لندن: برطانوی پولیس نے سکھوں کی عبادت گاہ پر قبضہ کرنے والے 55 افراد کو گرفتار کرلیا جب کہ ان پاس موجود تیز دھار آلے قبضے میں لے لیے گئے۔

سکھ نوجوانوں پر مشتمل گروپ کا کہنا ہے کہ وہ اس لیے مظاہرہ کررہے تھے کیوں کہ عبادت گاہ کو بین المذاہب شادیوں کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق واروک شائر پولیس فورس کا کہنا ہے کہ لیمنگٹن میں واقع گوردوارہ صاحب کے باہر پولیس اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا جو کہ لندن کے شمال مغرب میں 160 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

ابتدائی طور پر پولیس کا کہنا تھا کہ مظاہرین کی تعداد 20 سے 30 کے درمیان تھی تاہم واقعہ کے بعد گرفتار ہونے والوں کی تعداد 55 بتائی گئی جن میں کئی مشتبہ افراد بھی شامل ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا اور نہ ہی یہ دہشت گردی کا کوئی واقعہ تھا بلکہ اس کی وجہ مقامی سطح پر جاری تنازع تھا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر سکھ یوتھ برمنگھم نامی گروپ نے اپنے پیغام میں لکھا کہ گوردوارہ میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے جوڑے کی شادی کی تیاریاں کی جارہی تھیں جس کے خلاف وہاں پر امن مظاہرہ کیا جارہا تھا۔

گروپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کا مطالبہ ہے کہ سکھوں کی شادی کے حوالے سے مذہبی تقدس کو برقرار رکھا جائے۔

واضح رہے کہ ماضی میں بھی اس علاقے میں گوردوارہ میں منعقد ہونے والی بین المذاہب شادیوں پر اعتراض اٹھایا جاتا رہا ہے۔

لیمنگٹن ٹیمپل کے سابق خزانچی جتندر سنگھ بردی نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا کہ گزشتہ چند برسوں سے اس حوالے سے کشیدگی پائی جاتی ہے تاہم ایسا کوئی واقعہ اب تک رونما نہیں ہوا تھا۔


تبصرے (0) بند ہیں