کوئٹہ: بلوچستان کی حکومت نے سانحہ کوئٹہ میں 74 افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن قائم کردیا ہے۔

خیال رہے کہ رواں سال 8 اگست کو کوئٹہ سول ہسپتال میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعے میں 54 وکلاء سمیت 74 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں ڈان نیوز کا کیمرہ مین محمود خان اور آج نیوز کا کیمرہ مین شہزاد خان بھی شامل ہے۔

صوبائی حکومت کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق عدالتی کمیشن بلوچستان ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس جمال مندوخیل پر مشتمل کمشین قائم کیا جائے گا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ کمیشن 2 ماہ میں صوبائی حکومت کو رپورٹ پیش کرے گا۔

مزید پڑھیں: سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

مذکورہ کمیشن سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کرے گا جس میں وکلاء، ہسپتال اسٹاف اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسی کے اہلکاروں شامل ہیں۔

دوسری جانب ایک معروف وکیل عامر لہری نے بلوچستان ہائی کورٹ میں سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے ایک درخواست جمع کروائی ہے جسے عدالت نے سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔

درخواست گزار نے عدالت سے التجا کی ہے کہ سول ہسپتال میں ہونے والا بم حملہ انتظامیہ کی غفلت اور خراب سیکیورٹی کا نتیجہ تھا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 17 اگست کو بلوچستان کی صوبائی حکومت نے سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کیلئے ایک اعلیٰ سطحی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بنائی تھی۔

یاد رہے کہ 8 اگست کو بلوچستان بار کونسل کے صدر ایڈووکیٹ بلال انور کاسی کو قتل کردیا گیا تھا، جن کی میت کے ساتھ بڑی تعداد میں وکلاء سول ہسپتال پہنچے تھے کہ اسی دوران شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ پر خودکش دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں وکلا سمیت 70 سے زائد افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خودکش دھماکا، 70افراد ہلاک

جائے وقوع پر موجود صحافی بھی دھماکے کی زد میں آئے، نجی نیوز چینل آج ٹی وی کے کیمرہ مین بھی ہلاک جبکہ ڈان نیوز کے کیمرہ مین 25 سالہ محمود خان شدید زخمی ہوئے جو بعدازاں ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئے تھے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے دہشت گرد گروپ جماعت الاحرار نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا، بعدازاں داعش نے بھی خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں