چکوال: مختلف مذہبی جماعتوں کی جانب سے یوم احتجاج منائے جانے کے اعلان کے بعد ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) محمود جاوید بھٹی نے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے ضلع چکوال میں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کے تحت دفعہ 144 نافذ کردیا۔

رواں ہفتے 12 دسمبر کو مشتعل ہجوم کی جانب سے احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملے کے بعد کشیدہ حالات کے باعث انتظامیہ ضلع بھر خصوصاً دوالمیال میں امن کی دوبارہ بحالی کے لیے کوشاں ہے۔

دفعہ 144 کے تحت ضلع بھر میں نفرت اور اشتعال انگیز تقاریر، اشتعال دلانے والی نعرے بازی، وال چاکنگ، فرقہ وارانہ تشدد اور ہتھیاروں کی نمائش پر پابندی نافذ کردی گئی ہے۔

قانون کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی اجازت کے بغیر ریلی نکالنے والے افراد کو حراست میں لیا جائے گا جب کہ گلی محلوں، سڑکوں اور بازاروں میں 5 سے زائد افراد کو ایک جگہ جمع ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: چکوال: کشیدگی کے بعد احمدیوں کی نقل مکانی

دوسری جانب مختلف مذہبی جماعتوں کی جانب سے آج بروز جمعہ (16 دسمبر) یوم احتجاج منانے کا اعلان کیا گیا، جب کہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوتﷺ کے ضلعی رہنما شہزادہ عبدالقدوس نقشبندی کی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس بھی منعقد کی جائے گی، علاوہ ازیں ضلع بھر کی مساجد میں قراردادیں بھی پاس کیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

مختلف مذہبی رہنماؤں نے احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملے کی ایف آئی آر مسترد کرتے ہوئے نئی ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور دوسری صورت میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔

مذہبی جماعتوں نے حملے میں ملوث افراد کا مقدمہ لڑنے کے لیے 2 وکلاء ہارون اسماعیل جنجوعہ اور طارق ملک کی خدمات بھی حاصل کرلی ہیں۔

تحریک لبیک یا رسول اللہﷺ کے ضلعی صدر ڈاکٹر اشرف آصف جلالی اور تحفظ ختم نبوتﷺ کے رہنماؤں نے بھی احتجاج کی دھمکی دے رکھی ہے، جبکہ انہوں نے سوشل ویب سائٹ فیس بک پر بنائے گئے ایک پیج پر لاہور میں پریس کلب سے پنجاب اسمبلی تک احتجاجی ریلی نکالنے کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔

مزید پڑھیں: احمدیوں کی عبادت گاہ کا ’گھیراؤ‘ کرنے والا ہجوم منتشر

ڈاکٹر اشرف جمالی نے علماء پر جمعے کے خطبات میں دوالمیال معاملے پر بات کرنے کے لیے زور بھی دیا۔

دوسری جانب ضلع میں کشیدہ حالات کے باعث احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے کئی افراد علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہوچکے ہیں۔

جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین کے مطابق ان کی کمیونٹی کے 2 افراد تاحال لاپتہ ہیں اور ان کی سیکیورٹی سے متعلق معاملات کو قانونی طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔

اُدھر ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) راولپنڈی نے چکوال، جہلم، اٹک اور راولپنڈی پولیس کے سربراہوں کو نیشنل ایکشن پلان (نیپ) پر عمل درآمد کرنے کی کوششوں کو تیز کرنے کی ہدایت کردی۔

دریں اثناء احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملے کے الزام میں گرفتار ملزمان کو پولیس نے راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا، عدالت نے تمام ملزمان کو 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، اس حوالے سے اگلی سماعت 29 دسمبر کو ہوگی۔

دوسری جانب پولیس، رینجرز اور فوج کی جانب سے باقی ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔


یہ خبر 16 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں