کراچی: سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کی مخالفت میں گذشتہ ایک ماہ سے کراچی پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتال پر بیٹھا شخص چل بسا۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) جنوبی ثاقب اسماعیل میمن کے مطابق ٹریڈ یونین کے سابق صدر لطف عمیم شبلی نے یکم نومبر سے کراچی پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتال کر رکھی تھی۔

ایس ایس پی کے مطابق '66 سالہ لطف عمیم شبلی ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کے مریض تھے، جنھیں 27 نومبر کو جناح ہسپتال لے جایا گیا اور 30 نومبر بروز بدھ ان کی موت واقع ہوگئی'۔

جناح ہسپتال میں شعبہ حادثات کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ جب شبلی کو ہسپتال لایا گیا تو ان کی نبض نہیں چل رہی تھی، تاہم ڈاکٹروں نے ان کی سانس بحال کرنے کی کوشش کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ان کی حالت میں کچھ بہتری آئی تو شبلی کے اہلخانہ کو کہا گیا کہ وہ انھیں آغا خان یونیورسٹی ہسپتال منتقل کرسکتے ہیں۔

ایس ایس پی جنوبی کے مطابق شبلی عمیم کو جناح ہسپتال سے آغا خان ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ چل بسے۔

دوسری جانب اس حوالے سے بھی رپورٹس سامنے آئیں کہ شبلی نے ممکنہ طور پر زہر کھا کر خودکشی کی کوشش کی، تاہم ان کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا۔

نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن (این ٹی یو ایف) کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری ناصر تیموری نے لطف عمیم کی المناک موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم شبلی کے طریقہ احتجاج سے اتفاق نہیں کرتے، یونین جدوجہد پر یقین رکھتی ہے'۔

ناصر تیموری نے مزید بتایا کہ شبلی عمیم کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کی پروگریسو ورکرز یونین کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔

یونین ذرائع کے مطابق شبلی کی نماز جنازہ ان کی وصیت کے مطابق کراچی پریس کلب کے باہر آج بروز جمعرات (یکم دسمبر) کو 2 بجر 50 منٹ پر ادا کی جائے گی۔

جنرل راحیل شریف— ایک مقبول سپہ سالار

جنرل راحیل شریف 29 نومبر 2016 کو آرمی چیف کے عہدے سے ریٹائر ہوئے اور ان کی جگہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی کمان سنبھالی۔

جنرل راحیل شریف نے رواں برس جنوری میں ہی اس بات کا اعلان کردیا تھا کہ وہ مقررہ وقت پر ریٹائر ہوجائیں گے، جس کے بعد اندازوں اور تجزیوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا جبکہ جنرل راحیل کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے مختلف مہمات کا بھی آغاز ہوگیا اور ملک کے مختلف شہروں میں اس حوالے سے بینرز بھی دیکھے گئے۔

مزید پڑھیں:بنوں: جنرل راحیل شریف کی حمایت میں ریفرنڈم

صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں تو ایک مقامی تنظیم کی جانب سے ریفرنڈم بھی منقعد کرانے کی کوشش کی گئی، جس میں لوگوں سے پوچھا گیا کہ مستحکم پاکستان کے لیے وہ آرمی چیف یا سیاستدانوں میں سے کس کو پاکستان کی سربراہی کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔

جنرل راحیل شریف نے ایک انتہائی پروفیشنل فوجی کے طور پر اپنے عہدے سے پورے وقار سے سبکدوشی کے ساتھ اپنے ادارے کا وقار بلند کیا، یہ کہا جاسکتا ہے کہ ہماری تاریخ میں ایسا کوئی دوسرا آرمی چیف نہیں گزرا ہوگا جس نے اس قدر عزت اور مقبولیت حاصل کی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:جنرل راحیل کی لیگیسی

جنرل راحیل شریف کو ان کے جس فیصلے نے سب سے زیادہ مقبول بنایا وہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف جون 2014 میں شمالی وزیرستان میں شروع کیا جانے والا آپریشن ’ضرب عضب‘ ہے، جسے بعدازاں خیبر ایجنسی تک بڑھایا گیا اور آپریشن 'خیبر ون' اور 'خیبر ٹو' کے تحت دہشت گردوں کا قلع قمع کیا گیا۔

یہ بھی دیکھیں:راحیل شریف: ایک بہادر سپہ سالار کی داستان

اس کے علاوہ بلوچستان کے مسائل، فاٹا اصلاحات اور کراچی آپریشن بھی جنرل راحیل شریف کے شروع کیے گئے وہ کام ہیں، جنھوں نے انھیں عوام میں مقبولیت دلائی۔

سوشل میڈیا پر گردش کرتے 'شکریہ راحیل شریف' کے الفاظ انھیں کبھی بھی عوام کے ذہنوں سے محو نہیں ہونے دیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں