اسلام آباد: نیشنل کمیشن آن ہیومن رائٹس (این سی ایچ آر) کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مزدوروں، بچوں اور مخنث برادری کے حقوق کی خلاف ورزیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔

ایک بیان میں جسٹس ریٹائرڈ علی نواز چوہان نے کہا کہ ’ملازمت، ٹریننگ، تعلیم، اشیا کی فروخت اور خدمات کی فراہمی، پبلک فنکشنز اور ہاؤسنگ کے دوران مخنث برادری کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جانا قانون کے خلاف ہے۔‘

این سی ایچ آر کے دفتر میں ہونے والے اجلاس کے دوران گڈانی میں ورکرز کی موت، بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں اور مخنثوں کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات سمیت مختلف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملات زیر غور آئے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور میں مخنث کے گھر کو آگ لگا دی گئی

اجلاس کے دوران کمیشن کے اراکین نے خاص طور پر مخنث برادری کی حالت زار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’ملک کے قانون میں ان کے حقوق کو تحفظ حاصل ہے۔‘

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمیشن مخنث برادری کے حقوق اور ان کے استحصال کے حوالے سے تفصیلی اور جامع مسودہ تیار کرے گی اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی اور پالیسیوں کی سفارشات پیش کرے گی۔

مزید پڑھیں: بچوں پرجنسی تشدد کے بڑھتے واقعات لمحہ فکریہ

اجلاس کے دوران یہ سامنے آئی کہ بچوں کی مشقت اور جنسی استعمال کے مقدمات خطرناک حد تک بڑھتے جارہے ہیں اور وقت کے ساتھ بچوں کی صحت اور تعلیم کے حوالے سے حالات خراب سے خراب تر ہوتے جارہے ہیں۔

علی نواز چوہان کا کہنا تھا کہ ’وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو قصور واقعے کے حوالے سے بھی این سی ایچ آر کی سفارشات پر عملدرآمد سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کی ضرورت ہے، تو اب تک زیر التوا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: بچوں کے حقوق کے لیے آزاد کمیشن کی ضرورت

انہوں نے کہا کہ ’وزیر اعظم نواز شریف پہلے ہی وفاقی و صوبائی حکومتوں کو کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کی ہدایات دے چکے ہیں۔‘

گڈانی واقعے کے حوالے سے علی نواز چوہان کا کہنا تھا کہ ’ملک میں مزدوروں کے تحفظ کے قومی اور بین الاقوامی قوانین پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا جس کی وجہ سے ایسے واقعات پیش آرہے ہیں۔‘


یہ خبر 5 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں