لاہور: ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کی ایف آئی آر کو ’ناقابل معافی‘ ایف آئی آر میں تبدیل کردیا گیا، جس کے بعد مقتولہ کے والدین ان کے قاتل بھائی کو چاہ کر بھی معاف نہیں کرسکیں گے۔

کیس کی تفتیش کرنے والے سینئر پولیس آفیسر نے ڈان کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ قتل کے مقدمے میں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 305 اور 311 بھی شامل کردی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ماڈل قندیل بلوچ 'غیرت کے نام' پر قتل

ایڈووکیٹ بلَک شیر کھوسہ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان دفعات کا مقدمے میں شامل کیا جانا خوش آئند ہے، جس کے بعد ورثا اور قاتل کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ جب کاروکاری قانونی تھی، اس وقت اس کے خاتمے کے لیے یہ دفعات قائم کی گئی تھیں، اب جب یہ دفعات اس مقدمے میں بھی شامل کردی گئی ہیں تو قاتلوں کو معاف نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اب ریاست ہی شکایت کنندہ بن چکی ہے اور اب قتل کا مقدمہ ریاست کی طرف سے چلایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: بیٹے ملزمان، باپ مدعی : ’قندیل کا کیس کمزور پڑ جائے گا‘

واضح رہے کہ قندیل بلوچ کو ہفتہ کے روز ملتان کے علاقے کریم آباد میں قتل کردیا گیا تھا۔

ان کے والد نے دعویٰ کیا تھا کہ ماڈل کو ان کے بیٹے وسیم نے غیرت کے نام پر قتل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: قندیل کو قتل سے قبل نشہ آور دوا دی، بھائی کا اعتراف

پولیس کی زیر حراست قندیل بلوچ کے قاتل بھائی وسیم نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے اپنی بہن کو، سوشل میڈیا پر قابل اعتراض بیانات اور ویڈیوز لگا کر ’بلوچ‘ نام کی توہین کرنے پر قتل کیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Tabasum Jul 18, 2016 11:17pm
This is the good move, at least whole country learn the lesson, for honor killing is not a child's play, we have to learn other countries laws specially Canadian Laws on killing anybody. Learn more, judge nicely so our lives can be more regret free.