اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے چیئرمین کامل علی آغا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’لائیو ود ڈاکٹر شاہد مسعود‘ پر 45 روز کے لیے پابندی کو غیر قانونی اور ناانصافی قرار دیا۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق سینٹر کامل علی آغا کی زیرصدارت اجلاس میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے کئی گئی ٹی وی چینلز پاپندی کے خلاف کارروائی زیر بحث آیا، جس میں میزبان ڈاکٹر شاہد مسعود پر پابندی بھی ایجنڈے میں شامل تھا۔

پیمرا نے کمیٹی کو بتایا کہ کیبل آپریٹرز کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقوں میں پیمرا کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہندوستانی چینلز سمیت غیر اخلاقی پروگرام نشر کررہی تھی۔

جب کمیٹی نے پیمرا سے پوچھا کہ وہ چینلز مالکان کو اپنے ضابطہ اخلاق پر عمل در آمد کروانے میں ناکام کیوں ہے، جس پر پیمرا کے چیئرمین ابصار عالم کا کہنا تھا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کے کئی علاقوں سے پیمرا کے احکامات اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی اطلاعات موصول ہوئیں تھیں جس کی وجہ سے پیمرا کے ضابطہ اخلاق پر عمل در آمد نہ کراسکے۔

اجلاس کے دوران گرم گرمی اس وقت دیکھنے میں آئی جب کمیٹی کے چیئرمین اور ابصار عالم کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، سینیٹ کمیٹی کے چیئرمین کامل علی آغا نے ڈاکٹر شاہد مسعود پر پابندی کو ناانصافی قرار دیا۔

ابصار عالم نے کمیٹی کو بتایا کہ کراچی کونسل آف کمپلینٹس (سی او سی) کی جانب سے ڈاکٹر شاہد مسعود پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اے آر وائی چینل کے مالکان کو متنازع پروگرام نشر کرنے پر معافی یا ایک لاکھ جرمانہ عائد کرنے کی پیشکش کی گئی تاہم ٹی وی چینل نے عدالت جانے کا فیصلہ کیا۔

حکومت نے پیمرا کے فیصلوں کا جائزہ لینے کے لیے سی او سی تشکیل دی تھی اور یہ کمیٹی ملک کے پانچ اہم شہروں میں کام کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شاہد مسعود کے پروگرام پر 45 روز کیلئے پابندی

پیمرا پر الزامات عائد کرنے کے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس شروع ہونے سے قبل مجھ پر الزام لگایا کہ میں ان ٹی وی اینکرز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہا جو قانون سے بالاتر ہو کر متنازع پروگرام نشر کررہے ہیں اور آپ مجھ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کے خلاف کارروائی معتصبانہ اور غیر قانونی ہے۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کی رہنما اور سینیٹر سسی پلیجو نے پیمرا چیئرمین کے سینیٹ کے تقدس کو پامال کرنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اجلاس سے واک آوٹ کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پیمرا چیئرمین ابصار عالم کا مائنڈ سیٹ بیوروکریسی کی عکاسی کررہا ہے، جو منتخب ارکان پارلیمنٹ کے لیے ایک طعنہ ہے۔

دریں اثنا سینیٹر مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ نہ حکومت اور نہ ہی سینیٹ کمیٹی کسی چینل پر پابندی عائد کرنا چاہتی ہے لیکن ہم ضابطہ اخلاق پر عمل دار آمد کروانا چاہتے ہیں۔

اجلاس کے اختتام میں کمیٹی نے ڈاکٹر شاہد مسعود پر پابندی کے معاملے پر کسی بھی نیتجے پر پہنچنے کے لیے ان۔کیمرا میٹنگ بلانے کا فیصلہ کیا۔

واضح رہے کہ رواں سال 12 اگست کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’لائیو ود ڈاکٹر شاہد مسعود‘ پر 45 روز کے لیے پابندی عائد کی تھی۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے لاپتہ

پیمرا کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ڈاکٹر شاہد مسعود نے 22 جون کو اپنے پروگرام میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ پر بہتان تراشی کی تھی، جس میں شاہد مسعود نے کہا تھا کی ان کے بیٹے اویس سجاد شاہ کو اس لیے اغواء کیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے کچھ لوگوں سے رشوت لی تھی لیکن انہوں نے ان سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے۔

تبصرے (0) بند ہیں