القاعدہ ساتھیوں کی رہائی چاہتی تھی، علی گیلانی

اپ ڈیٹ 19 مئ 2016
علی حیدر گیلانی—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
علی حیدر گیلانی—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

ملتان: سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کا کہنا ہے کہ انھیں تاوان کے لیے اغواء نہیں کیا گیا تھا بلکہ ان کے اغواء کار رحیم الظواہری کے اہلخانہ سمیت القاعدہ سے تعلق رکھنے والے کچھ افراد کی رہائی چاہتے تھے۔

یاد رہے کہ علی حیدر گیلانی کو 3 سال بعد گذشتہ ہفتے افغانستان میں ایک آپریشن کے دوران بازیاب کروایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:علی حیدرگیلانی افغانستان سے بازیاب

ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علی حیدر گیلانی نے بتایا کہ ان کے بھائی موسیٰ گیلانی اور عبدالقادر گیلانی اغواء کاروں کا اصل ہدف تھے، لیکن ان کی سخت سیکیورٹی کے باعث عسکریت پسند اپنے منصوبے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔

علی گیلانی کا کہنا تھا کہ انھیں بتایا گیا کہ رحیم الظواہری کے بیٹے اور بیٹیوں سمیت ان کے خاندان کے دیگر افراد کو اُس وقت پاکستانی فوج نے حراست میں لیا تھا جب وہ لوگ ایران منتقل ہو رہے تھے۔

علی گیلانی نے بتایا کہ ان کے اغواء میں 5 لوگ ملوث تھے، جن میں سے 2 کبیر والا میں اتر گئے جبکہ باقی انھیں فیصل آباد لے گئے جہاں انھیں ڈھائی ماہ تک رکھا گیا، ان کا کہنا تھا کہ ان کے اغواء کار پنجابی تھے۔

یہ بھی پڑھیں:علی حیدر گیلانی کابل سے پاکستان پہنچ گئے

انھوں نے مزید بتایا کہ بعدازاں انھیں شمالی وزیرستان منتقل کردیا گیا اور قید کے دوران انھیں 4 سے 5 مختلف گروپوں کے حوالے کیا جاتا رہا۔ علی گیلانی کے مطابق وہ 14 ماہ تک ایک ایسے سیل میں قید رہے، جہاں سورج کی روشنی کا کوئی گزر نہیں تھا۔

ان کا کہا تھا کہ اغواء کاروں نے انھیں دتہ خیل کے علاقے میں قید رکھا اور انھیں اس سیل سے اُس وقت باہر لایا گیا جب پاکستانی فورسز نے علاقے میں شیلنگ کا آغاز کیا، ان کا کہنا تھا کہ انھیں 29 فروری 2016 کو افغانستان منتقل کرکے القاعدہ کی جانب سے بطور 'امانت' افغان طالبان کے حوالے کردیا گیا، تاہم ان پر نظر رکھنے کے لیے وہاں القاعدہ کے 2 افراد بھی موجود تھے۔

علی گیلانی کے بقول القاعدہ انھیں اُس وقت تک اپنے پاس قید رکھنا چاہتی تھی جب تک ان کے گرفتار اراکین کی رہائی کے حوالے سے پاکستان کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہوجاتا۔

یہ بھی پڑھیں:'علی حیدر گیلانی کو ہولی وڈ فلم کی پیشکش'

ان کا کہنا تھا کہ انھیں امریکی فوج نے اُس وقت ریسکیو کیا جب اغواء کار ایک فوجی آپریشن کی اطلاع ملنے کے بعد رواں ماہ 9 مئی کو انھیں پاکستان منتقل کر رہے تھے، انھوں نے بتایا کہ انھیں پاکستان منتقل کرنے والے 2 القاعدہ اراکین آپریشن کے دوران مارے گئے۔

علی حیدر گیلانی کے مطابق انھیں شہباز تاثیر کی طرح اغواء کاروں نے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا، ان کا کہنا تھا، 'شہباز تاثیر کو ازبک گروپ نے اغواء کیا تھا، جو بہت ظالم ہیں لیکن میری قید کے دوران مجھے کسی نے بھی ہاتھ نہیں لگایا بلکہ میرے ساتھ اچھا برتاؤ کیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے خاندان نے ان کی بازیابی کے لیے کوئی رقم ادا نہیں کی۔

ساتھ ہی علی حیدر گیلانی نے آپریشن ضرب عضب کو بھی سراہا اور کہا کہ اس آپریشن نے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی کمر توڑ دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انھیں اغواء کرنے والوں میں سے ایک کا تعلق فیصل آباد سے تھا، جسے بعد میں سیکیورٹی ایجنسیز نے گرفتار کرلیا تھا۔

یہ خبر 19 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں