ریاض: سعودی عرب کے نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیر کو ملک میں جرأت مندانہ اقتصادی اصلاحات کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے اسے سعودی عرب وژن 2030 پروگرام کا نام دیا ہے۔

اس پروگرام کا مقصد تیل کی کم ہونے والی قیمتوں کے باعث آئندہ آنے والی سعودی نسلوں کو معاشی دباؤ، بے روزگاری اور کم آمدنی کے مسائل سے نمٹنے کیلئے تیار کرنا ہے۔

اس حوالے سے کچھ تفصیلات سامنے آئیں ہیں، اور ان منصوبوں پر عمل درآمد کرنے کے حوالے سے حکومت پر ایک سوالیہ نشان بھی موجود ہے، تاہم خلیجی سرمایہ کاروں کو پہلی سہ ماہی کے نتائج میں دلچسپی ہے۔

سعودی عرب کے 30 سالہ نائب فرمانروا اور ملک کے دوسرے اہم منصب پر فائز شہزادہ محمد بن سلمان کے پاس وزارت دفاع کے قلمندان کے ساتھ اقتصادی پالیسی بنانے کی کمیٹی کی سربراہی بھی دی گئی ہے۔

کونسل آن اکنامک اینڈ ڈیویلپمنٹ افیئر کمیٹی نے اپنی ساری توجہ تیل پر بھاری انحصار کرنے والے ملک سعودی عرب کی معاشی صورت حال کی دوبارہ بحالی، ملازمتیں پیدا کرنے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی ہے۔

وژن 2030 سے مراد ملک کی معیشیت کا کئی دہائیوں سے تیل پر انحصار ختم کرکے دیگر شعبوں کی جانب موڑنے کیلئے ایک بلیو پرنٹ فراہم کرنا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ مالی سال کے دوران تیل کی کم ہوتی ہوئی قیمتیں سعودی عرب کے بجٹ میں 100 ارب ڈالر کے خسارے کا باعث بنی تھیں جبکہ رواں سال میں متوقع خسارہ 87 ارب ڈالر ہے۔

واضح رہے کہ تیل کی اہم برآمدات پر انحصار کو محدود کرنے کی کوششوں کے باوجود 2015 میں ریاست کی آمدنی کا 70 فیصد سے زیادہ انحصار تیل ہی پر تھا۔

متوقع حوصلہ افزاء منصوبے

  • عوامی سرمایہ کاری فنڈ کی تنظیم نو تاکہ وہ ایک طاقت ور بین الاقوامی سرمایہ کاری اور حکومت کے بڑے سرمایہ کاری فنڈ بنایا جاسکے

  • سعودی عرب کے نیشنل آئل آرامکو کے پانچ فیصد حصص کی فروخت کا منصوبہ

  • سستی رہائش کی فراہمی میں اضافے کیلئے وزارت ہاؤسنگ کی تنظیم نو

  • تارکین وطن کو طویل مدتی رہاش کی اجازت دینے کیلئے " گرین کارڈ " کے نظام کو متعارف کروانا

  • سعودی شہریوں کو توانائی کی مد میں تقریبا 61 ارب ڈالر کی سبسڈی دینا

آرامکو 'وژن 2030 کا ایک کلیدی کردار'

ایک انٹرویو کے دوران شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ 'اس میں کوئی شک نہیں کہ آرامکو ملک کی اقتصادی ترقی میں کلیدی کردار کا حامل ہے'۔

انہوں نے آرامکو کی متوقع قیمت کا اندازہ دو ٹریلین ڈالر لگایا اور کہا کہ اس کا پانچ فیصد سے بھی کم حصہ عوامی حصص والوں کیلئے پیش کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کمپنی کے ماتحت ادارے بھی شیئر فروخت کرنے کا حصہ ہوں گے۔

آرامکو کے حصص کا سعودی اسٹاک ایکسچینج تاداول میں اندارج کیا جائے گا اور اس کے حصص کا بین الاقوامی اسٹاک ایکسچینج میں بھی اندراج کروایا جائے گا، جو ممکنہ طور پر امریکا ہوسکتا ہے۔

آرامکو دنیا کے سب سے بڑے تیل کے ذخائر کا حامل ادارہ ہے اور ایک دن میں خام تیل کی 10 ملین بیرل پیداوار کرتا ہے، یہ دنیا کی توانائی کی مارکیٹوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔

اس سے ملک کے تیل کے ذخائر کو فروغ دینے کیلئے سعودی عرب اور امریکا کے درمیان 1933 میں سٹینڈرڈ تیل کمپنی کے قیام کا معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت 1944 میں آرامکو ( عرب امریکن آئل کمپنی) وجود میں آئی۔

بعد ازاں سعودی عرب نے متعدد بائیکورٹس کے بعد بلا آخر 1980 میں کمپنی کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا تھا۔

— بشکریہ ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) اور رائٹرز


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں