کراچی: موریشس کی صدر ڈاکٹر امینہ گوریب فاکم 2003 سے اب تک شہرِ قائد کا 4 بار دورہ کر چکی ہیں،ان کا پسندیدہ پاکستانی کھانا نہاری، کپڑوں کا برانڈ 'کھاڈی'، موسیقار نصرت فتح علی خان اور عاطف اسلم ہیں اور وہ کلفٹن کے ساحل پر چلنے کا لطف بھی اٹھا چکی ہیں۔

لیکن ان خوش اسلوب اور سلجھی ہوئی صدر نے اُس وقت ایک خوشگوارحیرت میں مبتلا کردیا جب انہوں نے انٹرویو کے دوران اردو میں گفتگو کی اور کہا، 'ہم بھی تھوڑی اردو بول لیتے ہیں'۔

امینہ صاحبہ نے اس بات کا انکشاف کیا کہ انہوں نے موریشس کے ایک اسکول میں اردو لکھنی اور پڑھنی سیکھی تھی، جہاں طالب علم بہت ساری زبانوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرکے سیکھ سکتے تھے۔ جب ان سے اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ اردو زبان میں اتنی روانی کیسے آئی تو انہوں نے کہا، 'بولی وڈ فلمیں بہت مدد کرتی ہیں، میں اردو سمجھ سکتی ہوں، بول سکتی ہوں، لیکن بدقسمتی سے اردو لکھ اور پڑھ نہیں سکتی'۔

حال ہی میں امینہ گوریب فاکم نے موریشس کی صدر کی حیثیت سے کراچی کا پہلا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جامعہ کراچی میں موجود حسین ابراہیم جمال (ایچ ای جے) ادارہ برائے کیمیاء کا دورہ کیا، جہاں موریشین اور کئی غیرملکی طالب علم اپنا پی ایچ ڈی مکمل کر رہے ہیں۔

رواں ہفتے جامعہ کراچی کا دورہ کرنے کے بعد ان کا کہنا تھا، 'یہ ایک عالمی سطح کا مرکز ہے۔'

امینہ گوریب فاکم نے برطانیہ کی ایکسیٹر یونیورسٹی سے کیمسٹری کی تعلیم حاصل کی، اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ مضمون ان کے دل کے بہت قریب ہے اور وہ اپنے آپ کو اُن نایاب سربراہوں میں شامل کرتی ہیں جو 'لیب سے اٹھ کر صدارت کی کرسی پر جا پہنچے'۔

مزید پڑھیں: موریشس کی پہلی خاتون صدر کی پاکستان آمد

موریشس ایک ایسا ملک ہے، جہاں مسلمانوں کی اقلیت موجود ہے، جبکہ اس ملک کی پہلی خاتون صدر ہونے کے باوجود امینہ گوریب فاکم بین المذاہب ہم آہنگی اور کمیونٹی مکالمے کی بہت بڑی حامی ہیں۔

some_text

          ہم بھی تھوڑی اردو بول لیتے ہیں
                                                            —امینہ گوریب

ان کا کہنا تھا کہ 'اس دنیا میں لوگوں نے ڈر کو ایک کاروبار بنا دیا ہے، اگر آپ اپنے پڑوسی کو نہیں جانتے تو یہ ڈر اپنا لیا جاتا ہے۔ ایک صدر کی حیثیت سے میرا ایجنڈا ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔'

انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ کس طرح ان کے ملک میں سائبر قوانین نے ان لوگوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیجا،جو تشدد پر اکسانے اور کسی مذہبی کمیونٹی کے خلاف نفرت انگریز تقاریر میں مصروف تھے۔

موریشس کی صدر مختلف مذاہب کی تقریبات کی سربراہی کرنے میں فخر محسوس کرتی ہیں، جہاں وہ سب مل بیٹھ کر کھاتے ہیں اور آپس میں ایک ایسے معاشرے کے قیام کے حوالے سے بات کرتے ہیں جہاں خیر سگالی اور رواداری پروان چڑھ سکے۔

انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا، 'میرے ملک میں آنے والی حکومتوں نے اس بات کا بہت خیال رکھا ہے کہ مذہبی انتشاری کو پنپنے نہ دیا جائے کیونکہ یہ ہماری معیشت پر بہت بُرا اثر ڈالے گی'۔

یہ بھی پڑھیں: خاتون سائنسدان ڈاکٹر امینہ، موریشس کی صدر

ان کا کہنا تھا، 'ہمارے ملک میں مخصوص ثقافتوں کے دن منائے جاتے ہیں، جہاں ہم کسی ایک کمیونٹی کی ثقافت پر جشن مناتے ہیں اور ایک پورا دن ان کی موسیقی اور فلموں کے لیے مختص کر دیتے ہیں'، ساتھ ہی انھوں نے بتایا کہ موریشن ٹیلی ویژن پر پاکستانی فلمیں بھی نشر کی جاچکی ہیں۔

جب ان سے کراچی میں ہونے والی تبدیلیوں کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ شہر صحیح سمت جا رہا ہے.

وزیراعلیٰ سندھ کی معاونِ خصوصی اور رکن اسمبلی شرمیلا فاروقی اپنی مہمان کو کراچی کی بہترین جگہوں کا دورہ کروانا چاہتی تھیں، ان کا کہنا تھا 'میں ان کو 'اوکرا' میں کھانا کھلانی چاہتی تھی اور 'ڈالمن مال' لے جانا چاہتی تھی، لیکن سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر ہم نہیں جا پائے'۔

شرمیلا فاروقی کے مطابق 'صدر اپنے پروٹوکول سے کسی کو مشکل میں مبتلا نہیں کرنا چاہتی تھیں'، لیکن یہ پابندیاں امینہ صاحبہ کو اپنے اور اپنے والد کے لیے 'کھاڈی کرتا' لینے سے نہ روک پائیں اور وہ انہوں نے اپنے سیکرٹری سے منگوالیے۔

شرمیلا فاروقی کا کہنا تھا 'ہماری ایک دوسرے سے ہم آہنگی 'ڈیڈی گرل' ہونے کی بناء پر ہوئی'۔

یہ خبر 21 اپریل 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں