کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ( سی ای او) اور دیگر 14 ملزمان کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔

جسٹس اقبال کلہوڑو نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 5 لاکھ روپے فی کس کے عوض ملزمان کی درخواست ضمانت منظور کی۔

یاد رہے کہ ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب احمد شیخ اور دیگر 14 ملزمان گزشتہ 15 ماہ سے زیر حراست تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی کمپنی پر دنیا بھر میں جعلی ڈگریاں بیچنے کا الزام

ایگزیکٹ کے وکیل شوکت حیات نے سماعت کے دوران اپنے دلائل میں کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور استغاثہ نے تاخیری حربے استعمال کیے اور 15 ماہ حراست میں رکھنے کے باوجود اب تک فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے موکلان کا ماضی میں کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں رہا اور نہ ہی ان کا دہشتگردی سے کوئی تعلق رہا ہے لہٰذا وہ ضمانت کے حقدار ہیں۔

مزید پڑھیں: ایگزیکٹ اسکینڈل: کون کتنا ذمہ دار؟

واضح رہے کہ ایگزیکٹ اسکینڈل مئی 2015 میں سامنے آیا تھا جب امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ کمپنی آن لائن جعلی ڈگریاں فروخت کرکے لاکھوں ڈالرز سالانہ کماتی ہے۔

یہ رپورٹ منظر عام پر آتے ہی ایگزیکٹ کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے تھے اور ریکارڈ ضبط کرکے انہیں سیل کردیا گیا تھا جبکہ سی ای او شعیب شیخ اور دیگر اہم عہدے داروں کو حراست میں لے کر الزامات کی تحقیقات شروع کردی گئی تھیں۔


تبصرے (5) بند ہیں

muhammad tahir shalmani Aug 15, 2016 02:56pm
congratulations, hope you will keep up the good work and also reinstate Bol TV.
Zaidi Aug 15, 2016 06:25pm
Congrats to the SS, I hope truth will prevail ...
Khan Aug 15, 2016 08:57pm
السلام علیکم: امید ہے شعیب بول اوراس کے فرض شناس کارکنوں کے بارے میں سنجیدگی سے سوچیں گے۔خیرخواہ
Khan Aug 15, 2016 08:57pm
السلام علیکم: امید ہے شعیب بول اوراس کے فرض شناس کارکنوں کے بارے میں سنجیدگی سے سوچیں گے۔خیرخواہ
Israr Muhammad khan Yousafzai Aug 16, 2016 12:24am
ایگزیکٹ تو ایسے ہی شامل بہانہ تھا اصل مسئلہ بول ٹی وی چینل کا تھا تمام میڈیا ہاوسسز بول کے حلاف ھوگئے تھے بہت چالاکی سے بوگس ڈگریوں کا معاملہ اچھالا گیا بول کو بولنے نہیں دیا گیا ایسا ہی میڈیا والے چاہتے تھے ایگزیکٹ کے 14ملازمین اور مالکان کو 15مہینے جیل میں رہنا پڑا لیکن اس دوران ان لوگوں پر کوئی فرد جرم داخل نہیں گیا جو انتہائی مجرمانہ فعل ھے