ڈیرہ غازی خان/ لاہور: سیکیورٹی فورسز اور گینگسٹرز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ پیر کو ایک مرتبہ پھر شروع ہوگیا جبکہ دو فوجی ہیلی کاپٹر متاثرہ علاقے کی نگرانی میں مصروف ہیں۔

اس سے قبل پاک فوج کی جانب سے چھوٹو گینگ کو دی گئی غیر مشروط پر ہتھیار ڈالنے اور مغوی پولیس اہلکاروں کو رہا کرنے کی ڈیڈ لائن کے خاتمے کے بعد پنجاب کے ضلع راجن پور کی انتظامیہ 'الرٹ' ہے.

ایک پولیس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا تھا کہ فوج نے چھوٹو گینگ کو پیر کی دوپہر 2 بجے تک ہتھیار ڈالنے کی ڈیڈ لائن دی تھی.

مذکورہ عہدیدار کے مطابق ڈیڈ لائن کے خاتمے تک اگر انھوں نے ہتھیار نہ ڈالے تو چھوٹو گینگ کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا جائے گا.

مزید پڑھیں : راجن پور آپریشن میں 3 پولیس اہلکار ہلاک

دوسری جانب ایک عہدیدار نے بتایا کہ کور کمانڈر ملتان کی سربراہی میں راجن پور میں ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس بھی ہوا، جس میں تمام صورتحال کا جائزہ لیا گیا.

انھوں نے مزید بتایا کہ راجن پور، رحیم یار خان اور ڈیرہ غازی خان کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجسنی نافذ کردی گئی.

راجن پور کے ڈی سی او غفور حسین گجر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ علاقے کے اور اطراف کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے.

انھوں نے بتایا، 'ہم الرٹ ہیں'.

یہ بھی پڑھیں:راجن پور گینگسٹرز سے جھڑپیں،پولیس اہلکار لاپتہ

راجن پور کے کچے کے علاقوں میں شروع کیے گئے آپریشن کے دوران چھوٹو گینگ کی جانب سے اب تک کم از کم 6 پولیس اہلکار ہلاک اور 24 کو یرغمال بنایا جاچکا ہے.

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ ’چھوٹو گینگ‘ نے یرغمال بنائے گئے 24 پولیس اہلکاروں میں سے چند کو رہا کرتے ہوئے بقیہ اہلکاروں کی رہائی کے بدلے محفوظ راستے کا مطالبہ کردیا، تاہم مذکورہ ذرائع نے یہ نہیں بتایا تھا کہ کتنے اہلکاروں کو رہا کیا گیا.

مزید پڑھیں:چھوٹو گینگ نےچند یرغمال پولیس اہلکاررہا کردیے

آپریشن سے منسلک ایک سینیئر پولیس افسر نے ڈان کو بتایا کہ گینگ اپنی خواتین اور بچوں کو بچانے کے لیے ان مغوی اہلکاروں کا انسانی شیلڈ کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جن کی تعداد 250 سے 300 کے درمیان ہے.

اس سے قبل چھوٹو کی جانب سے مغوی اہلکاروں کے اہلخانہ پر دباؤ ڈالا گیا تھا کہ وہ اس آپریشن کے خلاف احتجاج کریں.

مذکورہ عہدیدار کے مطابق دوسری صورت میں چھوٹو نے مغوی اہلکاروں کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی.

عہدیدار کا کہنا تھا کہ گینگسٹرز نے مغویوں کے اہلخانہ کو مختلف فون نمبروں سے کال کی تھی.

جس کے بعد اہلکاروں کے خاندانوں نے جمپور میں انڈس ہائی وے پر احتجاج کیا اور سڑک بلاک کردی، جن کا مطالبہ تھا کہ ان کے پیاروں کو محفوظ طریقے سے بازیاب کروایا جائے، بعدازاں سینیئر پولیس اور فوجی افسران نے ان سے مذاکرات کرکے مغوی اہلکاروں کی محفوظ بازیابی کی یقین دہانی کروائی.

یہ بھی پڑھیں:چھوٹو گینگ کےخلاف آپریشن میں فوج طلب

یاد رہے کہ 14 اپریل کو ضلع راجن پور کے کچے کے علاقے میں ’چھوٹو گینگ‘ کے خلاف گزشتہ کئی دنوں سے جاری آپریشن ’ضرب آہن‘ میں پولیس کی ناکامی پر فوج کو طلب کیا گیا تھا.

یہ پیش رفت وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے راجن پور کی تحصیل روجھان میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف ملٹری آپریشن کی منظوری کے بعد سامنے آئی تھی.

جس کے بعد 15 اپریل کو راجن پور کے کچے کے علاقے میں باضابطہ فوجی آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے ’چھوٹو گینگ‘ کے ٹھکانوں پر گن شپ ہیلی کاپٹروں سے شیلنگ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:’چھوٹو گینگ‘کےٹھکانوں پرہیلی کاپٹروں کی شیلنگ

اتوار کے روز کوبرا ہیلی کاپٹرز سے شدید شیلنگ اور علاقے کی نگرانی کے لیے ڈرون کیمرا اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کے استعمال کے بعد سیکورٹی فورسز نے آگے کی جانب پیش قدمی کی اور مجرمان کے ٹھکانوں تک پہنچنے کے لیے آرمی کے کمانڈوز نے دھواں بموں کا استعمال کیا۔

اس سے قبل رحیم یار خان میں پنجاب پولیس کے آئی جی مشتاق احمد سکھیرا کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ چھوٹو گینگ کے 100 سے زائد سہولت کاروں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:چھوٹو سے چھوٹو گینگ تک کا سفر

انہوں نے کہا کہ بدنام زمانہ مجرمان کو مبینہ طور پر سہولت فراہم کرنے والے پولیس افسران کی فہرست بھی مرتب کرلی گئی ہے، اور اگر ان پر الزام ثابت ہوا تو انہیں عبرت ناک سزا دی جائے گی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں