اپنے بچوں کی حفاظت کیسے کریں؟ اُن کو اغواء ہونے سے کیسے بچائیں؟

اپ ڈیٹ 15 جنوری 2018
والدین/سرپرست کے طور پر آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے بچوں کی حفاظت کے حوالے سے ہمیشہ ہوشیار رہیں۔ — فوٹو Angela Waye/ShutterStock
والدین/سرپرست کے طور پر آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے بچوں کی حفاظت کے حوالے سے ہمیشہ ہوشیار رہیں۔ — فوٹو Angela Waye/ShutterStock

گزشتہ چند ہفتوں میں بچوں کے اغواء اور گمشدگی کے واقعات کی افواہیں کافی گردش کرتی رہی ہیں۔

کئی بچوں کے فکرمند والدین اور سرپرستوں نے بچوں کی حفاظت سے متعلق احتیاطی تدابیر شیئر تو کیں، لیکن بدقسمتی سے والدین زیادہ تر ان معاملات کے ماہر نہیں ہوتے۔ نتیجتاً ہم نے ایسی صورتحال اکثر دیکھی ہیں جہاں معصوم لوگ مشکل حالات میں پھنس جاتے ہیں۔

اِس ہفتے ہم بچوں کی حفاظت کا جائزہ لیں گے اور دیکھیں گے کہ بچے کن جگہوں پر زیادہ خطرات کا شکار ہوتے ہیں اور اُن کی حفاظت کے لیے کیا اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں۔

گھر پر خطرات

اگر آپ اپنے بچوں کو کسی بھی دورانیے کے لیے گھر پر اکیلا چھوڑتے ہیں تو یہ وہ بنیادی اقدامات ہیں جو آپ کو ضرور کرنے چاہیئں۔

  • بچوں کو آپ کی غیر موجودگی میں دروازے اندر سے بند کرنے کے لیے کہیں۔ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے گھر میں ایسے تالے ہوں جو ایمرجنسی کی صورت میں چابی کے ذریعے باہر سے کھولے جاسکتے ہوں۔

  • بچوں کو کسی بھی صورت میں دروازہ کھولنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، چاہے آپ گھر پر موجود ہوں یا نہیں، اور وہ صرف اُسی صورت دروازہ کھول سکتے ہیں جب آپ اُن کے ساتھ کھڑے ہوں۔

  • بچوں کو واضح طور پر بتایا جانا چاہیے کہ وہ کس کے لیے دروازہ کھول سکتے ہیں اور کس کے لیے نہیں۔ اِس بات کا فیصلہ صرف آپ کرسکتے ہیں کہ آپ کو کن لوگوں کی اپنے بچوں کے پاس موجودگی پر اعتبار ہے۔

  • اِس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کو بچوں کے ٹیوٹر، ملازمین، دور کے رشتے داروں وغیرہ کے گھر اچھی طرح معلوم ہوں اور آپ ایمرجنسی کی صورت میں ان تک پہنچ سکیں۔ اِس کے علاوہ آپ کے پاس اُن تمام افراد سے رابطے کی تفصیلات ہونی چاہیئں جو آپ کے گھر میں آپ کے بچوں کی موجودگی میں باقاعدگی سے آتے ہیں۔

  • اِس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اپنے بچے کے دوستوں کو جانتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر ان کے خاندانوں سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ اِس بات کے قواعد بنائیں کہ گھر میں آپ کی اجازت کے بغیر کون کون نہیں آسکتا (بھلے ہی آپ گھر میں موجود ہوں۔)

  • اِس فہرست میں سب سے پہلے اجنبی ہیں، یعنی وہ لوگ جنہیں آپ پہچانتے نہیں۔ خدمات فراہم کرنے والے یا کوریئر والے بھی اِسی زمرے میں آتے ہیں۔ پچھلے، ہٹا دیے گئے ملازمین (چاہے اچھی شہرت کے حامل ہوں یا نہیں)۔

  • معمول کے مطابق آنے والے ملازمین اگر اپنے وقت سے ہٹ کر آئیں، تو اِس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی اجازت کے بغیر دروازہ نہ کھولا جائے۔ یاد رکھیں کہ یہ نہایت اہم ہے کہ آپ کسی شخص کا سراغ لگا سکیں، اور اگر آپ ایسا نہیں کرسکتے تو اپنے بچے سے ایسا کرنے کی اُمید نہ رکھیں۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کے گھر میں آپ کی غیر موجودگی میں کون آتا ہے، اور آپ ہی ہیں جو اُن کی آمد کی اجازت دے سکتے ہیں۔

  • اِس کے علاوہ آپ اپنے گھر میں اہم جگہوں، خصوصاً داخلی راستوں پر کیمرے بھی لگا سکتے ہیں۔ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ کیمرا ہر آنے والے شخص کا چہرہ ریکارڈ کرے؛ اُن جگہوں کو ریکارڈ کرے جہاں بچے عام طور پر موجود ہوتے ہیں؛ اُن جگہوں کو ریکارڈ کرے جہاں کسی کو جانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے (مثلاً اسٹڈی، بیڈ روم، اسٹور)۔ یہ واضح کریں کہ کون سی جگہ جانے کی اجازت نہیں ہے، اور خلاف ورزی کی صورت میں فوری سزا دیں۔ اِس طرح کے سسٹم ہر وقت فاصلے سے بیٹھ کر بھی مانیٹر کیے جاسکتے ہیں اور اُنہیں آپ اپنی غیر موجودگی میں بچوں اور ملازمین پر نظر رکھنے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔

  • آج کل بازاروں میں کی پیڈ والے الیکٹرانک تالے بھی دستیاب ہیں جو غلط پاس ورڈ ڈالنے پر آپ کو الرٹ بھیج دیں گے یا الارم بجا دیں گے۔ یہاں آپ کے پڑوسی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں اِس لیے اُنہیں آپ کے گھر پر نظر رکھنے کا کہنا مددگار ثابت ہوگا۔ بدلے میں آپ بھی اُن کے لیے ایسا کرسکتے ہیں۔

گھر سے باہر خطرات

  • پارکس، شاپنگ مالز، مقامی بازاروں اور تعلیمی اداروں میں جو ایک بات مشترکہ ہے، وہ یہ کہ یہاں ہجوم بھی ہوتا ہے اور نظر رکھنے کا نظام بھی نہیں ہوتا۔ نتیجتاً جرائم پیشہ افراد کے لیے کامیابی کا امکان بڑھ جاتا ہے، لہٰذا والدین اور سرپرستوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ زیادہ احتیاط سے کام لیں۔

  • جب بھی کسی عوامی جگہ پر ہوں، تو اِس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ جگہ کو اچھی طرح جانتے ہیں اور ایمرجنسی کی صورت میں کس سے رابطہ کرنا چاہیے اور کہاں جانا چاہیے، مثلاً شاپنگ مالز میں استقبالیہ یا پارکس کے سکیورٹی گارڈز۔

  • بچوں کو بتائیں کہ اُن مقامات پر کون سی ایسی جگہیں ہیں جہاں وہ آپ کے ساتھ اور آپ کے بغیر جاسکتے ہیں۔

  • عوامی مقامات پر ٹوائلٹس اکثر دور دراز کونوں میں ہوتے ہیں جو فاصلے سے نظر نہیں آتے۔ اگر آپ کے بچے کو ٹوائلٹ جانا ہو تو اُس کے ساتھ جائیں۔ اگر آپ کے ساتھ کافی سارے بچے ہوں تو اُنہیں اکیلا پیچھے چھوڑنے کے بجائے سب کو ساتھ لے کر جائیں۔

  • اگر آپ کا بچہ بڑا ہے اور آپ اُس کے ساتھ ٹوائلٹ کے اندر نہیں جاتے، تو دروازے کے عین باہر کھڑے رہیں۔

  • کھانے پینے کے اسٹالز اور ٹھیلوں وغیرہ کے آس پاس محتاط رہیں۔ اِس بات پر راسخ رہیں کہ بچے کیا چیز کس سے لے کر کھا سکتے ہیں۔ بہتر رہے گا کہ بچے کو خود کھانے پینے کی چیزیں دلانے لے جایا جائے۔

اسکول جاتے اور واپس آتے وقت بچوں کی حفاظت یقینی بنانا

  • اگر آپ کا بچہ وین کے ذریعے اسکول جاتا ہے تو آپ کے پاس ڈرائیور اور گاڑی کی تفصیلات ضرور ہونی چاہیئں۔ معلوم کریں کہ آیا اسکول کو اُس وین ڈرائیور کے بارے میں معلومات ہیں یا نہیں۔ کیا آپ نے اُن دوسرے بچوں کے والدین سے رائے لی ہے جو اُسی وین میں آتے جاتے ہیں؟

  • اگر آپ کا بچہ پبلک ٹرانسپورٹ میں جاتا ہے، تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آیا آپ کا بچہ مخصوص جگہ پر ہی اتارا جاتا ہے یا اُسے وہاں تک خود جانا پڑتا ہے۔ اگر وہ جگہ سنسان ہے، تو کیا آپ یا آپ کے گھر میں سے کوئی شخص اُس جگہ ہوسکتا ہے جب وہ پبلک ٹرانسپورٹ سے اترے یا اُس میں چڑھے؟

آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ پبلک ٹرانسپورٹ اُسے اسکول کے دروازے پر اتارتی ہے یا اُس سے تھوڑا دور۔ ایک مرتبہ اُس بس یا وین میں خود سفر کرکے دیکھیں تاکہ آپ کو اُس کا اچھی طرح اندازہ ہوجائے۔

  • اگر آپ کا بچہ ذاتی گاڑی میں اسکول آتا جاتا ہے تو کیا اسکول کو معلوم ہے کہ آپ کے بچے کا ڈرائیور کون ہے؟ آپ کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ ڈرائیور گاڑی اسکول سے کتنی دور پارک کرتا ہے۔ اگر ڈرائیور کو کسی وجہ سے اسکول پہنچنے میں دیر ہوجائے، تو یقینی بنائیں کہ آپ کو اِس بات کا معلوم ہو تاکہ آپ بچوں یا اسکول کو بتا سکیں کہ تب تک بچے اسکول کے اندر رہیں۔

  • کیا آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ کس وقت ڈرائیور نے بچے کو پک کرلیا ہے یا چھوڑ دیا ہے؟ اور کیا آپ کا ڈرائیور حفاظتی اقدامات پر عمل کرتا ہے؟ اِس حوالے سے اپنی گاڑی میں ایک کیمرا نصب کرنا ایک اچھا خیال ہے۔

والدین یا سرپرست کے طور پر آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے بچوں کی حفاظت کے حوالے سے ہمیشہ ہوشیار رہیں۔ عام طور پر یہ کام اکیلے نہیں کیا جاسکتا، اِس لیے قابلِ اعتماد لوگوں اور ٹیکنالوجی کی خدمات حاصل کرنی چاہیئں۔

اِس کے علاوہ اہم چیز قواعد بنانا اور اُن پر اپنے رویے کے ذریعے عمل کرکے دکھانا ہے۔ جیسے، چاہے بچہ دروازہ خود کھول اور بند کرسکتا ہو، لیکن اِس کے باوجود آپ خود ایسا کرکے بچے کو پیغام دیں کہ آپ کی غیر موجودگی میں اُسے دروازہ کسی کے لیے بھی نہیں کھولنا چاہیے۔

تبصرے (1) بند ہیں

abdul latif shaikh Sep 05, 2016 01:27am
great its necessary for parents.