اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے معاشرے میں غیر اہم تصور کی جانے والی مخنث برادری کو درپیش مسائل اور ان کے حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کے حل کے لیے مخنث سماجی کارکنان کو اجلاس میں مدعو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ معاملہ کمیٹی کو اس وقت بھیجا گیا جب سینیٹر مولانا حافظ حمد اللہ نے سینیٹ کے اجلاس کے دوران یہ معاملہ اٹھایا۔

اجلاس کے دوران یہ بات مشاہدے میں آئی کہ مخنث پاکستانیوں کے حقوق کی ان کی کم عمری سے ہی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی کی جاتی ہے جو زندگی بھر جاری رہتی ہے۔

کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ ’ملک کا قانون جنس کی بنیاد پر کسی میں کوئی تفریق نہیں کرتا اور تمام افراد کے حقوق کو یقینی بناتا ہے، لیکن مخنث افراد سے ہمارے معاشرے کا رویہ انتہائی نامناسب ہے۔‘

کمیٹی نے ہیومن رائٹس کمیشن (این سی ایچ آر) سے کہا کہ وہ مخنث برادری کے حقوق کے حوالے سے سپریم کورٹ کے 2012 کے فیصلے، خیبر پختونخوا اسمبلی کی متفقہ قرارداد اور کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویژن (کیڈ) کے بل کے مسودے کی روشنی میں اپنی تجاویز پیش کرے۔

یہ بھی پڑھیں: کامی سد: پاکستان کی پہلی مخنث ماڈل

کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں اپنی سفارشات پیش کرے۔

چار سال قبل سپریم کورٹ نے مخنث شہریوں کو مساوی حقوق اور شہری آزادی دینے کا حکم جاری کیا تھا، جس میں وراثت کا حق اور روزگار کے برابر مواقع دینے کا حکم بھی شامل تھا۔

خیبر پختونخوا اسمبلی میں صوبے کی مخنث برادری کو ووٹ ڈالنے کا حق دیئے جانے کے حوالے سے قرارداد منظور کی گئی تھی۔

اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ’یہ پہلا موقع ہوگا جب مخنث افراد کو معاشرے کے اہم طبقے کے طور پر سامنے آنے کا موقع ملے گا۔‘

تاہم مخنث برادری کے حقوق سے متعلق مجوزہ بل کی تفصیلات پر بات نہیں کی گئی، جبکہ ’این سی ایچ آر‘ بھی مخنث افراد کو درپیش مسائل کم کرنے کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دینے کے لیے تیار نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: پشاور میں مخنث کے گھر کو آگ لگا دی گئی

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں مخنث شہریوں کے لیے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈز کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔

سینیٹر بابر نے صورتحال کو نادرا کی جانب سے نامعلوم والدین والے بچوں کو شناختی کارڈ کے اجرا کے آغاز سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر نادرا کوشش کرے تو مخنث افراد کو شناختی کارڈ کے اجرا کا معاملہ حل ہوسکتا ہے۔‘

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی سینیٹر ستارہ ایاز نے کمیٹی ارکان سے درخواست کی کہ سینیٹ کے اگلے اجلاس میں مخنث برادری کے نمائندگان کو مدعو کیا جائے، جہاں پارلیمنٹ کے تمام اراکین اور میڈیا موجود ہو تاکہ معاشرے میں ایک اچھا تاثر ملے۔

انسانی حقوق کمیشن بمقابلہ وزارت انسانی حقوق

اجلاس کے دوران کمیٹی کا کہنا تھا کہ انتظامیہ اور انسانی حقوق کی وزارت ’این سی ایچ آر‘ سے تعاون نہیں کر رہی۔

سینیٹر بابر نے کہا کہ ’یہ بات بالکل واضح ہے کہ انتظامیہ اور متعلقہ وزارت متعصب ہے اور انسانی حقوق کمیشن کی راہ میں ہر وقت روڑے اٹکانے کی کوشش کرتی ہے۔‘


یہ خبر 10 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں