فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے رئیل اسٹیٹ (شعبے) سیکٹر کیلئے ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے متعلق تفصیلات جاری کردیں۔

جس کے تحت 3 فیصد ٹیکس کی ادائیگی پر کالا دھن سفید ہو سکے گا اور یہ 3 فیصد ٹیکس ڈی سی اور ایف بی آر ریٹ کے درمیان آنے والے فرق پر وصول کیا جائے گا۔

ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق تین فیصد ایڈوانس ٹیکس ڈی سی اور ایف بی آر ریٹ کے درمیان فرق پر لاگو ہوگا، یہ ٹیکس خریدار کو ادا کرنا پڑے گا اور اسے ود ہولڈنگ ٹیکس علیحدہ سے ادا کرنا ہوگا۔

اگر ایف بی آر کی جانب سے مقرر کردہ جائیداد کی قیمتیں ڈی سی ریٹ سے زیادہ ہوگی تو ایڈوانس ٹیکس لگے گا اور ڈی سی ریٹ ایف بی آر سے زیادہ ہوگا تو وہاں پر تین فیصد ایڈوانس ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں: صدر کے دستخط سے ’ایمنسٹی اسکیم‘ کو قانونی تحفظ حاصل

اس کے علاوہ جائیداد کی خریداری پر 2 اور 4 فیصد کی شرح سے ود ہولڈنگ ٹیکس الگ سے دینا ہوگا جو ٹیکس فائلر کو 2 فیصد اور نان ٹیکس فائلر کو 4 فیصد کی شرح سے ادا کرنا ہوگا جبکہ جائیداد فروخت کرنے والے ٹیکس فائلر کو ایک فیصد اور نان ٹیکس فائلر کو 2 فیصد کی شرح سے ود ہولڈنگ ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

ایف بی آر کے مطابق ان سب کے علاوہ کیپٹل گین ٹیکس بھی لاگو ہوگا جو جائیداد کے پہلے سال کے اندر فروخت پر 10 فیصد، دوسرے سال ساڑھے 7 فیصد اور تیسرے سال کے اندر فروخت پر 5 فیصد کی شرح سے لاگو ہوگا جبکہ جائیداد کو 3 سال سے زیادہ عرصے تک رکھنے کے بعد فروخت کرنے پر کیپٹل گین ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔

اسی طرح یکم جولائی 2016 سے قبل غیر منقولہ جائیداد کو 3 سال تک قبضے میں رکھنے کے بعد فروخت کرنے پر 5 فیصد کی شرح سے کیپٹل گین ٹیکس نافذ ہوگا اور 3 سال سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد کیپٹل گین ٹیکس کا نفاذ نہیں ہوگا۔

ایف بی آر کے مطابق شہدا کے لواحقین کو ملنے والے پلاٹ کو 3 سال کے اندر پہلی مرتبہ فروخت کرنے پر کیپٹل گین ٹیکس سے مکمل چھوٹ اور سروس آف پاکستان کے تحت سرکاری ملازمین کو ملنے والے پلاٹ کو پہلی مرتبہ فروخت کرنے پر آدھا ٹیکس معاف ہوگا تاہم ڈی ایچ اے کے تحت ملنے والے پلاٹ کو فروخت پر ٹیکس میں چھوٹ نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: رئیل اسٹیٹ کیلئے ایمنسٹی اسکیم سے متعلق سفارشات منظور

اسی طرح ود ہولڈنگ ٹیکس ڈی سی ریٹ کی بجائے ایف بی آرکی جانب سے مقرر کردہ قیمت کے حساب سے لاگو ہوگا تاہم 40 لاکھ روپے تک کی جائیداد کی خریدو فروخت ود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنیٰ ہوگی۔

جائیداد کی قیمتوں کو مر حلہ وار تین سال میں مارکیٹ نرخوں پر کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز صدر ممنون حسین نے ایمنسٹی اسکیم کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کے لیے انکم ٹیکس ترمیمی ایکٹ 2016 کی منظوری دے دی تھی۔

ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے جائیداد کے مالکان کو رئیل اسٹیٹ میں ڈالا گیا اپنا کالا دھن 3 فیصد ٹیکس ادا کرکے سفید کرنے اجازت مل جائے گی۔

صدر مملکت نے اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود قومی اسمبلی سے 30 نومبر کو منظور ہونے والے ترمیمی ایکٹ پر دستخط کردیئے۔

یہ اس طرح کی تیسری اسکیم ہے جو 2013 کے بعد مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں نافذ کی گئی۔

مزید پڑھیں: رئیل اسٹیٹ کیلئے ایمنسٹی اسکیم جاری کیے جانے کا امکان

مسلم لیگ (ن) کی حکومت ملک کی وہ پہلی حکومت ہے جس نے رئیل اسٹیٹ کے شعبے کو ریگولیٹ کرنے کی کوشش کی۔

تاہم سیکٹر کو ریگولیٹ کرنے میں بُری طرح ناکامی کی بعد مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے نئی ایمنسٹی اسکیم کا آغاز کیا۔

یہ اسکیم غیر معینہ مدت کے لیے دستیاب ہوگی کیونکہ ایکٹ میں اس کے اختتام کی کوئی تاریخ موجود نہیں، جبکہ اس ایکٹ کا اطلاق رواں سال یکم جولائی سے قبل خریدی جانے والی جائیداد پر ہوگا۔

اسکیم کے تحت رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں جس کالے دھن کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، اسے سفید کرنے والوں سے ان کا ذریعہ آمدنی نہیں پوچھا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں