سندھ میں حفاظتی ٹیکوں کے سپورٹ پروگرام کے تحت 30 جون 2020 تک سندھ میں 78 لاکھ بچوں اور 80 لاکھ حاملہ خواتین کو مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے، جس سے حاملہ خواتین اور بچوں کی اموات کو کم کرنے میں مدد مل سکے گی۔

پانچ سالہ سندھ حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کے تحت سندھ میں 78 لاکھ بچوں کو تب دق، خناق، نمونیہ، کالی کھانسی اور پولیو جبکہ 80 لاکھ حاملہ خواتین کو تشنج سمیت دیگر بیماریوں سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے۔

ڈان نیوز کو موصول ہونے والی سرکاری دستاویز کے مطابق سندھ میں 1 سال سے 23 ماہ کے 71 فیصد بچے مطلوبہ خوراک کی ویکسین حاصل نہیں کر پاتے، تاہم حفاظتی ٹیکوں کے منصوبے کے تحت خسرہ سے ہونے والی اموات کو کم کر نے میں مدد مل سکے گی۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں 84 فیصد بچے پولیو ویکسین سے محروم

منصوبے کے تحت 17-2016 میں 15 لاکھ 45 ہزار بچے، 18-2017 میں 15 لاکھ 75 ہزار، 19-2018 میں 16 لاکھ 6 ہزار اور 20-2019 میں 16 لاکھ 37 ہزار بچے مستفید ہوں گے۔

اسی طرح 17-2016 میں 15 لاکھ 76 ہزار حاملہ خواتین، 18-2017 میں 16 لاکھ 7 ہزار، 19-2018 میں 16 لاکھ 38 ہزار اور 20-2019 میں 16 لاکھ 70 ہزار حاملہ خواتین کو مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: بچوں کو ’روٹا وائرس‘کی ویکسی نیشن کا فیصلہ

سندھ حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام پر 8 ارب روپے لاگت آئے گی جس میں سندھ حکومت 5 ارب 31 کروڑ روپے کے اخراجات برداشت کرے گی، جبکہ باقی ماندہ 2 ارب 73 کروڑ روپے بیرونی وسائل سے حاصل کیے جائیں گے۔

سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے سندھ حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کی منظوری دے دی ہے اور اب منصوبہ منظوری کے لیے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی کو پیش کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں