سیکیورٹی فورسز نے مہمند ایجنسی میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کیمپ کر خود کش حملے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔

مہمند ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر غلنئی میں واقع مہمند رائفلز کیمپ پر صبح 6 بجکر 20 منٹ پر شدت پسندوں نے حملہ کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل عام باجوہ نے ٹوئیٹر پیغام میں کہا کہ ’سیکیورٹی فورسز نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مہمند ایجنسی کے غلنئی کیمپ میں حملہ کرنے والے 4 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا جبکہ ہمارے دو جوان بھی شہید ہوئے‘۔

یہ بھی پڑھیں: مہمند ایجنسی: نماز جمعہ میں خودکش دھماکا،24 ہلاک

آئی ایس پی آر کے مطابق 4 خود کش حملہ آوروں نے فائرنگ کرتے ہوئے مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کی جبکہ حملہ آوروں کو روکتے ہوئے ايف سی کے 2 اہلکار جاں بحق ہوگئے۔

اس حملے میں ایف سی کے 14 اہلکار زخمی بھی ہوئے جبکہ فائرنگ کے تبادلے کے بعد چاروں خود کش حملہ آوروں کوہلاک کرديا گيا۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مہمند ایجنسی میں کرفیو لگا دی گئی ہے اور ہر قسم کے نقل و حرکت پر پابندی ہے جبکہ علاقے میں گن شپ ہیلی کاپٹرز کی مدد سے سرچ جاری ہے۔

حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان جماعت الحرار نے قبول کرلی۔

گزشتہ روز بھی وفاقی منتظم شدہ قبائلی علاقے (فاٹا) کی مہمند ایجنسی میں شدت پسندوں نے ایک سرکاری اسکول کو بارودی مواد سے اڑا دیا تھا۔

نامعلوم شدت پسندوں نے رات کی تاریکی میں بوائز اسکول میں دھماکا خیز مواد نصب کیا، جو زوردار دھماکے سے پھٹ گیا، جس کے نتیجے میں اسکول کی عمارت منہدم ہوگئی۔

واضح رہے کہ رواں برس ستمبر میں مہمند ایجنسی کی ایک مسجد میں نماز جمعہ کے دوران بھی ایک خود کش دھماکا کیا گیا تھا جس میں تقریباً 24 افراد ہلاک اور 31 زخمی ہوگئے تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ جماعت الاحرار نے کی تھی۔

یاد رہے کہ پاک افغان سرحد پر ان قبائلی علاقوں میں فوج متعدد آپریشنز کر چکی ہے جس کے بعد یہاں سیکیورٹی صورتحال بہتر کرنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: مہمند ایجنسی: سابقہ امن کمیٹیوں نے ہتھیار جمع کرادیے

مہمند ایجنسی کے ساتھ واقع خیبر ایجنسی میں گذشتہ 2 برس میں 2 آپریشن خیبر-ون اور خیبر-ٹو کیے گئے جبکہ حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے 15 جون 2014 کو شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب شروع کیا تھا۔

مہمند ایجنسی میں امن کے لیے 'امن کمیٹی' بھی بنائی گئی تھی اور رواں برس مہمند ایجنسی کی تحصیل بازئی کی کمیٹی نے رضاکارانہ طور پر ہتھیار واپس کیے تھے، اس موقع پر امن کمیٹی کے چیف ملک سلطان نے کہا تھا کہ علاقے میں امن قائم ہو چکا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں