چاہے آپ پان کے شوقین نہ بھی ہوں تو بھی یہ الفاظ جیسے سانچی پتہ، کتھا، چونا، سونف، سپاری اور چھالیہ کے الفاظ ضرور سنیں ہوں گے۔

لفظ تمباکو میری پان کی الفاظ دانی میں اُس وقت شامل ہوا جب پان والے نے میری والدہ کو تمباکو سے بھرا پان تھما دیا حالانکہ وہ سادہ خوشبو کا پان لینا چاہتی تھیں۔

پان کو ماﺅتھ فریشنر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جبکہ تمباکو کی بدولت اسے معتدل سرشاری کے لیے بھی کھایا جاسکتا ہے، آج اس پتے کے اندر انواع و اقسام کی اشیاء موجود ہوتی ہیں۔

اگرچہ کتھا، چونا، سونف، سپاری اور چھالیہ اب بھی اس کے ارگرد موجود ہیں، مگر جدید پان کی تیاری میں دیگر متعدد اجزاء کا استعمال بھی ہورہا ہے۔

پان سے ہی آغاز کرتے ہیں، جو کہ ایک بڑے سے دل کی شکل کا سانچی پتہ ہے، جو یہاں بھی اگایا جاسکتا ہے، مگر پھر بھی کوئی پان والا اس بات کو تسلیم نہیں کرے گا کہ جو پتے وہ استعمال کررہا ہے وہ مقامی طور پر اگائے جارہے ہیں، وہ اعلان کرتے ہیں 'انہیں بنگلہ دیش سے درآمد کیا جاتا ہے'۔

جب انہیں کہا جاتا کہ یہ یہاں بھی اگایا جارہا ہے تو آپ کو مطلع کیا جاتا ہے یہ وہ بالکل نہیں کیونکہ مقامی پان کا ذائقہ درآمدی پتے سے بالکل نہیں ملتا، اگرچہ آپ پان والے کے کاﺅنٹر میں اسٹین لیس اسٹیل کی بالٹیوں میں پانی کے اندر ڈوبے سانچی پتوں کے انبار کو دیکھتے ہیں، مگر ایک شخص نے بتایا کہ آپ ان پتوں کو گیلے کپڑے میں لپیٹ کر بھی اسٹور کرسکتے ہیں۔

صاف الفاظ میں کہا جائے تو کراچی میں چار طرح کے پان فروخت ہوتے ہیں، میٹھا، سادہ خوشبو، راجا صاحب اور تمباکو، تمام پانوں کی سطح پر کتھا چونا ہوتا ہے باقی جیسا آپ کھانا چاہے ویسا مل جاتا ہے۔

میٹھا پان میٹھے کھوپرے، میٹھے بھورے قوام کے ساتھ ہوسکتا ہے، جو کہ دیکھنے میں سوجی کے حلوے جیسا لگتا ہے مگر اسے لذیذ کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پان کے لیے کئی طرح کے دوسرے قوام بھی دستیاب ہیں۔

پان والا اس میں منٹ فلیور سفید یا سرخ کریمی اجزاء کا اضافہ بھی کرسکتا ہے جسے کریم کہا جاتا ہے مگر وہ دیکھنے میں ویپر رب جیسا ہوتا ہے۔

شان ایک بے رنگ میٹھا سیال ہے جبکہ کرانتی کافی کی رنگت والا سیال ہے، جو کہ پان کو میٹھی خوشبو دیتا ہے جبکہ اس میں ننھی چاندی کی گیندوں (خوشبو) کو بھی مہک بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سپاری اور چھالیہ اس میں ایک اور اضافہ ہیں جو کہ الائچی اور چٹکی بھر رسنا پاﺅڈر کے ساتھ ہوتے ہیں، یہ ایک بھارتی پراڈکٹ ہے جو کہ منٹ فلیور اور خوشبو کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

پان میں ڈالے جانے والے کھوپرے کو فوڈ کلر کے ذریعے پیلی یا سرخ رنگت بھی دی جاتی ہے، جبکہ اس میں چینی اور گلوکوز کا اضافہ بھی ہوسکتا ہے، مگر ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے اس کی سادہ ورائٹی بھی دستیاب ہے۔

ایسے افراد کا پان صرف منٹ، سونف، سپاری اور الائچی پر مشتمل ہوتا ہے، اگر وہ کھوپرا پسند کرتے ہیں تو وہ گلوکوز، چینی اور فوڈ کلر سے پاک کھوپرا لے سکتے ہیں۔

سادہ خوشبو پان میں بھی یہ سب کچھ ہوتا ہے مگر وہ میٹھے کھوپرے سے محفوظ ہوتے ہیں، اسی طرح راجا صاحب پان (یہ واضح نہیں کہ کس شہزادے کے نام پر اس کا نام رکھا گیا) مٹھاس کی بجائے خوشبو سے بھرپور ہوتا ہے، مگر اس میں سپاریوں کی انواع اقسام کو بھی شامل کیا جاتا ہے جیسے راجا صاحب میں سنی سپاری تو لازمی ہوتی ہے جبکہ الیکٹرونک اجزاء سے ملتی جلتی سرخ رنگ کی اشیاء بھی ہوتی ہیں جو کہ چینی سے لتھڑی سپاری انمول ہوتی ہے۔

بیشتر افراد ایک جز کی کمی کو ترجیح دیتے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ کسی اور کی زیادہ مقدار کو استعمال کریں تاکہ منفرد ڈیزائنر پان تیار ہوسکے۔ آپ کا عام پان والا ہمیشہ جانتا ہے کہ آپ کو پان کے اندر کیا پسند یا کیا ناپسند ہے اور وہ آپ کا پان بار بار یاد دلائے بغیر بنا دیتا ہے۔

اسی طرح تمباکو والا پان ہے، یہ وہ مقام ہے جہاں پان پیچیدہ ہوجاتا ہے کیونکہ ہر تمباکو کا اپنا منفرد ذائقہ اور خوشبو ہوتی ہے، جیسے راجا جانی، شہزادی، عزیزی، نجمہ، ظہور، بابا، جانی واکر، لائٹ ہاﺅس، 800، مراد آبادی، 120، ممتاز، لال تمباکو اور رتنا تمباکو، یہ آخری دو تمباکو بھارت سے درآمد کیے جاتے ہیں۔

ایک پان جو متعدد اقسام کے تمباکو سے بھرا ہوتا ہے اسے مکس پتی کے نام سے جانا جاتا ہے۔

آج کل آپ کئی طرح کے فینسی پان بھی دیکھتے ہیں جو کہ روایات سے ہٹ کر ہوتے ہیں کیونکہ ان میں انناس کے تازہ ٹکڑے یا چاکلیٹ موجود ہوسکتی ہے جبکہ پان کا پتہ دیگر اجزاء سے لیس ہوتا ہے تاکہ اس کا ذائقہ بڑھایا جاسکے۔

کچھ پانوں کے اوپر چیری کو بھی سجایا جاسکتا ہے، اسے فیوژن پان کہا جاتا ہے، مگر ان کے نئے فینسی روپ اور ذائقوں سے ہٹ کر جن کی قیمتیں بھی بہت زیادہ ہوتی ہیں، انہیں اب بھی پان ہی کہا جاتا ہے۔

یہ مضمون 27 نومبر کو ڈان سنڈے میگزین میں شائع ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں