ذہنی معذور امداد علی کی پھانسی روک دی گئی

اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2016
بورے والا میں احتجاج کے دوران امداد علی کی اہلیہ صفیہ بانو اپنے شوہر کی تصویر لیے بیٹھی ہے—فائل فوٹو / اے پی
بورے والا میں احتجاج کے دوران امداد علی کی اہلیہ صفیہ بانو اپنے شوہر کی تصویر لیے بیٹھی ہے—فائل فوٹو / اے پی

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سزائے موت کے مجرم امداد علی کی پھانسی پر عملدرآمد ذہنی مریض ہونے کی بنیاد پر روک دیا۔

شیزوفرینیا کے شکار امداد علی کو اگلے ماہ 2 نومبر کو پھانسی دی جانی تھی۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے امداد علی کی اہلیہ کی جانب سے دائر کی گئی نظر ثانی اپیل پر سماعت کی۔

سماعت کے بعد سپریم عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت نومبر کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کری۔

مزید پڑھیں:ذہنی معذور شخص کو 2 نومبر کو پھانسی دے جائے گی

یاد رہے کہ 50 سالہ امداد علی کو 2002 میں ایک عالم دین کو قتل کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی، جس کے بعد انسانی حقوق کی تنظیمیں ان کی پھانسی رکوانے کے لیے سرگرم تھیں۔

امداد علی کی پھانسی کے خلاف سرگرم عمل انسانی حقوق کی تنظیم جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی) کا کہنا تھا کہ 'امداد علی ذہنی طور پر معذور اور 'پیرانائیڈ شیزوفرینیا' کا شکار ہے اور کئی سالوں سے اس کا مناسب علاج نہیں کروایا گیا'، لہذا پاکستان کو شیزوفرینیا کے شکار ایک ذہنی معذور شخص کو سزائے موت نہیں دینی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:ذہنی معذور شخص کی پھانسی کے خلاف احتجاج

امداد علی کو گزشتہ ماہ 20 ستمبر کو سزائے موت ہونی تھی تاہم تاہم جے پی پی کی جانب سے دائر درخواست کے بعد سپریم کورٹ نے اسے موخر کردیا تھا، بعدازاں سپریم کورٹ نے جے پی پی کی درخواست خارج کردی تھی۔

سپریم کورٹ نے امداد علی کی پھانسی کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے کہا تھا کہ شیزوفرینیا کوئی مستقل ذہنی بیماری نہیں ہے۔

یہاں پڑھیں:ذہنی معذور شخص کی پھانسی کا فیصلہ برقرار

جس کے بعد امداد علی کی پھانسی کے لیے 2 نومبر کے احکامات جاری کیے گئے تھے اور انھیں وہاڑی جیل میں پھانسی دی جانی تھی، تاہم امداد کی اہلیہ کی جانب سے رواں ماہ سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائر کی گئی، جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں