کوئٹہ: بلوچستان کی انسداد بدعنوانی عدالت نے صوبائی محکمہ تعلیم اور خزانہ کے 23 افسران کو جعلی اساتذہ کی بھرتیاں کرنے کے کیس میں قید کی سزائیں سنادی ہیں۔

ضلع پشین کی عدالت کے جج منیر ماری نے غیر قانونی بھرتیوں کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اپنے فیصلہ میں سات ملزمان جن میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر پیشن عبدالرشید ترین، ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر ملازم حسین، محمد یعقوب اور صوبائی محکمہ خزانہ کے چار دیگر افسران کو ضلع میں صوبائی محکمہ تعلیم میں درجنوں غیر قانونی بھرتیاں کرنے پر سزائیں سنائی۔

عدالت نے تمام ملزمان کو آٹھ سال قید اور مجموعی طور پر 87 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

ضلع قلعہ عبداللہ میں ایسے ہی ایک غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں اینٹی کرپشن عدالت نے محکمہ تعلیم کے دو افسران سمیت 16 افراد کو 8 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

عدالت کے مشاہدے میں یہ بات لائی گئی کہ محکمہ تعلیم اور خزانہ کے ان افسران نے قومی خزانے کو 27 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔

خیال رہے کہ قومی ادارہ احتساب (نیب) نے گذشتہ سال بلوچستان کے محکمہ تعلیم میں جعلی دستاویزات کی مدد سے 600 سے زائد غیر قانونی اساتذہ کو بھرتی کرنے کی انکوئری کا آغاز کیا تھا۔

نیب حکام کا کہنا تھا کہ بھرتی کیے جانے والے بیشتر اساتذہ نے سندھ کے مختلف تعلمی اداروں سے جعلی ڈگریوں حاصل کیں اور ان کی مدد سے کوئٹہ، پنجگر، قلعہ عبداللہ، بولان، پشین اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں بھرتیاں حاصل کی تھیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں