امریکا کی معروف آن لائن کمپنی ایمازون شاپنگ کی دنیا میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے انقلاب لانے کے لیے تیار ہے۔

ایمازون جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے صارفین کے لیے شاپنگ کو آسان سے آسان تر بنانے کے لیے ماضی میں بھی نت نئے تجربے کرتی رہی ہے تاہم اس بار کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ کچھ ایسا کرنے جارہی ہے جس سے صارفین کا بہت سا قیمتی وقت بچ سکے گا۔

شاپنگ مالز میں گھنٹوں خریداری کے بعد بل کی ادائیگی کے لیے طویل قطار میں لگنا بلاشبہ کسی عذاب سے کم نہیں تاہم اب ایمازون نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایسے اسٹورز کا افتتاح کرنے جارہی ہے جس میں لوگوں کو بل ادا کرنے کے لیے قطار میں نہیں لگنا پڑے گا بلکہ بل ادا ہی نہیں کرنا پڑے گا۔

ان نئے اسٹورز کو ’ایمازون گو‘ کا نام دیا گیا ہے جہاں صارف اپنی مرضی کا سامنا لے کر بغیر کسی تاخیر کے اپنے گھر یا دفتر پہنچ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایمازون کا برطانیہ میں ڈرونز سے ترسیل کا منصوبہ

کمپنی کی ویب سائٹ نے اپنے ان نئے اسٹورز کے حوالے سے تفصیلات جاری کی ہیں جس کے مطابق ایمازون گو اسٹورز آئندہ برس کے آغاز میں عام شہریوں کے لیے کھولے جائیں گے جبکہ فی الحال امریکا کے شہر سیاٹل میں ایک اسٹور آپریشنل ہے جہاں صرف اس کے ملازمین ہی خریداری کرسکتے ہیں۔

ایمازون گو اسٹورز سے خریداری کرنے کے لیے ایمازون اکاؤنٹ، اسمارٹ فون اور مفت ایمازون گو ایپلی کیشن کا ہونا ضروری ہے۔

اگر آپ کے پاس یہ چیزیں موجود ہیں تو بس آپ کسی بھی ایمازون گو اسٹور پر جاکر اپنی مرضی کا سامان اٹھا کر بے فکر گھر جاسکتے ہیں۔

ایمازون گو کیسے کام کرتا ہے؟

ایمازون گو اسٹورز میں وہی ٹیکنالوجی استعمال کی جارہی ہے جو خود سے چلنے والی گاڑیوں میں مستعمل ہے یعنی کمپیوٹر وژن، سینسر فیوژن اور ڈیپ لرننگ۔

صارف ایمازون گو ایپ کی مدد سے اسٹور میں داخل ہوتا ہے تو کمپیوٹر میں پہلے سے موجود اس کا ڈیٹا فعال ہوجاتا ہے اور جب وہ شیلف سے کوئی چیز اٹھاتا ہے تو سینسرز کی مدد سے کمپیوٹر ایک ورچوئل ٹوکری میں وہ سامان جمع کرتا جاتا ہے۔

اگر صارف کوئی چیز اٹھانے کے بعد اسے واپس رکھتا ہے تو کمپیوٹر بھی ورچوئل ٹوکری سے اسے خارج کردیتا ہے۔

خریداری مکمل کرکے صارف سامان لے کر گھر روانہ ہوجاتا ہے اور کمپیوٹر اس شخص کے ایمازون اکاؤنٹ سے خریدے گئے سامان کی رقم منہا کرلیتا ہے اور اسے رسید بھیج دیتا ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس جولائی میں بھی ایمازون نے اعلان کیا تھا کہ وہ برطانیہ میں ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے تجرباتی طور پر سامان کی ترسیل شروع کرے گی۔


تبصرے (0) بند ہیں