لاہور: صوبہ پنجاب کی ضلع راجن پور میں جرائم پیشہ ’چھوٹو گینگ‘ نے یرغمال بنائے گئے 24 پولیس اہلکاروں میں سے چند کو رہا کرتے ہوئے بقیہ اہلکاروں کی رہائی کے بدلے محفوظ راستے کا مطالبہ کردیا۔

تاہم باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مجرمان نے اہلکاروں کی رہائی کے بدلے گینگ کے سرغنہ کے خاندان کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا، جسے مسترد کردیا گیا اور گینگسٹر کو ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈالنے کی آخری وارننگ دی گئی ہے۔

دریائے سندھ کے جزیرے میں محصور چھوٹو گینگ کے گرد گھیرا مزید تنگ کردیا گیا ہے اور پاک فوج، ایس ایس جی کمانڈوز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آپریشن میں مزید تیزی آگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چھوٹو سے چھوٹو گینگ تک کا سفر

ذرائع کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جزیرے کی طرف بڑھنے کے بعد گینگسٹرز اگلی پوزیشنز چھوڑ کر گھنے جنگل میں بھاگ نکلے ہیں، جس کے بعد ایس ایس جی کمانڈوز کو فیصلہ کن آپریشن کا گرین سنگل دے دیا گیا ہے۔

صورتحال کے پیش نظر راجن پور اور رحیم یار خان کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

اتوار کے روز کوبرا ہیلی کاپٹرز سے شدید شیلنگ اور علاقے کی نگرانی کے لیے ڈرون کیمرا اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کے استعمال کے بعد سیکورٹی فورسز نے آگے کی جانب پیش قدمی کی اور مجرمان کے ٹھکانوں تک پہنچنے کے لیے آرمی کے کمانڈوز نے دھواں بموں کا استعمال کیا۔

مزید پڑھیں: ’چھوٹو گینگ‘کےٹھکانوں پرہیلی کاپٹروں کی شیلنگ

تاہم ذرائع نے چھوٹو گینگ کی جانب سے رہا کیے جانے والے پولیس اہلکاروں کی تعداد اور دیگر تفصیلات نہیں بتائی۔

راجن پور سے 6 ’سہولت کار‘ گرفتار

ذرائع کے مطابق سیکیورٹی ایجنسیز نے چھوٹو گینگ اور دیگر جرائم پیشہ افراد کی مبینہ طور پر معاونت کرنے والے 6 بلوچ سرداروں کو ضلع راجن پور سے گرفتار کرلیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ آئندہ چند دنوں میں چھوٹو گینگ سے مبینہ تعلق پر مقامی پارلیمنٹیرینز سے بھی تفتیش کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چھوٹو گینگ کےخلاف آپریشن میں فوج طلب

رحیم یار خان میں پنجاب پولیس کے آئی جی مشتاق احمد سکھیرا کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ چھوٹو گینگ کے 100 سے زائد سہولت کاروں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدنام زمانہ مجرمان کو مبینہ طور پر سہولت فراہم کرنے والے پولیس افسران کی فہرست بھی مرتب کرلی گئی ہے، اور اگر ان پر الزام ثابت ہوا تو انہیں عبرت ناک سزا دی جائے گی۔

یہ خبر 18 اپریل 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں