ڈنمارک میں بھیک مانگنے پر خاتون ملک بدر

اپ ڈیٹ 08 دسمبر 2016
— اے ایف پی فائل فوٹو
— اے ایف پی فائل فوٹو

ڈنمارک میں پہلی بار ایک متنازع قانون کے تحت بھیک مانگنے پر ایک خاتون کو ملک بدر کردیا گیا۔

اس قانون کے تحت بھیک مانگنے کو جرم قرار دیا گیا ہے اور کوپن ہیگن کی سٹی کورٹ نے گزشتہ ہفتے اس بھکاری خاتون کو 40 روز قید اور اس کے بعد ملک بدر کرنے کی سزا سنائی۔

سلواکیہ سے تعلق رکھنے والی اس خاتون کے بارے میں پولیس کا کہنا تھا کہ اسے ڈنمارک کے دارالحکومت میں راہ گیروں سے بھیک مانگنے پر ماضی میں بھی کئی بار قید کی سزا دی جاچکی ہے۔

پولیس کے مطابق ' یہ پہلی بار ہے کہ کسی فرد کو بھیک مانگنے پر ڈنمارک سے ڈیپورٹ کیا جارہا ہے، کیونکہ عدالت نے پایا تھا کہ ملزمہ کا ڈنمارک آنے کا واحد مقصد بھیک مانگ کر گزارہ کرنا ہے'۔

پولیس ترجمان کے مطابق ' اگرچہ یہ خاتون یورپی یونین کی شہری ہے اور اسے قانونی تحفظ بھی حاصل ہے مگر عدالت نے ایسے شواہد پائے جو اسے ڈیپورٹ کرنے کے لیے کافی تھے'۔

ڈنمارک کے آئین میں حال ہی میں بھیک مانگنے کو جرم قرار دیا گیا ہے جسے پہلے پولیس انتباہ دے کر نظر انداز کردیتی تھی جبکہ زیادہ سے زیادہ سزا چھ ماہ تھی۔

ڈینش قانون کے مطابق پہلی بار کسی فرد کو بھیک مانگنے پر ملک بدر کیا جارہا ہے۔

پراسیکیوٹرز نے اسے تاریخ ساز فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا ' کسی فرد کو بھیک مانگنے پر ملک بدر کرنا بظاہر سخت لگتا ہے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ ڈنمارک میں بھیک مانگنا غیرقانونی ہے'۔

ڈنمارک کے پڑوسی ملک سوئیڈن میں بھی اس طرح کے قوانین کے اطلاق پر غور کیا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں