انضمام کو چیف سلیکٹر بنانے میں وزیراعظم ہاؤس کا کردار؟

اپ ڈیٹ 16 اپريل 2016
انضمام الحق—۔ فائل فوٹو/ اےایف پی
انضمام الحق—۔ فائل فوٹو/ اےایف پی

لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے پاکستانی ٹیم کے سابق ٹیسٹ کپتان انضمام الحق کو نیا قومی چیف سلیکٹر بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس پر سابق کھلاڑیوں اور اس عہدے کے مضبوط امیدواروں اقبال قاسم، محسن حسن خان اور راشد لطیف نے تعجب کا اظہار کیا ہے۔

انضمام الحق، جو فی الوقت افغانستان کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں، جلد ہی حکام سے مل کر اپنے کوچنگ کانٹریکٹ کو منسوخ کروائیں گے اور پی سی بی میں شمولیت اختیار کرلیں گے۔

امید یہ ہے کہ وہ فیصل آباد میں 19 اپریل سے شروع ہونے والے پاکستان کپ کے آغاز سے پہلے ہی پی سی بی کا حصہ بن جائیں گے۔

انضمام کی بطور چیف سلیکٹر تعیناتی کے یک دم فیصلے سے ایسا لگتا ہے کہ یہ فیصلہ سیاسی بنیادوں پر کیا گیا ہے۔

جلد بازی میں انضمام کی ملاقات پی سی بی کے چیئرمین شہریار خان کے ساتھ کروائی گئی جس میں پی سی بی نے یہ یقین دہانی کروائی کہ وہ انضمام کو سلیکٹرز کے چیئرمین کی حیثیت سے مکمل اختیارات دیئے جائیں گے۔

مزید پڑھیں 'پاکستان کے لیے کوچ کا فیصلہ ہو گیا'

باوثوق ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ انضمام الحق جلد ہی سلیکشن کمیٹی کے لیے ارکان کا انتخاب کریں گے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی سی بی کے سرپرستِ اعلیٰ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے سختی سے ہدایات کی گئی تھی کہ ان کی منظوری کے بغیر تقرریاں نہ کی جائیں، پھر انضمام الحق کا نام وزیراعظم ہاؤس سے آیا جس نے اس عہدے کے لیے باقی امیدواروں کی دوڑ کو بے اثر کر دیا۔

مذکورہ ذرائع کے مطابق پی سی بی کے پاس ایوانِ وزیراعظم کی جانب سے نیشنل کرکٹ اکیڈمی (این سی اے) کے ڈائریکٹر کے لیے مدثر نذر کا نام آیا ہے اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہ یکم مئی سے اپنا عہدہ سنبھال لیں گے۔

انضمام الحق نے پاکستان کی جانب سے 31 ٹیسٹ میچز کی سربراہی کی جس میں 11 میں فتح اور 11 میں ہی شکست ہوئی جبکہ 9 میچز ڈرا ہوئے، انہوں نے 87 ون ڈے میچز میں بھی کپتانی کی جس میں سے 51 میں فتح اور33 میں شکست ہوئی، جبکہ 3 میچز بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوئے، تاہم کپتان کی حیثیت سے ان کا دور بہت متنازع رہا۔

انگلینڈ کے خلاف اوول کے میدان میں ڈیرل ہیئر کی جانب سے بال ٹمپرنگ کے متنازع فیصلے پر انضمام الحق نے میچ مزید کھیلنے سے انکار کردیا تھا، وہ ٹیسٹ میچ کی تاریخ میں شکست تسلیم کرنے کا پہلا واقعہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وقار، انضمام کو چیف سلیکٹر بنانے کے حامی

اتفاق سے اس وقت بھی شہریار خان ہی پی سی بی کے چئیرمین تھے اور اُس وقت غصے میں آگئے، جب انضمام اور ٹیم مینیجر ظہیر عباس نے میچ جاری رکھنے کے حوالے سے ان کے فیصلے کو مسترد کردیا تھا، اس واقعے کے بعد شہریار خان کو پی سی بی سے ہٹا دیا گیا اور جنرل پرویز مشرف کے قریبی ساتھی ڈاکٹر نسیم اشرف نے ان کی جگہ لے لی۔

انضمام کی کارکردگی اور کپتانی پر 2007 میں ایک بار پھر اس وقت سوال اٹھا جب ویسٹ انڈیز میں ہونے والے ورلڈ کپ میں پاکستان، آئرلینڈ سے شکست کھا کر پہلے ہی مرحلے میں ٹوورنمنٹ سے باہر ہوگیا، یہ پاکستان کرکٹ کی تاریخ کا ایک سیاہ باب گردانا جاتا ہے۔

اس شکست کے بعد کوچ باب وولمر کی پراسرار ہلاکت نے بھی قومی ٹیم کی بنیادیں ہلا ڈالیں، جس سے پاکستانی ٹیم کو انکوائری کا سامنا کرنا پڑا، بعد میں معلوم ہوا کہ ان کی موت طبعی طور پر ہوئی تھی۔

بعدازاں پی سی بی نے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کی جس نے ٹیسٹ بیٹسمین اعجاز بٹ کی نگرانی میں ورلڈ کپ میں اس شرمناک شکست کی وجوہات کا تعین کیا۔

اعجاز بٹ نے رپورٹ میں کپتان انضمام الحق کو شکست کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ انضمام ٹیم میں صرف اپنا حکم چلایا کرتے تھے، چیف سلیکٹر وسیم باری کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے من پسند کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کروایا جس سے ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔

انضمام الحق کے کیریئر کا اختتام بھی ڈرامائی انداز میں ہوا،۔ انہیں اپنے آخری ٹیسٹ میں جاوید میانداد کا ٹیسٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ توڑنے کے لیے فقط 20 رنز درکار تھے، لیکن وہ صرف 4 رنز بنا پائے، انضمام الحق نے میچ سے قبل ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے کے لیے 1 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ خبر 16 اپریل 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں