وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ رئیل اسٹیٹ کے شعبے کیلئے ایمنسٹی اسکیم کی منظوری دے دی گئی ہے اور اسے جلد بل کی صورت میں پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا۔

راولپنڈی میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے ٹریٹ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے اعلان کیا کہ حکومت نے رئیل اسٹیٹ کے شعبے کو ٹیکس میں چھوڑ فراہم کرنے کیلئے بل ترتیب دے دے دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بل کو آئندہ چند روز میں پارلیمنٹ سے منظور کرالیا جائے گا جس کے مطابق رئیل اسٹیٹ کے شعبے کو 3 فیصد ٹیکس ڈی سی اور ایف بی آر ریٹ کے درمیان آنے والے فرق پر وصول کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: رئیل اسٹیٹ کیلئے ایمنسٹی اسکیم سے متعلق سفارشات منظور

گذشتہ ہفتے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے ایمنسٹی اسکیم سے متعلق ذیلی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری کرلی ہیں، جس کے تحت 3 فیصد ٹیکس پر کالا دھن سفید ہوسکے گا اور ذرائع آمدن بھی نہیں پوچھے جائیں گے۔

اس سے ایک روز قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس رکن قومی اسمبلی عبدالمنان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا تھا جس میں رئیل اسٹیٹ شعبے کے نمائندوں کی جانب سے ایک فیصد ٹیکس کی ادائیگی پر کالا دھن سفید کرنے کیلئے ایمنسٹی اسکیم جاری کرنے کا مطالبہ مسترد کردیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ عام طور پر صوبوں میں جائیداد کی قیمتوں کے تعین کا ٹیبل 1899 کے اسٹیمپ ایکٹ کے سیکشن 27 اے کے تحت ضلع کا کلیکٹر جاری کرتا ہے۔

رواں سال کے آغاز میں حکومت نے رئیل اسٹیٹ شعبے کو ٹیکس دھارے میں لانے کیلئے قانون سازی کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد رئیل اسٹیٹ کے شعبے نے فیڈرل بورڈ آف رونیو (ایف بی آر) کو 28 جولائی 2016 کو موجودہ مارکیٹ رپورٹ جمع کرا دی تھی، جس کے مطابق ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کی منظور شدہ شرح کے باعث جائیداد کی قیمتوں میں 70 فیصد اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: رئیل اسٹیٹ کیلئے ایمنسٹی اسکیم جاری کیے جانے کا امکان

ایسوسی ایشن آف بلڈرز اور ڈویلپرز (آباد) کے سینئر وائس چیئرمین عارف جیوا کی سربراہی میں ریٹیلرز کے 13 رکنی وفد نے ملک کے 18 شہروں میں جائیداد کی موجودہ قیمتوں کے حوالے سے رپورٹ جمع کرائی تھی۔

ان 18 شہروں میں اسلام آباد سمیت پنجاب کے 10، سندھ کے 3، جبکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے 2،2 شہر شامل ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ دہائیوں میں کراچی میں زمین پر قبضے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، خاص کر ایسے علاقوں میں جہاں امن و امان کی صورتحال خراب ہے، جیسا کہ لانڈھی، ہاکس بے، سہراب گوٹھ ، گلستان جوہر، گڈاپ ٹاون، سرجانی ٹاون، میمن گوٹھ اور نیشنل ہائی وے میں قبضہ مافیا اپنے عروج پر ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی،اسلام آباد میں جائیداد کی نئی قیمتیں مقرر

عام طور پر بدعنوان سیاستدان اور حکومتی افسران اس طرح کے معاملات میں ملوث ہوتے ہیں، یہ لوگ زمین پر قبضہ، غیر قانونی پانی کی سپلائی، بھتہ خوری اور اسمگلنگ جیسے غیر قانونی کاموں سے کروڑوں روپے بٹورتے ہیں۔

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ زمینوں کی بڑھتی ہوئی قیمتیں کراچی میں قبضہ مافیا کے خلاف آپریشن کی کامیابی کی نشاندہی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ اگلے وقتوں میں اس شہر کے اکثر باسیوں کے لیے "اپنا گھر" ایک خواب ہی بن کر رہ جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں