'برطانیہ نے کوہ نور چوری نہیں کیا'
نئی دہلی: ہندوستانی حکومت نے پیر کے روز برطانیہ سے کوہ نور کی واپسی متعلق ایک عدالتی سماعت کے دوران کہا ہے کہ انمول ہیرے کو برطانیہ نے چوری نہیں کیا بلکہ اسے دیا گیا تھا۔
108 قیراط کا کوہ نور ہیرہ برطانوی نوآبادیاتی دور میں برطانیہ کے ہاتھ لگا تھا جس کی ملکیت متنازع رہی ہے جبکہ ہندوستان، پاکستان، افغانستان اور ایران اس ہیرے کی ملکیت کا دعویٰ کرچکے ہیں۔
تاہم حکومت کے قانونی مشیر رنجیت کمار نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ کوہ نور کو 19ویں صدی میں سکھ بادشاہ رنجیت سنگھ نے برطانیہ کو دیا تھا۔
مزید پڑھیں: کوہ نور ہیرے کی واپسی کیلئے عدالت میں درخواست
اسے ملکہ الیزیبتھ کے تاج پر لگایا گیا تھا اور انہوں نے یہ تاج 2002 تک پہنا جس کے بعد اسے عوامی نمائش کے لیے لندن ٹاور میں رکھا گیا ہے۔
سماعت کے دوران رنجیت کمار کا کہنا تھا کہ کوہ نور کو سکھ جنگوں کے دوران رنجیت سنگھ نے برطانوی مدد حاصل کرنے کے لیے رضاکارانہ طور پر دیا تھا۔
ہیرے کو 1850 میں ملکہ وکٹوریہ کو اینگلو سکھ جنگوں کے دوران تحفے کے طور پر دیا گیا تھا۔ ان جنگوں میں برطانیہ نے سکھ سلطنت کا کنٹرول حاصل کرلیا تھا۔ آج یہ علاقہ ہندوستان اور پاکستان کے دوران تقسیم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آسیب زدہ قرار دی جانے والی چیزیں
رنجیت سنگھ نے اس ہیرے کو ایک افغان بادشاہ سے حاصل کیا تھا جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے تھے۔
ہیرہ افغان بادشاہوں کے پاس بھی رہا ہے جبکہ اس سے پہلے فارس کے شاہی خاندانوں کے ہاتھوں میں بھی رہا تاہم اس کا حقیقی مقام ایک راز ہے۔
برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون ہیرے کو ہندوستان کو واپس کرنے کی مخالفت کرچکے ہیں۔
2010 میں این ڈی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ 'اگر آپ کسی ایک ہر ہاں کردیں گے تو جلد برطانوی میوزیم خالی ہوجائےگا۔'
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں
تبصرے (1) بند ہیں