آسٹریلیا کے دورے کے لیے 17 ویں کھلاڑی کے طور پر شامل محمد اصغر تاحال نوجوان ہیں لیکن وہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں شامل ہونے کو تیار ہیں۔

محمد اصغر جمعرات سے برسبین میں شروع ہونے والے پہلے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ سے قبل ہی آسٹریلیا کے لیے روانہ ہورہے ہیں۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے محمد اصغر نے کہا کہ انھیں ٹیسٹ کرکٹ میں بلوچستان کی جانب سے پاکستان کی نمائندگی کرنے والا پہلا کھلاڑی بننے پر فخرہوگا۔

محمد اصغر نے قہقہ لگاتے ہوئے کہا کہ 'پاکستان کے بڑے صوبے سے پہلا کھلاڑی بننا میرا بنیادی مقصد ہے، یہ بات جہاں میں پیدا ہوا تھا اس صوبے میں سب کے لیے خاص ہوگی کہ میں بین الاقوامی کرکٹ کے سب سے بڑے طرز میں ملک کی نمائندگی کروں'۔

بلوچستان کے علاقے چمن میں پیدا ہونے والے اصغر 28 دسمبر کو اپنی 18 ویں سالگرہ منائیں گے اور انھیں یاسر شاہ کے متبادل کے طور پر اسکواڈ میں شامل کئے جانے کے بعد حتمی ٹیم میں منتخب کرنے کا امکان نہیں، یاسرشاہ کو کمر کی تکلیف کےباعث کرکٹ آسٹریلیا الیون کے خلاف کینز میں کھیلے گئے وارم اپ میچ میں باہر بیٹھنا پڑا تھا۔

مزید پڑھیں:پہلے ٹیسٹ سے قبل یاسر کا 'متبادل' طلب

اصغر نے دسمبر 2014 میں فرسٹ کلاس کرکٹ میں ڈیبیو کیا تھا اور اب تک 17 میچوں میں 68 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں لیکن وہ مکمل طورپر بین الاقوامی کرکٹر بننے کے لیے پرامید ہیں۔

ٹیم میں انتخاب کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'یہ میرے ہاتھ میں نہیں ہے، جب بھی دورے کے سلیکٹرز نے میرے اوپر اعتماد کیا تو میں ان کے اعتماد پر پورا اترنے کے لیے توجہ مرکوز کروں گا لیکن اس وقت میں پاکستان کا ڈریسنگ روم کیسا ہوتا اور بین الاقوامی کرکٹ کا دباؤ کیسے لیا جاتا ہے، اس کو دیکھنے کے لیے پرجوش ہوں'۔

انھوں نے کہا کہ 'ڈریسنگ روم میں ان کھلاڑیوں کےساتھ وقت گزارنا جن کو آپ ہیروز مانتے ہو یہ بہترین لمحہ ہے جس کی میں وضاحت نہیں کرسکتا'۔

نوجوان اسپنر کا کہنا تھا کہ 'مجھ جیسے کھلاڑی کو مصباح الحق، یونس خان، اظہرعلی، سرفرازاحمد، اسد شفیق، یاسر شاہ، وہاب ریاض اور دیگر کھلاڑیوں کے قریب بیٹھنا ایک تجربہ ہوگا جس کو میں باقی زندگی میں یاد رکھوں گا'۔

اصغر نے انکشاف کیا کہ 14 سال کی عمر میں فرسٹ کلاس کرکٹ کا آغاز کرنے کے بعد جو بھی کامیابی ملی اس کی وجہ بنیادی طور پر اسحاق پٹیل ہیں جو گراس روٹ سطح پر غیرمعمولی کھلاڑیوں کو پہچاننے کے لیے مشہور ہیں۔

'اگر اسحاق صاحب نے مجھے اپنی ذمہ داری میں نہ لیا ہوتا تو میں ممکنہ طورپر کرکٹ کو بطور پیشہ اختیار نہیں کرتا، ان کی لگن، حوصلہ افزائی، ثابت قدمی اور قیمتی مشوروں کے بغیر میں اس قابل نہیں ہوتا کہ آپ کے سامنے کچھ بول پاؤں'۔

محمد اصغر کا کہنا تھا کہ 'شروع دن سے ہی وہ میرے رہنما ہیں، میں بغیر کسی تردد کے مان لیتا ہوں کہ اسحاق صاحب ایک اثاثہ ہیں'۔

محمد اصغر کچھ روز قبل کراچی کے ہوٹل میں لگنے والی آگ کے دوران یونائیٹڈ بینک کے دیگر دس کھلاڑیوں کے ہمراہ وہاں موجود تھے لیکن انھوں نے خطرے کو بھانپتے ہوئے رات کے ساڑھے تین بجے ہوٹل کے چوتھے فلورپر اپنے کمرے سے باہر نکلے تھے۔

یہ خبر 12 دسمبر کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں