اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے 'اسلام آباد بند کرنے' کی تاریخ تبدیل کرتے ہوئے اگلے ماہ 2 نومبر کو وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کا اعلان کردیا۔

اس سے قبل عمران خان نے 30 اکتوبر کو اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کیا تھا، تاہم بعدازاں انھوں نے اپنی تقریر میں اس بات کا بھی اشارہ دیا کہ ’اسلام آباد کو بند‘ کرنے کی تاریخ میں تبدیلی ہوسکتی ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ 2 نومبر کو اسلام آباد بند کردیں گے۔

احتجاج کی تاریخ میں تبدیلی کی وجہ بتاتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وکلاء برادری کی وجہ سے تبدیلی کی گئی، جن کی پارٹی کے لیے بے شمار خدمات ہیں۔

عمران خان نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ وہ پارٹی نہیں ہے جسے 2013 میں آپ نے ڈنڈے مارے تھے، اگر ہمیں پر امن رہنے دیا گیا تو ہمارا احتجاج پر امن ہوگا۔'

مزید پڑھیں:پاناما لیکس:عمران خان کی نواز شریف کو محرم تک کی ڈیڈ لائن

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم نواز شریف سے استعفیٰ مانگ رہے ہیں، لہذا میری گزارش ہے کہ ہمیں نہ روکا جائے'۔

اپوزیشن جماعتوں کے اسلام آباد احتجاج میں شرکت نہ کرنے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ 'ہم نے باقی پارٹیوں سے بھی ساتھ دینے کی اپیل کی لیکن سب نے اپنے اپنے بہانے سنا دیئے، اصل بات یہ ہے کہ ان کی لیڈر شپ کو دلچسپی نہیں ہے، زرداری اور نواز ایک ہی پلیٹ فارم پر ہیں جن کا مقصد عوام کو لوٹنا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز کراچی میں ریلی کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو 27 دسمبر تک کا وقت دیا ہے لیکن یہ عوام کو گمراہ کرنے والی بات ہے کیوں کہ اندر سے یہ سب ملے ہوئے ہیں۔

عمران خان نے احتجاج میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ 'میں تمام جماعتوں کے کارکنوں اور پاکستانی عوام کو احتجاج میں شرکت کی دعوت دے رہا ہوں کہ جو بھی سمجھتا ہے کہ اس ملک کا نظام کرپٹ ہے وہ اس کے خلاف کھڑے ہوں اور ملک کو عدل انصاف کی جانب لے کر جائیں'۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان نے ’اسلام آباد پر قبضے‘ کا منصوبہ جاری کردیا

انھوں نے اسلام آباد کے لوگوں کے لیے خاص پیغام دیتے ہوئے کہا کہ 'میں جانتا ہوں کہ انہیں مشکلات کا سامنا ہے لیکن ملک کو بچانے کے لیے قربانی دینی پڑتی ہے اور یہ چھوٹی قربانی آپ کو بہت بڑے عذاب سے بچائے گی۔'

عمران خان نے مزید کہا کہ 'ہم 6 مہینوں سے انصاف مانگ رہے ہیں، اب ہم ہر حد تک جائیں گے'۔

ان کا کہنا تھا، 'یہ ہمارا آخری دھرنا ہے، اس کے بعد اب کوئی دھرنا نہیں، یہ آخری ہے۔'

آخر میں پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ نواز شریف کرپشن کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں، لہذا ہم ان سے دو ہی باتیں کہیں گے کہ یا تو وہ استعفیٰ دیں یا پھر تلاشی دیں۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے پاناما لیکس کی تحقیقات نہ کروانے پر لاہور میں ہونے والی احتساب ریلی میں حکومت کو رائے ونڈ کا رُخ کرنے کی دھمکی دی تھی، پہلے اس کے لیے 24 ستمبر کا انتخاب کیا گیا تھا، تاہم بعدازاں 30 ستمبر کو رائے ونڈ مارچ کا اعلان کیا گیا۔

30 ستمبر کو رائے ونڈ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر وزیر اعظم نواز شریف نے محرم الحرام تک خود کو پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقات کے لیے پیش نہیں کیا تو انہیں حکومت نہیں کرنے دیں گے۔

یہاں پڑھیں:’کسی حکومت میں عمران خان کو گرفتار کرنے کی ہمت نہیں‘

واضح رہے کہ رواں سال 4 اپریل کو آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے 'آف شور' مالی معاملات عیاں ہوئے تھے، جس میں شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں میں جائیداد رکھنے کا بھی انکشاف ہوا تھا۔

پاناما لیکس کے انکشافات کے بعد پی ٹی آئی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم سے استعفے اور ان کمپنیوں میں منتقل ہونے والی رقم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

اس سلسلے میں وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) پر حکومت اور حزب اختلاف میں اب تک اتفاق نہیں ہو سکا۔

تبصرے (0) بند ہیں