'جوانوں' کا موٹروے اہلکاروں سے 'جھگڑا'، فوج کا نوٹس

اپ ڈیٹ 12 ستمبر 2016
پاک فوج کے 2 افسران نے موٹروے پولیس کے اہلکاروں پر اس وقت تشدد کیا جب انھیں قوانین کی خلاف ورزی کرنے سے روکا گیا—۔فوٹو/ بشکریہ سوشل میڈیا
پاک فوج کے 2 افسران نے موٹروے پولیس کے اہلکاروں پر اس وقت تشدد کیا جب انھیں قوانین کی خلاف ورزی کرنے سے روکا گیا—۔فوٹو/ بشکریہ سوشل میڈیا

اسلام آباد: پاک فوج نے آرمی افسران اور اہلکاروں کے موٹر وے پولیس کے اہلکاروں پر مبینہ تشدد کا نوٹس لے لیا جب کہ خیبرپختونخوا پولیس نے فوجی اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کر لی۔

پاک فوج کے دو نوجوان افسران نے مبینہ طور پر قانون کی خلاف ورزی کرنے سے روکے جانے پر موٹروے پولیس کے اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا، جس میں اس واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ معاملے کی انکوائری کی جارہی ہے اور انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس واقعے کی تفصیلات اور تصاویر سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آئیں جب کہ اس حوالے سے نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس کے زونل کمانڈر احمد مختار خان کے نام سے تحریر کی گئی رپورٹ بھی زیرگردش ہے تاہم اس پرکوئی تاریخ اور دستخط موجود نہیں۔

تشدد کے دوران اے پی او جلال شاہ کا یونیفارم کئی جگہ سے پھٹ گیا—۔فوٹو/بشکریہ جبران ناصر فیس بک پیج
تشدد کے دوران اے پی او جلال شاہ کا یونیفارم کئی جگہ سے پھٹ گیا—۔فوٹو/بشکریہ جبران ناصر فیس بک پیج

مذکورہ رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ پاک فوج کے 2 افسران نے موٹروے پولیس کے 2 اہلکاروں کو اُس وقت تشدد کا نشانہ بنایا، جب انھوں نے فوجی اہلکاروں کو موٹروے قوانین کی خلاف ورزی کرنے سے روکا۔

سیکٹر کمانڈر نارتھ 1 کی جانب سے ڈی آئی جی نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس کے نام لکھی گئی مذکورہ رپورٹ میں مبینہ تشدد کرنے والے آرمی افسران کے نام کیپٹن قاسم اور کیپٹن دانیال بتائے گئے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق ان میں سے ایک نے موبائل پر کسی کو فون کیا اور اس کے تھوڑی دیر بعد فوج کی 4 سرکاری گاڑیوں میں دو درجن سے زائد فوجی اہلکار رائفلیں لیے میجر زعفران کی سربراہی میں وہاں پہنچے اور انہوں نے بھی موٹروے پولیس کے اہلکاروں پر تشدد کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بعدازاں فوجی افسران موٹروے پولیس کے اہلکاروں کو زبردستی اپنی سرکاری گاڑیوں میں اٹک فورٹ لے گئے اور سنیئر افسران کی مداخت کے بعد انہیں چھوڑا۔

خیبرپختونخوا پولیس نے بھی ایس آئی عاطف خٹک کی مدعیت میں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 179، 186، 353، 506، 365، 342، 148 اور 149 کے تحت ضلع نوشہرہ کے اکوڑہ خٹک پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی رپورٹ—۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی رپورٹ—۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی رپورٹ—۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی رپورٹ—۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (4) بند ہیں

Canadawala Sep 12, 2016 07:48pm
Pak Fauji are above law?
حسن اکبر Sep 12, 2016 09:24pm
قانون سے بالا کوئی بھی نہیں۔ اس واقعہ کی انصاف کے ساتھ انکوئری ہونی چاہے اور جس کی غلطی ہیں۔ اس کو سخت سے سخت سزا دینی چاہے۔
Ahmad Sep 13, 2016 12:05am
Well done Jallal Shah Great job Your are a Hero. Nip in the bud. Army should expel Qasim ,Danial and Zafaran.
Israr Muhammad Khan Yousafzai Sep 13, 2016 12:58am
واقعہ انتہائی شرمناک ھے اسطرح کے واقعات سے فوجی ادارے کی بدنامی ھوتی ھے فوج ایک قومی ادارہ ھے قانون کا احترام کرنا انکی زمہ داری ھے پولیس بھی اس ملک کا ہی ادارہ ھے اور موٹروے پولیس تو بہت اچھی ھے سارے لوگ انکی فرائض اور ڈیوٹی کی تعریف کرتے ھیں بغیر نمبر پلیٹ اور بغیر لائسنس گاڑی چلانا منع ھے اور قانونا جرم ھے اگر فوجیوں کے ساتھ کاغذات برابر نہیں تھے تو انکو قانون کا احترام کرنا چاہئے تھا نہ کہ مزید نفری بھلا کر پولیس والوں پر تشدد کرنا اور انکو ساتھ لیجانا یہ تو مکمل بدمعاشی ھے اسطرح کے واقعات سے عام لوگوں کو کیا پیغام ملے گا اسلئے ھم مطالبہ کرتے ھیں کہ واقعہ کے زمہ دار فوجیوں پر سیول عدالت میں مقدمہ چلا جائے اور قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے اگر فوج کا اپنا محکمہ انکے حلاف کاروائی کرنا چاہتی ھے تو کرے لیکن ھم چاہتے ھیں کہ سیول عدالت کا فیصلہ پہلے انا چاہئے فوج انکا مقدمہ نہ لڑیں