کابل : افغانستان کے جنوب مشرقی صوبے لوگر میں عدالت پر حملے کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

افغان خبر رساں ادارے خاما کی رپورٹ کے مطابق عدالت پر حملہ کرنے والے عسکریت پسندوں کی تعداد 3 تھی۔

حملے میں عدالت کے سربراہ محمد اکرم نجات سمیت 7 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 23 زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا، زخمی افراد میں زیادہ تعداد پراسیکیوٹرز کی تھی۔

پولیس کے مطابق حملہ آّوروں نے اس وقت حملہ کیا جب عدالتی کارروائیاں جاری تھیں۔

سیکیورٹی فورسز نے مقابلے میں تینوں حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔

عدالت پر حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے، طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ حملہ طالبان رہنماؤں کی پھانسی پر کے انتقام پر کیا گیا ہے۔

صوبے کے گورنر محمد حلیم فدائی کا کہنا تھا کہ حملہ کرنے والے افراد پولیس کے یونی فارم میں تھے، انہوں نے عمارت میں داخل ہوتے ہیں عام شہریوں پر فائرنگ شروع کر دی۔

واضح رہے کہ 3 روز قبل صوبہ غزنی میں بھی عدالت پر حملہ کیا گیا تھا جس میں کئی افراد ہلاک ہوئے تھے۔

افغانستان میں عدالتوں کی جانب سے گزشتہ ماہ 6 طالبان رہنماؤں کو پھانسی کی سزاء دی گئی تھی، جس کے بعد عدالتوں پر حملوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔

یاد رہے کہ دو ہفتے قبل پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں نوشکی میں امریکا نے ایک ڈرون حملے میں افغان طالبان کے امیر ملا منصور اختر کو ہلاک کر دیا تھا، جس کے بعد ہیبت اللہ اخونزادہ افغان طالبان کے نئے امیر مقرر ہوئے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق طالبان کے نئے امیر ہیبت اللہ اخونزادہ کے تقرر کے بعد افغانستان میں پرتشدد واقعات میں اضافہ ہو گا۔

خیال رہے کہ ملا ہیبت اللہ نے افغان طالبان کا امیر بننے کے بعد حکومت کے ساتھ امن مذاکراتی عمل کو مسترد کردیا تھا۔

ٓڈیو پیغام میں ملا ہیبت اللہ کا کہنا تھا کہ ملا عمر اور ملا منصور اختر نے ہمارے لیے ایسی تاریخ نہیں چھوڑی کہ جس سے ہماری نظریں کبھی جھکیں گی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں