امریکا میں پولیس گردی کےخلاف سیاہ فام سراپا احتجاج

اپ ڈیٹ 23 ستمبر 2016

امریکا کی ریاست شمالی کیرولائنا کے شہر شارلٹ میں ایک سیاہ فام شخص کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد وہاں کی سیاہ فام برادری بڑھتی ہوئی پولیس گردی اور نسلی امتیاز کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مظاہروں کا سلسلہ جمعرات کو دوسرے روز بھی جاری رہا اور صورتحال پر قابو پانے کے لیے گورنر پیٹ میک کوری نے ایمرجنسی نافذ کردی جبکہ نیشنل گارڈ ہائی وے پٹرول افسران کا ہدایات دیں کہ وہ مظاہرین کو قابو کرنے میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی مدد کریں۔

پولیس کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں اب تک ایک شخص ہلاک اور ایک شدید زخمی ہوچکا ہے تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے مظاہرین پر فائرنگ نہیں کی بلکہ ہلاک ہونے والا شخص مظاہرین کی کی فائرنگ سے مارا گیا۔

یاد رہے کہ منگل 20 ستمبر کو پولیس اہلکار ایک مشتبہ شخص کو ڈھونڈ رہے تھے جو ایک اپارٹمنٹ کی پارکنگ میں چھپ گیا تھا۔

پولیس اہلکار وہاں پہنچے تو انہوں نے ایک سیاہ فام شخص 43 سالہ کیتھ لامونٹ اسکاٹ کو اپنی گاڑی سے ہاتھ میں پستول لیے اترتے ہوئے دیکھا۔ پولیس کے مطابق وہ شخص اہلکاروں کو دیکھ کر گھبراگیا اور واپس گاڑی میں بیٹھنے لگا، پولیس اہلکار اس کے نزدیک گئے اور اسے اسلحہ پھینک کر باہر آنے کا کہا لیکن وہ شخص اسلحہ کے ساتھ گاڑی سے باہر نکلا۔

پولیس کے مطابق اسکاٹ کے ہاتھ پر اسلحہ دیکھ کر افسران کو اپنی جان خطرے میں معلوم ہوئی اور ایک افسر برینٹلی ونسن نے گولی چلادی جو اسکاٹ کو لگی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جس پولیس افسر نے اسکاٹ پر گولی چلائی وہ خود بھی سیاہ فام تھا جبکہ مقتول شخص کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جب پولیس آئی تو اسکاٹ اپنے بیٹے کی اسکول سے واپسی کا بس اسٹاپ پر انتظار کررہا تھا اور اس کے ہاتھ میں بندوق نہیں بلکہ کتاب تھی۔


شارلٹ کے علاقے میں سب سے زیادہ کشیدگی پائی جاتی ہے جہاں سیاہ فام شخص کی ہلاکت ہوئی تھی—اے ایف پی
شارلٹ کے علاقے میں سب سے زیادہ کشیدگی پائی جاتی ہے جہاں سیاہ فام شخص کی ہلاکت ہوئی تھی—اے ایف پی
بعض مشتعل مظاہرین نے پولیس اہلکاروں کے خلاف نعرے لگائے اور انہیں اشتعال دلانے کی کوشش کی—اے ایف پی
بعض مشتعل مظاہرین نے پولیس اہلکاروں کے خلاف نعرے لگائے اور انہیں اشتعال دلانے کی کوشش کی—اے ایف پی
پولیس کی جانب سے طاقت کے بے جا استعمال اور نسلی امتیاز کے خلاف مشتعل افراد نے املاک کو بھی نقصان پہنچایا—اے ایف پی
پولیس کی جانب سے طاقت کے بے جا استعمال اور نسلی امتیاز کے خلاف مشتعل افراد نے املاک کو بھی نقصان پہنچایا—اے ایف پی
فائیو اسٹار ہوٹلز اور اہم عمارتوں کی حفاظت کے لیے پولیس کی ڈنڈا بردار فورس تعینات کی گئی—اے ایف پی
فائیو اسٹار ہوٹلز اور اہم عمارتوں کی حفاظت کے لیے پولیس کی ڈنڈا بردار فورس تعینات کی گئی—اے ایف پی
پولیس نے مظاہرین کو حساس مقامات کی جانب جانے سے روکا تو وہ سڑک پر بیٹھ کر احتجاج کرنے لگے—اے ایف پی
پولیس نے مظاہرین کو حساس مقامات کی جانب جانے سے روکا تو وہ سڑک پر بیٹھ کر احتجاج کرنے لگے—اے ایف پی
کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس آمنے سامنے ہوئی جس سے صورتحال مزید کشیدہ ہونے کا خطرہ بڑھ گیا—اے ایف پی
کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس آمنے سامنے ہوئی جس سے صورتحال مزید کشیدہ ہونے کا خطرہ بڑھ گیا—اے ایف پی
سیاہ فام مظاہرین مطالبہ کررہے تھے کہ نسل کی بنیاد پر انہیں قتل کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے—اے ایف پی
سیاہ فام مظاہرین مطالبہ کررہے تھے کہ نسل کی بنیاد پر انہیں قتل کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے—اے ایف پی
مظاہرین نے ہاتھ اٹھا کر ریلی نکالی جو اس بات کا اشارہ تھا کہ اگر کسی نے جرم کیا ہے تو اسے گرفتار کیا جائے نہ کہ گولی مار دی جائے—اے ایف پی
مظاہرین نے ہاتھ اٹھا کر ریلی نکالی جو اس بات کا اشارہ تھا کہ اگر کسی نے جرم کیا ہے تو اسے گرفتار کیا جائے نہ کہ گولی مار دی جائے—اے ایف پی
مظاہرے میں بچوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی جو یہ کہہ رہے تھے کہ سیاہ فام افراد کی زندگی بھی اہمیت رکھتی ہے—اے ایف پی
مظاہرے میں بچوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی جو یہ کہہ رہے تھے کہ سیاہ فام افراد کی زندگی بھی اہمیت رکھتی ہے—اے ایف پی
پولیس کے خلاف احتجاج میں سفید فام افراد نے بھی شرکت کی —اے ایف پی
پولیس کے خلاف احتجاج میں سفید فام افراد نے بھی شرکت کی —اے ایف پی
سیاہ فام نوجوانوں نے پولیس کی جانب سے طاقت کے بے دریغ استعمال کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا— اے ایف پی
سیاہ فام نوجوانوں نے پولیس کی جانب سے طاقت کے بے دریغ استعمال کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا— اے ایف پی
یونیورسٹی کے طلبا نے زمین پر لیٹ کر مقتول اسکاٹ کو خراج عقیدت پیش کیا—اے ایف پی
یونیورسٹی کے طلبا نے زمین پر لیٹ کر مقتول اسکاٹ کو خراج عقیدت پیش کیا—اے ایف پی
امریکا میں ماضی میں بھی پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام افراد کی ہلاکت کے واقعات سامنے آچکے ہیں—اے ایف پی
امریکا میں ماضی میں بھی پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام افراد کی ہلاکت کے واقعات سامنے آچکے ہیں—اے ایف پی
ناقدین کا کہنا ہے کہ ایک ایسا ملک جس کا صدر خود سیاہ فام ہے وہاں نسلی امتیاز کی بات کرنا سمجھ سے بالاتر ہے—اے ایف پی
ناقدین کا کہنا ہے کہ ایک ایسا ملک جس کا صدر خود سیاہ فام ہے وہاں نسلی امتیاز کی بات کرنا سمجھ سے بالاتر ہے—اے ایف پی
پولیس کے خلاف مظاہرین دوٹوک الفاظ میں کہہ رہے تھے کہ ’انصاف نہیں تو امن نہیں‘—اے ایف پی
پولیس کے خلاف مظاہرین دوٹوک الفاظ میں کہہ رہے تھے کہ ’انصاف نہیں تو امن نہیں‘—اے ایف پی