کے پی ٹی ٹرمینل میں آتشزدگی، ایک شخص ہلاک، 2 لاپتہ

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2016
کے پی ٹی میں لگنے والی آگ کو بجھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں —فوٹو: ڈان نیوز
کے پی ٹی میں لگنے والی آگ کو بجھانے کی کوششیں کی جارہی ہیں —فوٹو: ڈان نیوز

کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے ٹرمینل پر آئل ٹینکر میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں ایک شخص جھلس کر ہلاک جب کہ 2 لاپتہ ہوگئے۔

ایس ایچ او تھانہ جیکسن نے ڈان نیوز کو بتایا کہ کے پی ٹی پر آئل ایریا میں گیٹ نمبر 1 کے پاس موجود پی ایچ ایل نامی کمپنی کے آئل ٹینکر میں آگ لگی، جس وجہ سے 30 سالہ شخص عارف جھلس کر ہلاک ہوگیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق 3 گھنٹے سے زائد وقت گزرجانے کے باوجود آئل ٹینکر میں لگنے والی آگ پر قابو نہیں پایا جا سکا، جب کہ فائربریگیڈ کی 10 سے زائد گاڑیاں اور 2 اسنارکل بھی آگ پر قابو پانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔

امدادی کارکنوں کے مطابق کراچی بندگاہ پر لگنے والی آگ کے باعث 2 افراد لاپتہ بھی ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں:بحری جہاز میں لگنے والی آگ بجھانے میں مشکلات

جائے وقوع کے قریب ہی کے پی ٹی کا فیول ٹینک ہے جسے بچانے کے لیے فائر بریگیڈ کا عملہ مسلسل آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

جائے وقوع کے قریب کے پی ٹی کا فیول ٹینک ہے، جسے بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے—فوٹو: ڈان نیوز
جائے وقوع کے قریب کے پی ٹی کا فیول ٹینک ہے، جسے بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے—فوٹو: ڈان نیوز

امدادی کارکنان کے مطابق چونکہ یہ آگ کیمیکل کی ہے، اس وجہ سے اس پر قابو پانے میں مشکلات درپیش ہیں اور کوششوں کے باوجود آگ کی شدت میں کوئی کمی نہیں آئی۔

یاد رہے کہ کراچی میں اس سے قبل بھی متعدد مقامات پر آتشزدگی کے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں۔

کراچی کی تاریخ میں آتشزدگی کا بدترین واقعہ 2012 میں پیش آیا تھا، جب گارمنٹ فیکٹری میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں 289 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

گزشتہ برس بھی کراچی کے علاقے شیرشاہ میں ٹائروں کے گودام میں آگ لگ گئی تھی، جس پر بھی کئی گھنٹوں کے بعد قابو پایا گیا تھا۔

کراچی کے علاوہ بھی ملک میں آگ لگنے کے بدترین واقعے پیش آتے رہے ہیں، جس کی تازہ مثال گزشتہ ماہ بلوچستان کے ساحلی علاقے گڈانی میں تیل بردار جہاز میں لگنے والی آگ ہے، گڈانی شپ یارڈ میں ناکارہ تیل بردار جہاز کو توڑتے وقت آگ لگ گئی تھی، جس میں 19 سے زیادہ مزدور جل کر ہلاک ہوگئے تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Nov 26, 2016 05:16pm
السلام علیکم: ملک میں صنعتی حادثات بڑھتے جارہے ہیں اور اگر ہمارا کوئی اپنا اس کا شکار نہ ہوا ہو تو ہم اس کو دوسرے دن ہی بھول جاتے ہیں، کیا یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ ان حادثات میں آج تک کوئی مالک یا سرمایہ دار نہیں مرا۔ کتنے ہی بوائلر پھٹ گئے، گڈانی سانحہ کل کی بات ہے، بلدیہ فیکٹری کے مالکان آرام سے بیٹھے ہوئے ہیں اور منہ کھولنے کے لیے تیار نہیں۔ حکومت سے یہ شکوہ تو کیا جاتا ہے کہ ٹیکس بڑھا دیا، ڈیوٹی بڑھا دی مگر کوئی بھی حکومت سے یہ عرض نہیں کرتا کہ ہم سے لیے گئے ٹیکس سے ہمارے ملازمین کو سہولتیں فراہم کردو اور قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنائو۔ الٹا تمام ملازمین کو کنٹریکٹ پر ظاہر کیا جاتا ہے کہ حادثے کی صورت میں نہ تو کچھ دینا پڑے اور نہ کوئی ذمے داری اٹھانی پڑے۔ خیرخواہ