۔

28 سالہ وکٹ کیپر بلے باز نے تسلیم کیا کہ پاکستان اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے اور آئی سی سی کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان کی رینکنگ بہتر بنانے کا عزم ظاہر کیا جہاں پاکستان اس وقت ساتویں نمبر پو موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ یقیناً اس بات پر افسوس ہوتا ہے کیونکہ زیادہ عرصہ نہیں گزرا جب ہم ٹی ٹوئنٹی کی بہترین ٹیم تھے۔ ہمارا مقصد اس خراب کارکردگی کو ختم کرنا اور اس مقصد کے حصول کیلئے ہمیں پاکستان ٹیم کو اچھے مقام تک پہنچانے کی اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی۔

سرفراز نے کہا کہ میں اتحاد پر یقین رکھتا ہوں اور بحیثیت کپتان یہی میرا مقصد ہو گا۔ جب سے میں نے کرکٹ کھیلنا شروع کی، مجھے لوگوں کی عمر سے قطع نظر ان کی عزت کرنا سکھایا گیا اور پاکستانی ٹیم کا حصہ بننے کے بعد میں بحیثیت کھلاڑی متعدد اتار چڑھاؤ کا شکار رہا اور جانتا ہوں کہ کوئی شخص کیسا محسوس کرتا ہے جب اسے غیرضروری تصور کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا کھیلنے کا یہ طریقہ نہیں۔ اور اگر آپ قائد ہیں تو پھر آپ کو دوسروں کیلئے مثال قائم کرنا پڑتی ہے تاکہ تمام کھلاڑی ٹیم کی مقاصد کے حصول میں اپنا کردار ادا کریں۔ میری کتاب میں سینئر کھلاڑی اتنا ہی اہم جتنا کہ کوئی جونیئر کھلاڑی۔ میں سینئر کھلاڑیوں کا دل سے احترام کرتا ہوں اور ان سے تحریک لینے کی کوشش کرتا ہوں۔

قیادت کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کپتانی میرے لیے نئی بات نہیں اور میرے دماغ پر کوئی دباؤ نہیں ہو گا۔ مجھے انڈر 19 ورلڈ کپ میں پاکستان کی قیادت کا اعزاز حاصل ہے جب ہماری ٹیم نے 2006 میں کولمبو میں ہونے والے سنسنی خیز فائنل میں ہندوستان کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔ اور پھر مجھے دوباری قیادت کرنے کا موقع اس وقت میسر آیا جب اظہر علی ان فٹ ہونے کی وجہ سے اکتوبر میں زمبابوے کے خلاف آخری ایک روزہ میچ نہیں کھیل سکے تھے۔ ہم نے وہ میچ جیت کر سیریز 2-1 سے اپنے نام کر لی تھی۔

سرفراز ساتھی کھلاڑیوں سے دوستی اور مکمل سپورٹ کیلئے پراعتماد ہیں اور انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے پاکستان کے اگلے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ میں ابھی کافی وقت ہے اور اس سے مجھے اور ٹیم مینجمنٹ کو حالات کی مناسبت سے منصوبہ بنددی کرنے میں مدد ملے گی۔

لیکن انہوں نے کہا کہ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم مطمئن ہ کر بیٹھ جائیں کیونکہ ٹی ٹوئنٹی میچ سے قبل مشکل دورہ انگلینڈ میں ہمیں ٹیسٹ اور ایک روزہ میچز بھی کھیلنے ہوں گے۔ ایک روزہ ٹیم کے نائب کپتان کی حیثیت سے وہاں بھی مجھ پر ذمے داریاں ہوں گی، اظہر علی نے بحیثیت کپتان اچھے طریقے سے ذمے داریاں انجام دی ہیں اور میں جتنا ہو سکے ان کی مدد کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

سرفراز نے ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور سینئر بلے باز یونس خان کا تہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں قیات کے سنہری اصول انہی دونوں سینئر کھلاڑیوں سے سیکھے۔

'میں خود کو انتہائی خوش قسمت تصور کرتا ہوں کہ مجھے ان سینئر ترین کھلاڑیوں کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرنے کا موقع ملا، ہم انہیں رول ماڈل کی حیثیت سے دیکھتے ہیں اور گزرے سالوں میں انہوں نے جو کچھ بھی حاصل کیا، اس پر ہمیں فخر ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں