کراچی: وفاقی حکومت نے کراچی کے لیے اپنے گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم پروجیکٹ کو، سیکیورٹی اور نگرانی کے مقاصد کے لیے ویڈیو سرویلنس کے تحت لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع اور عہدیداروں کے مطابق جدید ٹرانسپورٹ سروس منصوبے کی سی سی ٹی وی کے ذریعے نگرانی کی جائے گی تاکہ اس پر جاری کام کی رفتار، جانبداری اور روانی پر نظر رکھی جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں پہلے ہی گرین لائن بس منصوبے کے مقررہ روٹ پر 150 کیمرے نصب کیے جاچکے ہیں۔

کیمرے نصب کیے جانے کی حقیقت اس وقت سامنے آئی جب کراچی میں حالیہ فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کی تحقیقات کرنے والوں نے پٹیل پاڑا ٹریفک انٹرسیکشن کے قریب وفاقی حکومت کی جانب سے قائم کیے جانے والے اس پروجیکٹ پر سرویلنس کیمرے دیکھے۔

عہدیدار نے کہا کہ ’ان کیمروں سے حاصل ہونے والی فوٹیج تقریباً ہر نیوز چینل نے دکھائی ہے، پولیس کی تفتیشی ٹیم نے یہ فوٹیج اسی کیمرے سے حاصل کی تھی جو گرین لائن منصوبے کے لیے نصب کیا گیا تھا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس خاص چوراہے پر سندھ پولیس کا کوئی کیمرا نصب نہیں تھا جس سے فوٹیج حاصل کی جاسکتی۔‘

رواں سال فروری میں وزیر اعظم نواز شریف نے 16 ارب 85 کروڑ روہے کی لاگت کے اس بس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں گرین لائن ریپڈ بس سروس کا سنگ بنیاد

چند ماہ قبل وفاقی حکومت نے منصوبے کی 10 کلو میٹر توسیع کے لیے مزید 6 ارب 50 کروڑ روپے منظور کیے، جس کا پروجیکٹ کے آغاز میں سندھ حکومت کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا۔

اس منصوبے کی متوقع لاگت اب 23 ارب روپے سے زائد ہوچکی ہے، جبکہ ساڑھے ارب روپے کی اضافی مالی مدد کی منظوری کے بعد پروجیکٹ کی دوبارہ منصوبہ بندی کا کام جاری ہے۔

منصوبے کے متعلقہ حصے میں شامل رہنے والے عہدیدار نے کہا کہ بس سروس کی ویڈیو سرویلنس وفاقی حکومت کے منصوبے کا حصہ ہے، جس کے لیے ایک نجی کمپنی کی خدمات حاصل کی گئیں، منصوبے پر کام کی نگرانی کے لیے علیحدہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر بھی قائم کیا گیا ہے، جو تقریباً فعال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’فی الحال سرویلنس کا سسٹم منصوبے کی تعمیر کی رفتار اور اس کے دیگر پہلوؤں کی نگرانی کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، لیکن جب یہ منصوبہ مکمل ہوجائے گا تو اس سسٹم کو بس سروس کی سیکیورٹی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا۔‘

یہ بھی پڑھیں: گرین لائن اور کے فور وزیراعظم کی توجہ کا مرکز

گرین لائن بس کا منصوبہ، جس کی منظوری قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے دی تھی، کراچی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی کے تحت تعمیر کیا جارہا ہے۔

سرجانی ٹاؤن کی پاور ہاؤس چورنگی سے شروع ہونے والے بس سروس کے روٹ کا اختتام اب ناگن چورنگی، نارتھ ناظم آباد اور گرو مندر سے گزرنے کے بعد میرویدر ٹاور پر ہوگا، اس دوران اس کے 20 سے زائد اسٹیشنز آئیں گے اور روزانہ اس میں تقریباً 3 لاکھ افراد سفر کرسکیں گے۔

منصوبے کے لیے 20 کلو میٹر سے زائد اس ٹریک میں 11 کلو میٹر کا ایلیویٹڈ سیکشن بھی شامل ہے، جبکہ 2017 کے آخر تک منصوبے کی تکمیل کا امکان ہے۔


یہ خبر 28 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں