احمد آباد: ہندوستان میں مردہ گائے کی باقیات ہٹانے سے انکار پر مشتعل ہجوم نے ہندوؤں کی نچلی ذات 'دلت' سے تعلق رکھنے والی حاملہ خاتون اور اس کے اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنا دیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی ریاست گجرات میں دلتوں پر ہونے والے حملوں کی وجہ سے گذشتہ ایک ہفتے سے ہڑتال جاری تھی اور اس دوران متاثرہ خاندان نے مردہ گائے کی باقیات ہٹانے سے انکار کیا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ مغربی ریاست گجرات کے ایک گاؤں میں دلت سے تعلق رکھنے والی 5 ماہ کی حاملہ خاتون سنگیتا راناواسیا اور اس کے خاندان کے 7 افراد مشتعل ہجوم کے تشدد کے بعد ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

ڈپٹی سپریٹینڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) بی اے چاودا نے بتایا کہ حاملہ خاتون اور اس کے اہل خانہ پر حملے کے الزام میں ہندوؤں کی اونچی ذات سے تعلق رکھنے والے داربار برادری کے 6 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

مزید پڑھیں: ہندوستان: 'نچلی ذات' پر تشدد، فسادات میں پولیس اہلکار ہلاک

ان کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان اس وقت جیل حراست میں ہیں اور ان پر جلد فرد جرم عائد کردی جائے گی۔

واقعے کے بعد پولیس نے متاثرہ خاندان کو سیکیورٹی فراہم کردی جبکہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ حملے میں خاتون کا بچہ محفوظ رہا۔

یاد رہے کہ مذکورہ واقعہ گذشتہ ہفتے اس وقت پیش آیا تھا جب دلت برادری نے رواں سال جولائی میں اونچی ذات والوں کی جانب سے دلت برادری کے 4 دیہاتیوں پر حملے کے خلاف گجرات میں جاری ہڑتال کے دوران مردہ گائے کی باقیات اٹھانے سے انکار کردیا تھا۔

مذکورہ واقعہ پر دلت برادری کی جانب سے پُرتشدد احتجاج کا ایک سلسلہ جاری تھا، اس واقعے میں گائے بچاؤں تحریک کے رضا کاروں نے ایک مردہ گائے کی کھال اتارنے پر 4 دیہاتیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مودی کے وزیر نے دلت بچوں کو کتے سے تشبیہ دے دی

خیال رہے کہ دلت جنھیں عام طور پر 'اچھوت' تصور کیا جاتا ہے عام طور پر ہندوستان میں مردہ جانوروں کی باقیات اٹھانے کا کام کرتے ہیں۔

ہندوستان میں دلتوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کے بعد ملک کے وزیراعظم نریندر مودی نے گذشتہ دنوں ملک میں دلتوں پر حملوں کو بند کرنے پر زور دیا تھا۔

واضح رہے کہ ہندو مذہب میں گائے کو مقدس تصور کیا جاتا ہے اور اس کو ہلاک کرنے پر پابندی عائد ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں