قندیل بلوچ کو قتل کرنے والے اس کے بھائی اور مبینہ ملزم نے میڈیا کے سامنے اعتراف جرم کیا

ملتان: سوشل میڈیا سے شہرت حاصل کرنے والی ماڈل قندیل بلوچ کو غیرت کے نام پر قتل کرنے والے اس کے بھائی کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔

ملتان میں سی پی او اظہر اکرم نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ قبدیل بلوچ کے قتل میں ملوث دونوں ملزمان کو ڈیرہ غازی خان سے گرفتار کیا گیا، بعد ازاں ملزم محمد وسیم کو ملتان کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

ملزم نے عدالت کے سامنے اعتراف جرم کرلیا جس کے بعد اسے تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ماڈل قندیل بلوچ 'غیرت کے نام' پر قتل
محمد وسیم کو پولیس نے ڈی جی خان سے گرفتار کیا—فوٹو: اے ایف پی
محمد وسیم کو پولیس نے ڈی جی خان سے گرفتار کیا—فوٹو: اے ایف پی

گرفتاری کے بعد مرکزی ملزم وسیم کو میڈیا کے سامنے بھی پیش کیا گیا تھا، ملزم نے میڈیا کے سامنے قندیل بلوچ کے قتل کا اعتراف کیا۔

ملزم وسیم نے بتایا کہ اس نے قندیل کو پہلے نشہ آور دوائی دی اور پھر گلا دبا کرقتل کردیا اور ڈی جی خان فرار ہوگیا۔

مزید پڑھیں : قندیل بلوچ تھیں کون؟

ملزم نے کہا کہ اسے بہن کے قتل پر کوئی شرمندگی نہیں اور اس نے تنہا ہی یہ قتل کیا۔

قندیل بلوچ آبائی قبرستان میں سپرد خاک

ماڈل قندیل بلوچ کی نماز جنازہ ڈیرہ غازی خان کے نواحی گاؤں شاہ صدرالدین میں ادا کی گئی جس میں رشتے داروں اور علاقہ مکینوں نے شرکت کی۔

نمازہ جنازہ کے بعد قندیل بلوچ کو آبائی قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا، قندیل بلوچ کے والد ملتان کے نشتر اسپتال سے بیٹی کی میت وصول کرکے ڈیرہ غازی خان لے آئے تھے۔

خیال رہے کہ قندیل بلوچ، جس کا اصل نام فوزیہ عظیم بتایا جاتا تھا، کو اس کے بھائی وسیم نے غیرت کے نام پر قتل کیا۔

ریجنل پولیس افسر (آر پی او) نے بتایا تھا کہ قندیل بلوچ ایک ہفتے سے ملتان کے علاقے گرین ٹاؤن، مٖظفرآباد میں اپنے والدین کے گھر رہائش پزیر تھیں، جہاں ان کے بھائی نے انھیں مبینہ طور پر گلا دبا کر قتل کیا، تاہم ان کے جسم پر زخموں کے نشانات موجود نہیں تھے۔

پولیس کے مطابق قندیل بلوچ کا بھائی ان کی تصاویر اور ویڈیوز کی وجہ سے ناراض تھا، جو واقعے کے بعد سے فرار ہو گیا تھا، جس کی تلاش کے لیے پولیس ٹیم ڈیرہ غازی خان روانہ ہوگئی۔

ڈان نیوز کے مطابق قندیل بلوچ چاند رات سے دو روز قبل ہی اپنے آبائی علاقے آئی تھیں۔

پولیس کے مطابق قندیل بلوچ نے قتل کی دھمکیوں کے حوالے سے پولیس کو بھی آگاہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : بیٹے ملزمان، باپ مدعی : ’قندیل کا کیس کمزور پڑ جائے گا‘

یاد رہے کہ قندیل بولچ کے قتل کا مقدمہ ایک روز قبل اس کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا جس میں اس کے دونوں بھائیوں کو ہی نامزد کیا گیا تھا۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

عائشہ بحش Jul 17, 2016 03:35pm
شاید یہ اصل مجرم نہیں ۔ میڈیا کے سامنے جب اس سے پوچھا گیا ۔ قتل کیسے کیا ہیں۔ تو اس نے ناعلمی کااظہار کیا۔ اور کہا جیسے ’’سر‘‘ کہے رہے ہیں۔ (سر سے مراد پولیس آفیسر) قتدیل چھ سال سے ماڈل تھی اور مختلف طرح کے پروگرام کررہی تھی۔ اب اتنے سالوں کے بعد اس کو عضہ آنا ۔۔۔ بہت زیادہ حیران کن ہیں۔