عمان: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ رواں برس دنیا کی آبادی معمولی اضافے کے ساتھ بڑھ کر 7 ارب 40 کروڑ تک پہنچ گئی، مگر دنیا بھر میں نوجوانوں کو سیاسی و سماجی مسائل درپیش ہیں۔

اردن کے درالحکومت عمان میں اقوام متحدہ کے آبادی اور فنڈز سے متعلق ذیلی ادارے یونائٹڈ نیشنز پاپولیشن فنڈز(یو این ایف پی) کے مقامی کوآرڈینیٹر ڈینیل بیکر نے ’اسٹیٹ آف دی ورلڈ پاپولیشن‘ نامی رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ دنیا میں بڑھتی ہوئی صنفی تفریق کے باعث زیادہ تر 24 سال کی عمر کے لوگوں کو مشکلات درپیش ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 2050 تک پاکستان کی آبادی 30 کروڑ سے زیادہ

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لڑکیوں کو مواقع فراہم کرنے والے منصوبوں میں سرمایہ کاری نہ کرنا مستقبل میں غربت بڑھانے کے مترادف ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں برس دنیا کی مجموعی آبادی ایک اعشاریہ ایک فیصد کے معمولی تناسب سے بڑھنے کے بعد 7 ارب 40 کروڑ 33 لاکھ تک پہنچی ہے، جب کہ گزشتہ برس دنیا کی آبادی 7 ارب 30 کروڑ 47 لاکھ تھی۔

یو این ایف پی کی رپورٹ میں 10 سالہ لڑکیوں کو مستقبل میں ترقی کی کامیابی یا ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس وقت دنیا میں 10 سال کی عمر کے بچوں کی تعداد 125 ملین ہے،جن میں سے 89 فیصد آبادی ترقی پذیر ممالک میں رہائش پذیر ہیں، جہاں لڑکیوں کو تعلیم، صحت اور صنفی مساوات سمیت دیگر مسائل درپیش ہیں۔

مزید پڑھیں: دنیا کی 11 ارب آبادی اور اس کے 8 خوفناک حقائق

رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ممالک صحت اور تعلیم کی مد میں خرچ کیے جانے والے اپنے 21 ملین ڈالرز کے فنڈز ٹھیک طرح سے خرچ کرسکتے ہیں، اگر وہ 10 سالہ لڑکیوں پر توجہ دیں، ورنہ ان کے تمام فنڈز ضائع ہوجانے کے مترادف ہیں۔

رپورٹ جاری کرنے کے دوران اقوام متحدہ کی سفیر برائے جذبہ خیر سگالی بسمہ بنت طلال نے کہا کہ دنیا کی نوجوان لڑکیوں کی قسمت عالمی برادری کے صنفی مساوات کے وعدوں پر ٹکی ہوئی ہے، لیکن ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئیے کہ صنفی مساوات کے لیے ہم سب ذمہ دار ہیں، ہمارے اعمال، ہمارے الفاظ، ہمارا منفی اور مثبت سوچنا کسی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔


یہ رپورٹ 02 دسمبر 2016 کو ڈان میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں