ملتان: قطر کے شاہی خاندان کے افراد کی جانب سے تلور کے شکار کے دوران مبینہ طور پر چنے کی فصل کو نقصان پہنچانے پر احتجاج کے دوران کسانوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوگئی۔

یہ جھڑپ پنجاب کے ضلع بھکر کی تحصیل مانکیرا کے علاقے ماہنی میں ہوئی۔

لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے اعلانات کے بعد مظاہرین ماہنی کے علاقے میں جمع ہوئے اور عرب شکاریوں کے کیمپوں کی طرف مارچ شروع کیا، تاہم پولیس نے انہیں وہاں پہنچنے سے قبل ہی روک دیا۔

پولیس نے مظاہرین سے کہا کہ وہ پرامن طور پر منتشر ہوجائیں، لیکن مظاہرین نے منتشر ہونے کے بجائے شکاریوں سے فوری طور پر علاقہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: نایاب پرندے تلور کے شکار کیلئے اجازت نامے جاری

مظاہرین کا کہنا تھا کہ عرب شکاری پورے سیزن کے دوران پیدا ہونے والی فصل کو تباہ کر رہے ہیں۔

مظاہرین کی جانب سے دوبارہ کیمپوں کی طرف مارچ کرنے پر پولیس نے ان پر لاٹھیاں برسانا شروع کردیں۔

اس موقع پر مظاہرین نے شکاریوں اور حکومت کے خلاف نعرے بھی لگائے۔

بعد ازاں مانکیرا کے اسسٹنٹ کمشنر محمد مصطفیٰ موقع پر پہنچے اور مظاہرین سے مذاکرات کیے۔

مذاکرات کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ مظاہرین کا وفد شاہی خاندان کے افراد سے ملاقات کرے گا، جس میں طے کیا جائے گا کہ آیا یہ مسئلہ معاوضے کی ادائیگی کے ذریعے خوش اسلوبی سے حل کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔

مزید پڑھیں: عرب شاہی خاندان کا پاکستان میں ’تلور‘ کا شکار جاری

احتجاج کرنے والے ایک شخص نے ڈان کو بتایا کہ چنے کی فصل وہ واحد فصل ہے جو علاقے کی ریتیلی مٹی کے لیے مناسب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عرب معززین کی جانب سے علاقے میں تلور کا شکار ایک دہائی سے زائد عرصے سے کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’متحدہ عرب امارات کے شکاری ہماری فصلوں کو کم نقصان پہنچاتے تھے اور ان کی جانب سے متاثرہ کسانوں کو اچھا معاوضہ ادا کیا جاتا تھا، جبکہ قطری شکاریوں کی جانب سے صرف چند کسانوں کو برائے نام معاوضہ ملتا ہے۔‘

احتجاج کرنے والے شخص نے کہا کہ ’گزشتہ سال بھی جب قطری شکاریوں کے خلاف احتجاج کیا گیا تو انہوں نے علاقے میں ہسپتال اور اسکول تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا، لیکن اس سلسلے میں اب تک کوئی پہل نہیں کی گئی۔‘

یہ بھی پڑھیں: عرب شہزادوں کا شکار: 'خارجہ پالیسی کا اہم ستون‘

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) خالد مسعود نے دعویٰ کیا کہ ’فصل کو پہنچنے والا نقصان اتنا زیادہ نہیں ہے، جتنا دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے، جبکہ مقامی کسان شاہی خاندان کے افراد سے معاوضہ حاصل کرنے کے لیے ان کے خلاف مظاہرہ کرتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ عرب شکاریوں نے علاقے میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا تھا۔

یہ خبر 10 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں